میرے خلاف بہت بڑی سازش کی گئی;کپتان کا انکشاف


میرے پاکستانیو! میں آج آپ کواپنے خلاف ہونے والی پے در پے سازشوں کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ سازشوں کی نوعیت اور ماہیت کے بارے میں بتانے سے پہلے میں بھی بتاتا چلوں کہ میرے خلاف خطرناک اور المناک سازشوں کا جال نواز شریف اور اس کے حواریوں نے مودی اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر بچھایا ہے۔

میرے پاکستانیو! آپ کو اچھی طرح یاد ہے کہ ملک کے سب سے بڑے چور اور ڈاکو نواز شریف کے دورِ حکومت میں آسٹریلیا کا وزیر اعظم قیمتی گاڑی کے بجائے سائکل پر دفتر جایا کرتا تھا مگر جونہی آپ کا یہ کپتان خلائی مخلوق کے اڑن کھٹولے پر بیٹھ کر اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوا سازشیوں نے ایسی سازش کی کہ آسٹریلین وزیر اعظم نے دفتر آنے کے لیے سائکل کے بجائے شاہانہ انداز اختیار کر لیا۔ آپ کا کپتان جب کنٹینر پر کھڑے ہو کر قوم کو صداقت و امانت کا درس دیا کرتا تھا تو نواز شریف نے پٹرول پر بھاری ٹیکس لگا کر اس کی قیمت ستر روپے فی لٹر تک پہنچا دی تھی جبکہ اس وقت ٹیکس نکال کر پٹرول کی قیمت کل پینتالیس روپے فی لٹر بنتی تھی۔

نواز شریف نے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے پچیس روپے فی لٹر اپنی جیب میں ڈالنا شروع کیے جس سے ہندوستان میں تین سو ارب روہے کا وسیع کاروبار شروع کیا۔ جب مجھے اقتدار دیا گیا تو چور نواز شریف نے ایسی چال چلی کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں آسمان کو چھونے لگیں اور مجبوراً ہمیں پٹرول کے نرخ ایک سوتیرہ روپے فی لٹر مقرر کے الیکشن کے اخراجات پورے کرنا پڑے اور اس بات پر سابقہ کاذبین اورخائنوں نے ہمیں جوتیوں پر دھر لیا۔

یہی نہیں بلکہ نواز شریف نے تو سازشوں اور ریشہ دوانیوں کی انتہا کردی۔ اپنے دور میں اس نے لوٹوں کو ملا کر حکومت قائم کرلی اور اپنی جماعت کی حکومت کے پانچ سال پورے کر لیے۔ ایک اسلامی جمہوری ملک میں اس نوع کا سیاسی گٹھ جوڑ اور اکٹھ اپوزیشن میں رہتے ہوئے قطعی غیر جمہوری اور غیر اخلاقی اقدام ہو تا ہے لہٰذا ہم نے دل کھول کر نواز حکومت پر تبرّا بازی کی جو ہمارا آئینی، جمہوری، سیاسی اور اخلاقی حق تھا مگر ہم نے اقتدار میں آنے کے بعد جب خالص سیاسی و ”عسکری“ ضرورت کے تحت اتحادیوں سے مل کر کہیں کی اینٹ اور کہیں کا روڑا جوڑ کر بھان متی کے کنبے کے مصداق حکومت قائم کی تو ہر طرف سے طنز و تعریض کے تیروں کی بوچھاڑ ہونے لگی۔

نواز شریف جیسے کرپٹ اور چور کے دور میں تو بجلی، گیس، پٹرول وغیرہ کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار تو وقت کا حکمران ہوتا تھا مگر آج صادق و امین کے عہد میں ایسا کیونکر ممکن ہے؟ میرے پاکستانیو! نواز کے دورِ سیاہ میں تو مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ حکمرانوں کی دولت و ثروت میں بے تحاشا اضافے کا باعث بنتا تھا لیکن جونہی آپ کا یہ کپتان جدید ریاستِ مدینہ کی بنیاد اٹھانے پر کمربستہ ہوا نواز چور کی سازش سے یہ اصول بدل گیا۔

اب مہنگائی، غربت، بے روزگاری، بد امنی اور لاقانونیت کی ذمہ دار حکومتِ وقت نہیں بلکہ کرپٹ اپوزیشن ہے۔ میرے پاکستانیو! پچھلے دور میں تو سپانسرڈ دھرنا بازی، پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ، لاک ڈاؤن، جلاؤ گھیراؤ اور دنگا فساد تو ہماری آئینی، قانونی اور سیاسی حق تھا جسے ہم نے اپنے ”سہولت کاروں“ کے تعاون سے خوب استعمال کیا مگر آج ہم موجودہ اپوزیشن کو ان کاموں کی اجازت اس لیے نہیں دے سکتے کہ اس سے ملک کا نقصان ہوتا ہے۔ کاروباری سر گرمیاں معطل ہو جاتی ہیں اورسرمایہ کاری کا بیڑا غرق ہو جاتا ہے۔

میرے غیور پاکستانیو! اپوزیشن میں تو یہ اصول سو فیصد درست تھا کہ جب ڈالر کا ریٹ اوپر جائے اور اپنی کرنسی گرتی جائے تو اس کے ذمہ دار کرپٹ حکمران ہوتے ہیں مگر مجھے کیا خبر تھی کہ میرے دور میں نواز شریف کی گھناؤنی سازش سے ڈالر کو پر لگ جائیں گے اور روپیہ میری ساکھ کی طرح گرتا ہی چلا جائے گا؟ میرے پاکستانیو! اگر میری کوئی منظورِ نظر وزیر اپنی بہن کی نوکری پکی کروانے کے بعد میرے ”حکم“ سے سفارشی خط واپس لے لیتی ہے تو اسے ایماندار و صادق و امین حکومت کا عظیم کارنامہ سمجھنے کے بجائے بے جا تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو سمجھ لیں کہ اس کے پسِ پردہ بھی چور نواز شریف کی سازش ہے۔

میرے اناڑی کھلاڑیو! آپ کے کپتان کے خلاف اس سے خطرناک سازش اور کیا ہوگی کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان آ کر آئی پی ایل کھیلنے والے ریلُو کٹے اور پھٹیچر کھلاڑی اس صادق و امین کے دور میں ہمارے شاہینوں کو چِت کر دیں۔ نواز کا یار مودی جب لاہور آ کر غدار نواز شریف کے قدموں میں بیٹھا تو یقینی طور پر ان کا یہ قبیح فعل ملک دشمنی اور غداری تھا مگر آج اسی مودی کو آپ کا دیانتدار وزیر اعظم بار بار خط لکھے، مس کالیں دے اور وہ اسے جوتے کی نوک پر رکھے تو اسے نواز شریف کی سازش نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے؟

کلبھوشن یادیو کا نام نہ لینا تو نواز کے دور میں غداری اور ملک دشمنی پر مبنی اقدام تھا، آپ کا صادق و امین اگر اس کا نام نہیں لے رہا تو یہ عین مصلحت اور حکمت کا تقاضا ہے۔ میرے پاکستانیو! الغرض مودی کا یار نواز غدار جیل میں بیٹھ کر بھی آپ کے کپتان کے خلاف سازشوں سے باز نہیں آرہا۔ میں وقتاً فوقتاً اپنا اصل کام چھوڑ چھاڑ کے آپ کو نواز مکّار کی سازشوں سے آگاہ کرتا رہوں گا۔ مجھے تو اپنے ”سہولت کاروں“ کے تیور بھی کچھ ٹھیک نہیں لگ رہے۔ ایّاک نعبدو و ایاک نستعین۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).