ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے ’امریکی فوج ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے تیار تھی‘


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے امریکی فوجی ڈرون گرائے جانے کے بعد امریکی فوج ایران کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے تیار تھی تاہم انھوں نے صرف دس منٹ پہلے اپنا ارادہ تبدیل کر دیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا ’ پیر کو بین الاقوامی پانیوں میں اڑنے والے ایک ڈرون کو مار گرائے جانے کے بعد ہم گذشتہ رات تین مختلف مقامات پر جوابی کارروائی کرنے کے لیے تیار تھے جب میں نے پوچھا کہ اس کارروائی میں کتنی ہلاکتوں کا خطرہ ہے تو ایک جنرل نے جواب میں بتایا کہ سر 150۔ لہذا حملے سے دس منٹ پہلے میں نے فیصلہ تبدیل کر دیا۔‘

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1142055388965212161

امریکی صدر کا ایک دوسری ٹویٹ میں کہنا تھا ’ایک ڈرون کو مار گرائے جانے کا جواب دینے کی مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہماری فوج تیار اور دنیا کی بہترین فوج ہے۔ پابندیاں انھیں تنگ کر رہی ہیں اور گذشتہ رات مزید عائد کر دی گئی ہیں۔ ایران امریکہ اور دنیا کے خلاف کبھی جوہری ہتھیار استعمال نہیں کر سکے گا۔

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1142055392488374272

یہ بھی پڑھیے

’ایران سے جنگ ہو گی یا نہیں سب ٹرمپ کے دماغ میں ہے‘

ایران کی تنبیہ: امریکہ ہر قسم کی جارحیت سے باز رہے

چین کی ایران پر امریکی پریشر بڑھانے پر تنقید

کیا امریکہ ایران کے ساتھ جنگ کرنے جا رہا ہے؟

امریکہ، ایران اور خلیج: آگے کیا ہو سکتا ہے؟

’ٹینکروں سے بارودی سرنگ ہٹانے کی ویڈیو‘، ایران کا انکار

امریکی فوجی طیارہ

صدر ٹرمپ کا اپنا فیصلہ بدلنے کی خبر اخبار نیویارک ٹائمز نے سب سے پہلے جمعرات کی رات کو دی تھی۔

اخبار کا کہنا تھا کہ آپریشن مبینہ طور پر ‘اپنے ابتدائی مراحل’ میں تھا جب ٹرمپ نے امریکی فوج کو رک جانے کا حکم دیا۔

اخبار کے مطابق یہ کارروائیاں امریکی جاسوس ڈرون کو ایران کی جانب سے جمعرات کے روز مار گرائے جانے کے ردِ عمل میں تھیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران نے پیر کو امریکی جاسوس ڈرون گرایا جبکہ اس سے قبل امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ڈرون گرائے جانے کا واقعہ ایران کے مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی صبح (04:05) پر پیش آیا۔

امریکی صدر نے جمعے کو این بی سی نیوز کو بتایا کہ انھوں نے جوابی کارروائی کی حتمی منظوری نہ دینے کا فیصلہ متوقع ہلاکتوں کی وجہ سے دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا ’ مجھے یہ پسند نہیں تھا۔ مجھے نہیں لگتا کہ ایسا متناسب تھا۔‘

ایران کا دعویٰ ہے کہ ایک بغیر پائلٹ کا طیارہ جمعرات کی صبح اس کی فضائی حدود میں داخل ہوا جبکہ امریکہ کا مؤقف ہے کہ اس کے طیارے کو بین الاقوامی فضائی حدود میں گرایا گیا۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تناؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

امریکہ نے حال ہی میں ایران پر خطے میں موجود آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام عائد کیا ہے جبکہ ایران نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی اپنے جوہری پروگرام کی بین الاقوامی طور پر طے شدہ حدود کو عبور کرے گا۔

منصوبہ بندی کیا تھی؟

اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنی ابتدائی خبر میں کہا تھا کہ مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے امریکی عسکری اور سفارتی حکام امید کر رہے تھے کہ طے شدہ اہداف یعنی ایرانی ریڈار اور میزائل سسٹمز کو نشانہ بنایا جائے گا۔

اخبار نے ایک نامعلوم سینیئر انتظامی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’طیارے فضا میں اور بحری جہاز اپنی پوزیشنز سنبھال چکے تھے مگر پھر رک جانے کا حکم آنے پر کوئی میزائل داغا نہیں گیا۔‘

تاہم امریکی صدر نے جمعے کو نیویارک کی خبر کی تردید کرتے ہوئے سی بی سی نیوز کو بتایا ’طیارے فضا میں نہیں تھے۔‘

اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے امریکہ کے مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح ایران پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ یہ منصوبہ اس طرح بنایا گیا کہ حملے کی صورت میں ایرانی فوج یا شہریوں کا کم سے کم نقصان ہو۔

خبر رساں ادارے اے پی نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ ایران پر امریکی حملے کی سفارش پینٹاگون نے دی تھی۔

ایران کا موقف

دوسری جانب ایران کے ایک سرکاری اہلکار نے خبردار کیا کہ ایران کے خلاف کسی بھی حملے کے علاقائی اور بین الاقوامی نتائج ہوں گے۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے بی بی سی کو بتایا کہ جب آپ ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کریں گے تو ہم اپنی سر زمین کا دفاع کریں گے۔

دیگر ردِ عمل کیا رہا؟

امریکہ میں ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والی امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے کہا ہے کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ جنگ کی ضرورت نہیں ہے جبکہ ڈیموکریٹس کی جانب سے صدارتی نامزدگی کے صف اول کے امیدوار جو بائیڈن نے صدر ٹرمپ کی ایران سے متعلق حکمتِ عملی کو ‘خود کش سانحہ’ قرار دیا ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جنگ ‘ایک ایسا سانحہ ہو گا جس کے نتائج کی پیشگوئی نہیں کی جا سکتی۔’

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتیریس نے بھی فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تناؤ بڑھانے سے زیادہ سے زیادہ گریز کریں۔

ڈرون کے ساتھ کیا ہوا؟

ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے جمعرات کی صبح اعلان کیا کہ اس کی فضائیہ نے ایک امریکی ‘جاسوس’ ڈرون کو جنوبی صوبے ہرمزگان کے علاقے کوہِ مبارک کے نزدیک ایران کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر مار گرایا ہے۔

پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی کا کہنا ہے کہ امریکی جاسوس ڈرون کو گرایا جانا امریکہ کو ایک ’واضح پیغام‘ دینا ہے کہ ایران کی سرحدیں ’ہماری سرخ لکیریں‘ ہیں۔

تاہم امریکہ کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ جب ڈرون کو گرایا گیا جب وہ بین الاقوامی فضائی حدود میں تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp