عام آدمی سے خاص آدمی تک!


عام آدمی آخر ہے کون؟ ہم حکومت کا ہر بیانیہ سنتے ہیں کہ ان اقدامات کا اثر عام آدمی پر نہیں پڑے گا، یا بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دیا گیا ہے، بجلی اور گیس کی قیمت بڑھنے سے عام آدمی کو فرق نہیں پڑے گا، مہنگائی کا اثر عام آدمی پر نہیں پڑے گا۔ عام آدمی شاید سب کی نظر میں وہ ہے جو اس معاشرے کا سب سے مضبوط آدمی ہے، جو ایک پرسکون اور فکروں سے آزاد زندگی گذار رہا ہے۔ روز گڑھا کھودتا ہے روز پیٹ کا ایندھن بھرتا ہے، نہ وہ بیمار پڑتا ہے، تو اسے ادویہ کی قیمتوں کے بڑھنے سے کیا فرق پڑے گا اور اتفاق سے بیمار پڑ گیا تو موت ہی اس کا علاج ہوتی ہے، وہ موت کو خوشی خوشی گلے لگا بھی لیتا ہے۔ تعلیم کی بھی اسے کیا ضرورت عام آدمی جو ہوا ڈگری لے کر کون سا تیر مار لے گا اس لیے تعلیم حاصل کرے یا نہیں کوئی آسمان نہیں ٹوٹ پڑے گا۔ کھانے کے معاملے میں بھی عام آدمی بہت مضبوط ہوتا ہے ایک وقت کھاکر کئی وقت آرام سے بھوک سہ سکتا ہے اور کبھی تو صرف پانی پہ گزارا کر لیتا ہے۔

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا

ہمارے ملک پاکستان کی ایک بڑی آبادی عام آدمی پر مشتمل ہے اور یہی وجہ ہے کہ عام آدمی کے لیے ہر دور میں نئی نئی اصلاحات کا اعلان کیا جاتا ہے، نئے نئے ریلیف پیکجز دیے جاتے ہیں لیکن عام آدمی کی حالت میں ذرہ برابر فرق نہیں پڑتا بلکہ روز بروز عام آدمی کی حالت تنزلی کا شکار ہے۔

اکثر عام آدمی اپنی حالت پہ پریشان کھڑاسوچتا ہے کہ کاش میں بھی کوئی خاص آدمی ہوتا، ٹھنڈے کمرے میں سوتا، فاسٹ فوڈ اور فائیو اسٹار ہوٹلز میں جاکر بھوک مٹاتا، اے سی گاڑیوں میں گھومتا لیکن یہ خواب ہی رہتا ہے، لیکن غور کریں تو یہی عام آدمی تمام خاص آدمیوں کے لیے لازم و ملزوم بھی ہے، کیونکہ اس عام آدمی کے بغیر ان کی گاڑی نہیں چلے گی، ان کی بیگمات کے چولہے ٹھنڈے اور گھر گندے ہوجائیں گے، کارخانوں میں کام بند ہوجائے گا، ان کے گھروں میں پانی بجلی گیس سپلائی منہ ہوسکے گی، اونچی اونچی خوب صورت عمارتیں تعمیر نہ ہوسکیں گی۔ عام آدمی اتنا اہم ہونے کے باوجود اتنا خاص نہیں جتنی اس ملک کی اشرافیہ جنھیں ہر طرح کی سہولیات میسر ہیں۔ جرائم کرکے بھی صاف بچ جاتے ہیں ورنہ کوئی ایمنسٹی اسکیم بچالیتی ہے لیکن ایک عام آدمی ہزار پانچ سو کی چوری کرکے سلاخوں کے پیچھے چلا جاتا ہے اور سزا بھگتتا ہے

میر صاحب تم فرشتہ ہو تو ہو
آدمی ہونا تو مشکل ہے میاں

عام آدمی گالیاں کھاتا ہے، جھڑکیاں سہتا ہے، جوتے لات کھاکر بھی خاص آدمی کی خدمت میں لگا رہتا ہے۔ ہائے ر ے عام آدمی بقول وسعت اللہ خان ”عام آدمی وہ ایندھن ہے جس پر معیشت کی ہنڈیا پک رہی ہے“۔ اب یہی دیکھئے عام آدمی نے ڈالر دیکھا بھی نہیں لیکن ڈالر کی قیمت بڑھنے کا سارا بوجھ عام آدمی پر پڑے گا، چھوٹی سی چھوٹی ضرورت کی چیزوں کی قیمت بڑھ جائے گی، کیا ٹرانسپورٹ کا کرایہ، کیا آٹا کیا دال ہر چیز مہنگی ہوجائے گی۔ عام آدمی ڈالر کودیکھے بغیر ہی ڈالر کی قیمت۔ بڑھنے کی سزا بھگتے گا۔ عام آدمی صرف سانس ہی مفت میں لیتا ہے لیکن پلوشن نے اس میں بھی ملاوٹ کر دی ہے۔

جائے تو جائے کہاں عام آدمی بس زندگی کی گاڑی گھسیٹے جارہا ہے۔ جو لمبا ہاتھ مار لیتا ہے وہ عام آدمی سے خاص آدمی بن جاتا ہے اور ہر طرح کی سہولیات سے فائدہ اٹھاتا ہے یہی وجہ ہے کہ عام سے خاص بننے کے لیے جائز ناجائز دونوں زرائع استعمال کیے جاتے ہیں پھر سب کہتے ہیں معاشرہ بگڑ گیا ہے کرپشن پھیل رہی ہے کیوں نہ پھیلے بڑے بڑے کرپٹ پھل پھول رہے ہیں۔ ان کے نقش قدم پر تو عام آدمی چلے گا ہی جس میں ذرا سی بھی ایمانی رمق باقی ہے وہ عام سی زندگی گذار کر ایک عام سی موت مرجاتا ہے جسے کفن دفن کی بھی فکر نہیں ہوتی کیونکہ اس کے لیے ایدھی تو ہے نا۔ فیصلہ کریں عام آدمی سے خاص آدمی کیسے بننا یا عام آدمی کی گم نام موت مرنا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).