میرے کپتان! اجازت ہو تو تھوڑا سا گھبرا لیں؟


کراچی کے قریب گہرے سمندر میں کیکڑا ون کے مقام پر تیل کی کھوج میں 5500 میڑ تک گہری ڈرلنگ کی گئی لیکن کامیابی حاصل نہ ہو سکی۔ اس پر پندرہ ارب روپے اخراجات کا تخمینہ آیا۔ اس ڈرلنگ کی کامیابی کے امکانات بھی صرف پندرہ فی صد تھے، لیکن قوم کو ایسے پیش کیا گیا، جیسے پاکستان میں پہلی مرتبہ کسی دریافت کی کوشش کی جارہی ہے۔ حالانکہ ماضی میں تیل نکالنے کی سترہ بار کوششیں کی گئی۔ بھارت میں بھی ڈرلنگ کے بعد انتالیس بار ناکامی ہوئی، جب کہ چالیسویں بار کامیابی ہوئی۔ ایسی دریافتوں میں بار بار کوشش کرنا اور ناکام رہنا معمول کی بات ہے، لیکن پاکستانی قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا گیا۔

تقاریب اور تقریروں میں پاکستان کو ایک دم سے ایسے حالات کی خوش خبری سنائی گئی، جس کے بعد پاکستان کے معاشی حالات یک دم تبدیل ہو جائیں گے۔ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے اپنے دعوے میں تو چند ہفتوں میں روزگار کے اتنے مواقع پیدا کر دیے کہ پان اور ٹھیلے والے نے بھی کہنا تھا، مجھ سے ٹیکس لے لو، اتنی نوکریاں آنی تھی کہ اداروں میں بندے کم پڑ جاتے۔ ایسے خواب پی ٹی آئی کے وزرا ہی کو آ سکتے ہیں، جنھوں نے عوام کو ایسی ایسی امیدیں دکھائیں، جس کا نتیجہ یہ کہ بعد میں عوام کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا لیکن جیسا کہ کپتان کا کہنا ہے گھبرانا نہیں، اچھے دن آئیں گے۔

پی ٹی آئی کے کچھ حامی اس بات سے متاثر ہو کر اس امید پر قائم ہیں کہ پاکستان کے سمندر میں گہری ڈرلنگ سے تیل اور گیس کے ذخائر دریافت ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیکڑا ون ڈرلنگ مکمل ہونے کے بعد پاک نیوی نے فوراً کنٹرول سنبھال لیا اور سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اتنی سیکیورٹی کی وجہ یہی ہے کہ تیل کی موجودگی کے اثرات پائے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے امریکہ سے خفیہ رکھنے کے لیے خبر کو چھپا رکھا ہے کیونکہ امریکہ پہلے ہی ایران کے پیچھے ہاتھ دھو کے پڑا ہے اور پاکستان کی معاشی صورتحال کسی بھی صورت میں مستحکم نہیں کہ تیل نکلنے کی خبر دینے کے بعد بیرونی سازشوں کا مقابلہ کر سکے۔ یہ سب پڑھ کے خاصا تعجب ہوا۔ مانا کہ انسان کسی پارٹی کی حمایت کرتا ہے اور اس کی دلی وابستگی بھی ہوتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ انسان کی عقل ہی کام کرنا بند کر دے۔ اب ان کو کون سمجھائے کہ کیڑا ون پر ڈرلنگ کرنے والی کمپنیوں میں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ امریکی کمپنیاں بھی شامل تھیں۔

ان کی سادگی کا عالم تو دیکھیے کہ کہا جا رہا ہے امریکہ نے پاکستان کی تیل نہ ملنے والی خبر کے بعد ایران سے متعلق اپنے بیان میں نرمی دکھائی اور کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے، ورنہ تو ایران بہانہ، عرب ملک ٹھکانا اور پاکستان نشانہ تھا۔ ان سپورٹرز کی طرح کپتان نے بھی سادگی کا اعلیٰ مظاہرہ کیا جب اسی روز رات آٹھ بجے کے قریب شوکت خانم ہسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب میں تیل نکلنے کی امید کے ساتھ قوم کو نوافل ماننے کی تلقین بھی کر ڈالی، لیکن کپتان کو کسی نے اطلاع بھی نہ دی کہ ایک گھنٹہ قبل سات بجے ہی تیل نہ ملنے کی خبر بریک کی جا چکی ہے۔

کپتان کی سادگی اور ریاستی امور سے لاعلمی نے حیرت میں ڈال دیا۔ کپتان نے قوم کو امید تو دلائی لیکن سچائی سے روشناس نہیں کروایا یا شاید کپتان کو بھی خوش فہمی تھی لیکن ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا۔ کئی بار ریاستی امور سے لاعلمی اور قوم کو دلاسہ دینے کی کوشش میں عوام کو بہت سی خوش فہمیوں میں مبتلا کر دیا۔ پر امید رہنا اچھی چیز ہے لیکن کبھی کبھی گھبرا بھی لینا چاہیے، اس سے انسان کو حقیقت جاننے اور اپنی کوتاہیوں سے آشنا ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔

کپتان کو یہ جاننے کی بھی ضرورت ہے کہ اپنی ماضی کی کامیابیوں کی کہانیوں، فلسفوں اوردوسرے ممالک کی مثالوں سے باہر یہ نیا پاکستان پرانے پاکستان سے بھی برے حال میں ہے۔ نئے پاکستان کے لوگ شدید معاشی بحران کا شکار اور غربت کی لکیر سے بھی نیچے آ چکے ہیں۔ ان مسائل کا حل ایک دوسرے پر الزامات اور قرضوں پر نہیں بلکہ موثر اور قابلِ عمل پالیسیوں پر ٹکا ہے، میرے کپتان حقیقت جان کر بھنور میں پھنسی قوم کی کشتی کو منزل پر پہنچائیں تاکہ مستقبل کے الیکشن میں آپ کو بانوے ورلڈ کپ، شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کی کامیابی کے قصے دُہرانے نہ پڑیں۔ عوام خود ہی آپ کی موجودہ کارکردگی سے متاثر ہو کر آپ کو دوبارہ منتخب کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).