سانحہ میرانشاہ اور عمران خان کی خاموشی


پانچ سال پہلے لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں مظاہرین پر پنجاب پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کرکے چودہ افراد کو قتل اور درجنوں کوزخمی کیا تھا۔ بلاشبہ نہتے مظاہرین پر گولیاں برسانا پرلے درجے کی بربریت تھی۔ عدالت نے بھی اس ظلم کا نوٹس لیا اور جسٹس باقر نجفی کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیشن بنوائی، میڈیا والوں کے مسلک میں بھی یہ ایک بربریت تھی۔ اس سانحے پرسب سے زیادہ شور اور واویلا عمران خان اور طاہرالقادری صاحب نے کیا تھا۔

تب ریاست مدینہ وجود میں نہیں آئی تھی اور عمران خان صاحب اس ریاست کے سلطان نہیں بنے تھے۔ خان صاحب کا ان دنوں کا واویلا سوچ کر خیال آیا کہ ریاست مدینہ کے قیام سے پہلے خان صاحب کو ظلم اور بربریت سے اتنی نفرت تھی، ریاست مدینہ کے قیام کے بعد تو یہ نیازی پٹھان ایسے مظالم کا اول تو اعادہ کرنے نہیں دیں گے، لیکن خدانخواستہ اگر اس قسم کا کوئی سانحہ ہو بھی گیا تو نیازی صاحب کی اضطراب اور شرمساری کا لیول کیا ہوگا؟

لیکن چھبیس مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے یاوا (خڑ کمر ) میں بھی ظلم کی ایسی ہی داستان رقم ہوگئی۔ اس ظلم کے مرتکبین وہ اہلکار تھے جن کواپنے آقاووں نے گولی چلانے، نہتے لوگوں کے مکانات بلڈوز کرنے، دہشتگردی کے نام پر اپنے ہی لوگوں سے حساب برابر کرنے، جمہوری حکمرانوں کا تختہ الٹنے اور اپنی دھاک بٹھانے کی مشق کرائی ہے۔ چھبیس مئی کو بے لگام فائرنگ اور گولیوں کی گھن گرج کے نتیجے میں تادم تحریر وزیر اور داوڑ قبائل کے تیرہ نہتے افراد کی ہلاکت اور تین درجن سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی خبر آئی ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ اس بربریت کی بھینٹ چڑھنے والے زخمیوں کو اسپتال لے جانے میں بھی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، کرفیو نافذ کیا گیا، مواصلاتی نظام قطع کردیا گیا۔ وزیرستان کے لوگوں کے دو منتخب نمائندے علی وزیر اور محسن داوڑ گرفتار ہیں۔

دو دن گزرنے کے باوجود مدنی ریاست کے سلطان نے اس ظلم اور بربریت کے اوپر تاحال لب بستہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ رمضان کے اس مقدس مہینے میںسفاکیت کی نذر ہونے والے ان بیگناہ پشتونوں کے قتل عام پرعمران نیازی کی طرف سے نہ تو کوئی مذمتی بیان سامنے آیا ہے نہ ہی اس سانحے کی انکوائری کے لئے کسی جوڈیشل کمیشن کے قیام کا خبر سننے کو ملا ہے۔

میرے منہ میں خاک، مذمتی بیان اور جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کہاں؟ خان نیازی کے خدام الٹا ان شہداء کو باغی اور فوجی چیک پوسٹ پر حملہ آور قرار دے رہے ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کہاں، کچھ بعید نہیں کہ سلطان عمران خان نیازی اس قتل عام کو جائز، مباح اور جہاد اکبر قرار دے ڈالیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).