عورتوں کو بھی ایک دوسرے کو سپورٹ کرنے کی ضرورت


فیمینزم کیا ہے؟ کیا یہ صرف خواتین کے حقوق کے مساوات کی حمایت کرتا ہے؟ کیا یہ صرف مردوں کی طرف سے خواتین کے استحصال کے خلاف نعرے بلند کرنا ہے؟ کیا یہ صرف آپنی شرٹ پر ”فمینسٹ“ چپھوا کے پہن لینا ہے؟ کیا یہ صرف اس معاشرے کے بارے میں بولنا ہے جس میں مرد غالب ہیں؟ میرے لئے صرف یہ نہیں ہے،

کچھ دن پہلے میں نے بس سٹاپ پر کھڑے ہوئے لڑکیوں کے ایک گروپ کی گفتگو اتفاقاً سنی جو قریب ہی کھڑی لڑکی کی ”سیاہ جلد“ اور اوپر سے ہلکا رنگ پہننے پر اس کا مذاق اڑا رہی تھیں۔ ان کی اس حرکت نے حقیقتاً مجھے سوچ میں ڈال دیا۔ کیا فیمنیزم کا مطلب صرف مردوں سے عورتوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے؟

دوسری خواتین سے خواتین کے حقوق کی حفاظت کے بارے میں کیا خیال ہے؟

آپ جب ایک عورت کو نقاب میں دیکھتی ہیں اور ایک کو بنا نقاب کے، تو فوراً اس کے کردار کے اچھا یا برا ہونے کا فیصلہ کر لیتی ہیں اور آخر میں یہ کہہ دیتی ہیں کہ نقاب والی شریف ہے اور بنا نقاب والی کچھ بھی ہے سوائے شریف ہونے کے۔ آپ ان کے بارے میں ایسے کہتے ہوئے اپنے تمام نقص و برائیاں بھول جاتی ہیں، اور ان کو آپ اپنی مرضی کی کیٹگری میں فٹ کر دیتی ہیں، آپ ان کے بارے میں اپنی ذاتی رائے دے دیتی ہیں بنا ان سے بات کیے، بنا ان کو جانے آپ ان کو شریف اور بے حیا کے خانے میں ڈال دیتی جبکہ یہ لباس کا کام نہیں کہ وہ کسی کے کردار و شخصیت کی عکاسی کرے، اپنی رائے دینے سے پہلے آپ پہلے ان کو جان تو لیں ہو سکتا ہے وہ عورت جو ماڈرن لباس میں ہو وہ زیادہ اللہ کے نزدیک ہو، کیونکہ یہ تو اللہ ہی جانتا ہے کہ کس کا دل خالص ہے اور کس کا نہیں، لباس کا کام تو اچھے طریقے سے جسم کو ڈھکنا ہے مگر لباس کسی کی شخصیت کا آئینہ نہیں ہوتا۔ میں یہ سب دوسری جنس کے خیالات نہیں بلکہ ایک عورت کے دوسری عورتوں کے بارے میں رائے بتا رہی ہوں۔

ہم عورت ہونے کے باوجود  دوسری عورتوں کا مذاق اڑاتی ہیں اس لیے کہ ان کی سیاہ جلد، چھوٹا قد، پتلا جسم یا ہلکے بال ہیں۔ اور ہم دوسری خواتین کی اپنی جلن اور حسد کو پیچھے چھوڑ کر تعریف کیوں نہیں کرتیں؟ ہم عورتیں دوسری عورتوں کی سوشل میڈیا پر تصاویر چوری کرتی ہیں اور انہیں اپنی تصویروں کے طور پر اپ لوڈ کرتی ہیں۔ ہم خواتین ہی دوسری خواتین اداکاروں کی سوشل میڈیا پر آنے والی تصاویر کے نیچے مردوں سے بھی زیادہ تنقیدی اور نفرت بھرے کامینٹس کرتی ہیں۔

ہم عورتیں ہی اپنی جیسی دوسری عورتوں کے راز آشکار کرتی ہیں تاکہ ان کو دنیا کے سامنے ذلت اٹھانی پڑے، جن کے ساتھ ان کے منہ پر تو بہت محبت سے پیش آتی ہیں اور ان کی غیر موجودگی میں انہی کی برائیاں کرتی ہیں۔ ہم عورتیں ہی دوسری عورتوں کو ذلیل کرنے کے لیے چالیں چلتی ہیں۔ ہم میں سے ہی خواتین کی خاصی تعداد جب اپنے بیٹوں کا رشتہ تلاش کر رہی ہوتی ہیں تو ان کی اپنی بہو سے متعلق ڈیمانڈز اپنے بیٹے سے بھی زیادہ ہوتی ہیں اور وہ کئی لڑکیوں کو صرف اس لیے ریجکٹ کر دیتی ہے، ان کے نقص نکال نکال کر، کیونکہ انہیں گوری رنگت والی، چاند سی بہو ہی چاہیے ہے باقی ساری خوبیوں کی باری تو بعد میں آتی ہے۔

اس سب کے بعد بھی ہم عورتیں مردوں کے خلاف نعرے لگاتی اور اس بات پر روتی ہیں کہ مرد ہمارے حقوق غصب کرتے ہیں، مرد کی حاکمیت کے خلاف بات چیت کرنا بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے، لیکن یہ مسئلہ خواتین کے معاشرے کے طور پر ہمارے لئے زیادہ اہم بن رہا ہے۔ اگر بحیثیت خواتین ہونے کے آپ دوسری خواتین کی عزت نہیں کر سکتیں تو پھر آپ کیسے توقع کر سکتی ہیں کہ دنیا عورتوں کی عزت کریں اور انہیں وہ مقام دیں جس کی وہ حقدار ہیں۔

ضرورت یہ ہے ہم دنیا کو ہماری عزت کرنے کا اور ہمیں ہمارے حقوق دینے کا کہنے سے پہلے خود بھی ایک دوسرے کی عزت کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کریں۔ اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے، ایک دوسرے سے حسد کرنے کے بجائے، ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق اور یکسوئی سے رہ کر مضبوط بنیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).