ہم کتنے جدید ہیں؟


ایک جدید سماج میں جدید ذرائع پیداوار اور وسائل کی منصفانہ تقسیم بھی لازم ہے۔ کسی قبائلی جاگیردارانہ معاشی نظام میں جدید ذرائع پیداوار اور تقسیم کی ضرورت نہیں سمجھی جاتی۔ بے شک اس سماج کی اشرافیہ جدید ترین کاریں استعمال کرتی ہو یا مہنگے ترین موبائل فون اٹھائے پھرتی ہو۔

جدید ذرائع پیداوار نئی سائنس اور ٹیکنالوجی ایجاد کرنے کی صلاحیت کا نام ہے اور صرف مستعار لینے یا خرید لینے کا نام نہیں ہے۔ اگر آپ اس معیار کو لاگو کریں تو خلیج فارس کی کئی نام نہاد جدید ریاستیں دراصل جدید نہیں ہیں کیونکہ ان میں نئی سائنس اور ٹیکنالوجی ایجاد کرنے کی صلاحیت نہیں ہے بے شک وہ کتنا ہی روحانی ہونے کا دعویٰ کرلیں۔

جدید ذرائع پیداوار کسی جعلی سائنس مثلاً علم الاعداد، دست شناسی، تاروں کی چال، علم نجوم، جوتش یا جادو ٹونے اور روحانیت کے گورکھ دھندوں سے وجود میں نہیں آتے۔ جدید مشینری اور آلات کسی روحانی طاقت سے نہیں چلائے جاسکتے گو کہ کچھ شعبدہ باز دعوے کرتے ہیں کہ ان کے فون روحانی طاقت سے چارج ہوگئے یا کار پانی سے چل گئی۔

ہم اپنے تعلیمی اداوں کے نام صوفیا کرام پر تو رکھ سکتے ہیں مگر روز مرہ استعمال کی ایک چیز بھی نہیں بتا سکتے جو کسی صوفی یا بابا نے ایجاد کی ہو شاید موٹر سائیکل پر رفع قربت سے بچاؤ کی گدی یا مسواک رکھنے کے لئے قمیص میں خصوصی جیب کے سوا۔

جدید سماج جمہوری روایات پر مبنی ہوتے ہیں۔ یہاں جمہوریت کا مطلب یہ نہیں کہ صرف انتخابات کرا دیے جائیں۔ انتخابات کاصاف و شفاف اور غیر جانبدار ہونا بھی ضروری ہے اوران کے ساتھ ہی آزادانہ بحث و مباحثہ بھی جدید معاشروں کاخاصا ہے یا ہونا چاہیے۔

اگر ایران پر نظر ڈالیں تو وہاں انتخابات متواتر ہوتے ہیں مگر کیا وہ آزادانہ اور منصفانہ بھی ہیں؟ اور وہاں کتنی آزاد گفتگو کی اجازت ہے۔ معاشرے میں جتنے کم موضوعات پر آپ آزادانہ گفتگو کرسکتے ہیں معاشرہ اتنا ہی غیر جمہوری ہوگا اور اتنا ہی کم جدید بھی۔

جدید سماج اور ریاست جمہوریت کے پروردہ ہوتے ہیں اندرونی اور بیرونی دونوں سطح پر۔ اس کو اگر امریکا اور اسرائیل پر لاگوکرلیں تو دونوں انتخابات کراتے ہیں مگر بین الاقوامی طورپر جمہوریت اور اس کے اصولوں کی نفی کرتے رہتے ہیں۔

پاکستان اس وقت تک جدید معاشرہ نہیں بن سکتا جب تک یہاں خود ریاست اور اس کے ادارے جمہوری روایات اور اقدار کو فروغ نہ دیں اورعوام میں ان کی ترویج نہ کریں۔ یعنی انتخابات شفاف ہوں جن میں ریاستی اداروں کی مداخلت نہ ہو اور منتخب نمائندوں کو اپنی مدت پوری کرنے اور فیصلے کرنے کا اختیار بھی ہو۔ اس دوران کوئی دھرنے نہ ہوں اور نہ ہی سول نا فرمانی کی تحریکیں چلائی جائیں۔

اگرکوئی حکومت اچھی کارکردگی نہ بھی دکھا رہی ہو تب بھی اسے مدت مکمل کرنے کاموقع ملنا چاہیے۔ جدید سماج میں صبرو تحمل بہت ضروری ہے اور خاص طور پر اختلاف رائے سننے اور برداشت کرنے کے لیے۔ جدید جمہوری سماج میں اختلاف رائے پر مبنی بحث بہت ضروری ہے۔ آراء کو دبانے یا کچلنے سے سماج میں گھٹن بڑھتی ہے اور پرانے اور جامد خیالات کی سٹراند پھیلتی رہتی ہے۔

پاکستان کو جدید بنانے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ جمہوری عمل کا عدم تسلسل ہے یعنی جمہوریت کو بار بار مختلف بہانوں سے اکھاڑ پھینکنا ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

اختلاف رائے کی آزادی نہ ہونے سے ہمارے تعلیمی ادارے اور پورا نظام گھٹن کا شکارہے۔ جدید معاشروں میں گلے سڑے خیالات کی بساند نہیں ہوتی اور نہیں ہونی چاہیے۔ ہمارے سماج میں بچوں کی جبری مشقت سے لے کر کم عمری کی شادیوں تک اور فرقہ واریت کے باعث ہم قرونِ وسطیٰ میں جی رہے ہیں نہ کہ کسی جدید دور میں۔

جدید معاشرے روشن خیال ہوتے ہیں اور روشن خیالی تحقیق اور جُستجو سے آتی ہے۔ روشن خیال سماج اس وقت تک وجود میں نہیں آسکتا جب تک کہ ہر طرح کے خیالات سوائے تشدد آمیز خیالات کے آگے نہ آسکیں۔

روشن خیالی وہاں پنپی جہاں تحقیق اورجُستجو کی اجازت ہے اور روشن خیالی کو سانس لینے کی اجازت دی گئی چاہے وہ مسلم تہذیب ہو یا نشاة ثانیہ کا دور، جہاں بھی دانش وروں، اسکالروں، سائنس دانوں اور مصنفین کو کھل کر کام کرنے کا موقع دیا گیا وہاں روشن خیالی پروان چڑھی۔

آخر میں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ جدید اور جدیدیت کی اصطلاحات کے مختلف معنی ہیں اور ان پر گزشتہ سو برس میں خاصی بات ہوئی ہے۔ تاریخ، بین الاقوامی تعلقات، سیاسیات، ادب اور فلسفے میں جدید اور جدیدت کے کئی معانی لیے جاتے ہیں۔

اس مضمون میں ہم نے عام قاری کے لیے اکیسویں صدی میں جدید سماج کے خدوخال واضح کرنے کی کوشش کی ہے لیکن جدید معاشرے مزید بے شمار خاصیتوں کے حامل ہوسکتے ہیں اور ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ امریکا، اسرائیل، بھارت اور چین جیسے نام نہاد جدید معاشرے بھی اپنے سیاسی، علاقائی اور معاشی مفادات کے لیے بربریت کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2