ادب میں فحاشی کا کیا مقام ہے؟


شاعروں، ناول نگاروں اور تمثیل نگاروں نے ہر طرح کے جنسی موضوعات کو برتا ہے۔ جنسی غلامی، ایذا کوشی، ایذا طلبی، مرد افگن عورتوں، حیوانیت، ہم جنسیت، معاشقۂ محرمات، نرگسیت، زنانے مردوں، مردانہ عورتوں، نوخیزوں کے ساتھ بڑی عمر کے لوگوں کے معاشقے وغیرہ، غرض کہ کوئی ایسا موضوع نہیں ہے جس سے ادب و فن کا دامن خالی ہو؛ مثلاً یوری پیڈیز کی تمثیل محرمات کے معاشقے پر مبنی ہے۔ شیکسپیئر کی تمثیل اینٹونی کلیوپیٹرا کا مرکزی خیال جنسی غلامی ہے۔

عصمت لکھنوی زنانہ لباس پہن کر مشاعروں میں شرکت کرتے تھے۔ الف لیلہ و لیلہ کی داستان میں دو لزبائی عورتوں کا معاشقہ بیان کیا گیا ہے۔ بائرن نے اپنی ”جنسی کج رویوں“ کی سرگذشت لکھی تھی۔ ٹالسٹائے اپنی بیوی سے سخت متنفر تھا اور اپنے روزنامچے میں لکھتا ہے ”میں ایک غلیظ شہوت پرست بڈھا ہوں۔ “ اواخر عمر میں ٹالسٹائے ازدواجی زندگی کو ”قانونی عصمت فروشی“ کہا کرتا تھا۔ اس کے عظیم ناول ”آنا کیرے نینا“ کا موضوع بھی یہی ہے۔

منٹو تو بے چارہ معصوم تھا، فحاشی کے لیے جو شدت اور انہماک درکار ہے، وہ اس میں مفقود تھا۔ شاید اسی لیے اس نے مثنوی میر درد کے بارے میں کہا تھا کہ ”شکر ہے کہ میں نے اپنی پیاس اور بھوکی خواہشات نفسانی کو پرچانے کے لیے ایسے اشعار نہیں لکھے۔ ۔ ۔ ایسی شاعری دماغی جلق ہے۔ لکھنے اور پڑھنے والوں دونوں کے لیے میں اسے مضر سمجھتا ہوں۔ “ عصمت کے ہاں بقول دین محمد تاثیر، نو بلوغتی اضطراب ہے، ممتاز مفتی میں نکتہ پروری زیادہ ہے، البتہ بیدی کے یہاں جنسی بے چینی موجود ہے لیکن ان کے کئی افسانوں میں بھی غیر روحانی اور محض بدنی جنسی تعلق سے بیزاری کے تاثرات ہی نظر آتے ہیں۔

 ان سے قطع نظر اردو ادب کا بیش قیمت سرمایہ اور عالمی ادب کا گراں قدر اثاثہ، اسی جنسی جبلت کے مرہون منت ہیں جس نے ان عظیم فن کاروں کو جہان نو خلق کرنے کے لیے اکسایا۔ ن۔ م۔ راشد نے ایک بار بڑی معقول بات کہی تھی کہ ”فحاشی کے وجود سے انکار کرنا گویا انسانیت کی یا زندگی کی ہر بنیاد سے انکار کرنا ہے، کیوں کہ فحاشی جس کا اپنا تعلق جنسیت سے ہے، انسان کے ساتھ لگی ہے بلکہ اس سے انسان کا خمیر مایہ اٹھایا گیا ہے۔ اگر حضرت آدم ؑ دانۂ گندم نہ کھاتے تو ہم آپ شاید اب تک جنت میں ہی جمائیاں لے رہے ہوتے۔

اشعر نجمی، ممبئی، ہندوستان

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5

اشعر نجمی، ممبئی، ہندوستان

اشعر نجمی ممبئی کے سہ ماہی جریدے ”اثبات“ کے مدیر ہیں۔

ashar-najmi has 4 posts and counting.See all posts by ashar-najmi