صدر ٹرمپ نے ایک امریکی خاتون کو ریپ کرنے کے الزام کو من گھڑت قرار دیا ہے


یان کیرول

امریکی خاتون ای یان کیرول نے امریکی صدر ٹرمپ پر ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور میں ریپ کرنے کا الزام عائد کیا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ایک ڈیپارٹمنٹل سٹور کے ڈریسنگ روم میں ایک عورت کو ریپ کرنے کے الزامات کو ‘فسانہ’ قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ کبھی ای یان کارل نامی خاتون سے نہیں ملے اور وہ یہ الزامات اپنی نئی کتاب کی فروخت بڑھانے کے لیے گھڑ رہی ہیں۔

یان کارل کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس وقت اس واقعے کی رپورٹ اس لیے نہیں کی تھی کیونکہ ان کے ایک دوست نے انھیں مشورہ دیا تھا کہ وہ عدالت میں یہ کیس نہیں جیت سکیں گی۔

ان کا مضمون جمعے کو نیویارک میگزین میں شائع ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’دست درازی کا الزام جھوٹا ہے‘

ٹرمپ کے وکیل نے کومی کے الزمات مسترد کر دیے

ٹرمپ کے مشیر نے روس سے تعلقات پر جھوٹ بولا تھا

ڈونلڈ ٹرمپ کا واک آف فیم ستارہ پاش پاش کر دیا گیا

ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مزید خواتین کی جانب سے دست درازی کا الزام

اس سے قبل بھی ایک درجن سے زائد خواتین نے امریکی صدر ٹرمپ پر جنسی بداخلاقی کے الزامات عائد کیے تھے جنھیں انھوں نے رد کر دیا تھا۔

ای یان کیرول کے الزامات کیا ہیں؟

نیویارک رسالے میں شائع ہونے والے مضمون میں انھوں نے صدر ٹرمپ سے برگڈرف گڈمین میں سنہ 1995 کے آخر میں یا سنہ 1996 کے اوائل میں اپنی ملاقات کے بارے میں بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کو اس وقت ‘ریئل سٹیٹ کی بڑی کاروباری شخصیت’ کے طور پر جانتی تھیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے کہا تھا کہ وہ ‘کسی لڑکی’ کے لیے تحفہ خرید رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ جانتے تھے کہ وہ ٹی وی پر آنے والے کردار آگنی آنٹ ہیں اور دونوں نے ہنسی مذاق بھی کیا تھا اور ایک دوسرے کو عورتوں کا زيريں لِباس پہن کر دیکھنے پر حوصلہ افزائی بھی کی تھی۔

انھوں نے صدر ٹرمپ پر کپڑے تبدیل کرنے والے کمرے میں مبینہ ریپ کے الزامات عائد کیے ہیں۔

اس وقت صدر ٹرمپ اور یان کیرول کی عمریں تقریباً 50 برس کے قریب تھیں اور صدر ٹرمپ کی شادی مرلا میپلز سے ہوئی چکی تھی۔

یان کارل کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس واقعے کے بارے میں اپنے دو دوستوں کو بتایا جن میں سے ایک نے ان کو پولیس کے پاس جانے کا مشورہ دیا تھا

لیکن ان کا کہنا ہے کہ دوسرے دوست نے انھیں یہ کسی کو نہ بتانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا ‘اسے بھول جاؤ، ان کے پاس 200 وکیل ہیں، وہ تمھیں دفن کر دے گا۔’

یہ الزامات ان چھ مبینہ حملوں میں سے ایک ہیں جو کارل نے اس مضمون میں ‘برے انسانوں’ کے بارے میں لکھے ہیں۔ ایک اور مبینہ واقعے میں انھوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے سابق سربراہ لیس مونویز پر الزام عائد کیا ہے۔ لیس نے سنہ 2018 میں جنسی بد اخلاقی کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔

سی بی ایس کے سابق سربراہ لیس کے نمائندے نے نیویارک رسالے کو بتایا کہ وہ اس واقعہ کو ‘مکمل طور پر مسترد’ کرتے ہیں۔

یان نے اپنے مضمون کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا ہے کہ صدر ٹرمپ ان کی زندگی کے ‘آخری قابل نفرت انسان’ تھے اور انھوں نے اس کے بعد سے آج تک سیکس نہیں کیا۔

ٹرمپ

صدر ٹرمپ کا ردعمل کیا تھا؟

امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘وہ اپنی زندگی میں کبھی ان سے نہیں ملے۔ وہ اپنی نئی کتاب بیچنے کی کوشش کر رہی ہیں جو ان کے مفادات کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی یہ کتاب افسانوں والے حصہ میں رکھی جانی چاہیے۔’

صدر ٹرمپ نے کسی بھی فرد سے وائٹ ہاؤس کو ایسی معلومات فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے جس میں یہ واضح ہو کہ یان کیرول یا نیویارک میگزین ان کے خلاف ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

انھوں نے اس رسالے پر ‘جھوٹی خبریں پھیلانے’ کا الزام لگایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کو شرم کرنی چاہیے جو سستی شہرت یا کتاب بیچنے کی کوشش میں یا سیاسی ایجنڈے کے لیے کسی پر بھی جنسی حملے کی جھوٹی خبریں بناتے ہیں۔’

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘اس پر لوگوں کا یقین کرنا بھی اتنا ہی برا ہے خاص کر کے جب اس کا کوئی ثبوت نہ ہو’

اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے نیویارک کے ڈیپارٹمنٹل سٹور برگدف گڈمین کا، جہاں یہ مبینہ واقعہ ہوا تھا، بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس ایسے کسی واقعے کی کوئی ویڈیو موجود نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32537 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp