فیاض الحسن چوہان تحریک انصاف کے رہنماؤں پر برس پڑے


پنجاب کے سابق وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ الیکشن کے بعد وزارتیں تقسیم کی جا رہی تھیں تو کوئی وزارت اطلاعات لینے پر آمادہ نہیں تھا۔ جیسے ہی میں نے حلف لیا تو دو مہینے کے بعد ہر منسٹر کی خواہش تھی کہ یہ وزارت اس کے پاس ہو۔ عہدہ کچھ نہیں ہوتا بلکہ انسان کی شخصیت اور پرفارمنس ہوتی ہے ۔ بنیادی چیز کارکردگی ہوتی ہے۔ اب ایک وزیر جو منتخب ہے لیکن ٹکے کا کام نہیں کر رہا ایسے وزیر کا اچار ڈالنا ہے۔

نجی ٹی وی کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ایک وزیر جو منتخب ہے لیکن ٹکے کا کام نہیں کر رہا، ورکرز اس پر تھو تھو کر رہے ہیں اور پارٹی کے لوگ اس کی پرفارمنس سے خوش نہیں ہیں تو ایسے وزیر کا اچار ڈالنا ہے۔ دوسری طرف غیر منتخب پارٹی رہنما اچھے طریقے سے اپنی ذمہ داری پوری کر دیتا ہے تو میرا خیال ہے کہ اچھی بات ہے۔ گھر کی بات گھر میں کی جاتی ہے۔ گھر سے باہر اپنی قمیض اٹھائیں گے تو اپنا جسم ننگا ہو تا ہے۔ ڈسپلن والا آدمی گھر کی بات باہر نہیں کرتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ترجمانی کرنے کے لئے کسی نوٹیفکیشن کی ضرورت نہیں ہے، جو فرنٹ فٹ پر آ کر کھیلے گا، وہی پی ٹی آئی اور عمران خان کا سچا سپاہی ہے اور جو وکٹ کے دونوں طرف کھیلے گا وہ بھی پتا چل جائے گا۔ لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کون وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس ایسی وزارت ہو کہ میں عمران خان اور پارٹی کی عزت اور پنجاب حکومت کے وقار کیلئے کردار ادا کر سکوں ۔

فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میں نے سوا چھ مہینوں میں پچاس میں سے ایک بھی چھٹی نہیں کی، صبح دس سے شام د س بجے تک ایک ٹانگ پر کھڑا ہو کر کام کرتا تھا، پچھلے بیس سالوں میں اتنا کام نہیں ہوا، جتنا میں نے سوا چھ مہینوں میں کیا ہے، وائس آف پنجاب میرا پروگرام تھا جو کہ ختم ہو گیا۔ چار لاکھ مالیت کی ہیلتھ انشورنس بھی میرا پروگرام تھا جو ختم ہو گیا جبکہ اس کے علاوہ کلچر پالیسی کابینہ تک پہنچ گئی تھی لیکن اس کا کوئی پتا نہیں ہے۔

سابق صوبائی وزیر اطلاعت و نشریات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ اپوزیشن کی حالت اس بے اولاد بیوہ جیسی ہے جس کا نہ کوئی آگے ہے اور نہ کوئی پیچھے۔ چوروں، ڈکیتوں اور دھرتی ماں سے غداری کرنے والوں کی اولادیں کبھی تحریک نہیں چلا سکتیں۔ ایک گڑوی والی لکشمی چوک یا راجہ بازار میں کھڑی ہو جائے اور گڑوی بجائے تو اتنے بندے اکھٹے ہو جاتے ہیں جتنے یہ آل شریف اور آل زرداری بھی اکھٹے نہیں کرسکتے۔ یہ مریم نواز تین سال پہلے طیب اردگان کی مثال دے کر دھمکیاں دیا کرتی تھیں کہ اگر ہمیں کچھ کہا گیا تو عوام باہر آئیں گے اور ٹینکوں کے نیچے لیٹ جائیں گے، وہ ترکی کے طیب اردگان ہیں اور آپ پاکستان خردبردگان ہیں ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).