لارڈز میں پاکستان کی فتح: ‘کوئی پوچھے تو کہنا قمر باجوہ آیا تھا’


جنرل

Radio Pakistan
اتوار کے روز لارڈز کے میدان میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کی درمیان ہونے والا میچ پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے اور فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ میجر جرنل آصف غفور نے بھی دیکھا

اتوار کو پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ورلڈ کپ 2019 کے ایک ایسے مقابلے میں شکست دی جسے نہ جیتنے کی صورت میں ٹیم کو گھر واپسی کا ٹکٹ کٹانا پڑتا۔

یوں تو کئی مایہ ناز کھلاڑی و دیگر شخصیات یہ میچ دیکھنے کے لیے آئے تھے مگر پاکستان کے سوشل میڈیا پر جن دو شخصیات پر سب سے زیادہ بات ہوئی وہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور تھے، جو یہ میچ دیکھنے کے لیے لارڈز کے میدان میں موجود تھے۔

صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ فوجی قیادت کے ساتھ سیلفیاں اور سیلفی ویڈیوز بنوانے میں ان کے آس پاس موجود سب ہی شائقین نے حصہ بقدر جثہ ڈالا ہے۔

عموماً عوام سے دور رہنے والی اعلیٰ فوجی قیادت کو اپنے سامنے دیکھ کر لوگ پاکستان اور اس کی فوج کے حق میں نعرے بھی لگاتے نظر آئے۔

https://twitter.com/AsadFactor/status/1142899593866285056

کچھ لوگوں نے تو انڈیا کے خلاف مایوس کن کارکردگی دکھانے والی ٹیم کی جانب سے اپنی بقاء کے لیے جنوبی افریقہ کو ہرا دینے پر سوشل میڈیا پر یہاں تک کہہ ڈالا کہ ‘یہ جو کارکردگی ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔’

ایک اور صارف نے جنرل باجوہ کی تصویر جس میں وہ کسی سے مخاطب ہیں، پوسٹ کر کے لکھا کہ ‘کوئی پوچھے تو کہنا قمر باجوہ آیا تھا’ تو کسی نے لکھا کہ ‘آج اسٹیبلشمنٹ نے لندن میں بھی اپنا کام کر دکھایا۔’

https://twitter.com/BublyKuri/status/1142904980145414145

https://twitter.com/SaadTariqb/status/1142855530261766145

https://twitter.com/JAdreesOfficial/status/1142855571927949313

https://twitter.com/hai_zaman/status/1142918843477704709

ایک صارف نے جنرل باجوہ اور جنرل آصف غفور کے میدان سے نکلنے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے تحریر کیا کہ ‘تم سرخرو ہو گے ہر میدان میں۔۔۔ کام پورا ہوا اب چلتے ہیں۔’

یعنی ان لوگوں کے مطابق یا تو اب ملک کے دفاع کے بعد بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں پاکستانی پوزیشن کے دفاع کی ذمہ داری بھی فوجی قیادت کی ہے یا یہ کہ کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اب چاچا کرکٹ کی ضرورت نہیں رہی۔ ظاہر ہے، جب اعلیٰ فوجی افسران میدان میں موجود ہوں تو اور کیا چاہیے؟

مگر سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس حوالے سے بھی سوال اٹھاتے نظر آئے کہ فوجی قیادت کا دورہ برطانیہ نجی دورہ تھا یا وہ سرکاری دورے پر ہوتے ہوئے میچ دیکھنے گئے تھے۔

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی سابق رکن پارلیمان بشریٰ گوہر نے ایک صارف کی ٹویٹ کے جواب میں کہا کہ اس کی منظوری اور اخراجات کس نے دیے۔ اور یہ کہ انھیں امید ہے کہ اس کے لیے ٹیکس دہندگان کا پیسہ نہیں استعمال ہوا ہوگا۔

https://twitter.com/BushraGohar/status/1142762622116343808

کرکٹ میچ سے متعلق بشریٰ گوہر کے اس سوال کے چند ہی گھنٹوں بعد پاکستان کی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے جواباً ایک نہایت سخت الفاظ پر مشتمل ٹویٹ اپنے ذاتی اکاؤنٹ @peaceforchange سے کی۔

انھوں نے لکھا کہ بشریٰ گوہر کو چاہیے کہ وہ ‘آئینے کے سامنے یا غلط عینک کے ساتھ ٹویٹ نہ کیا کریں۔’ ساتھ ہی ساتھ انھوں نے بشریٰ گوہر کو اگلا میچ دیکھنے آنے کا مشورہ دیتے ہوئے انھیں اپنا ذاتی مہمان بننے کی بھی دعوت دی۔

https://twitter.com/peaceforchange/status/1142855057098137600

مگر بشریٰ گوہر کا اوور مکمل نہیں ہوا تھا چنانچہ انھوں نے ایک اور ٹویٹ داغتے ہوئے جنرل آصف غفور سے پوچھا کہ اتنی بڑی پیشکش اتنی تنخواہ میں کیسے؟ کہیں ان کی لاٹری تو نہیں نکل آئی؟

https://twitter.com/BushraGohar/status/1142894653580161025

ڈاکٹر نادیہ خان نامی ایک اور صارف نے الزام عائد کیا کہ فوجی قیادت کے ٹکٹ دراصل انیل مسرت نامی ایک پاکستانی نژاد برطانوی کاروباری شخصیت نے اسپانسر کیے تھے۔

اس کے جواب میں بھی جنرل آصف غفور ایک مرتبہ پھر میدان میں اترے اور کہنے لگے کہ ایسے الزام پر وہ قانونی چارہ جوئی کا حق بھی رکھتے ہیں۔

https://twitter.com/nadiakhaan/status/1142808523379810305

https://twitter.com/peaceforchange/status/1142856482695864321

اور یوں لارڈز کے تاریخی میدان میں ایک میچ ختم ہوتے ہی ٹوئٹر پر ایک نیا میچ شروع ہوگیا، جس میں کھلاڑیوں سے کہیں زیادہ کھیل ان کے پرستاروں نے پیش کیا۔

خرم قریشی نامی صارف نے جنرل آصف غفور کی جانب سے دی گئی قانونی چارہ جوئی کی دھمکی کو پریشان کن قرار دے کر اس جانب توجہ دلائی کہ صرف ٹکٹ کی ادائیگی کے سوال پر قانونی آپشن کی دھمکی دی گئی اور صرف سوال پوچھنے کو ایجنڈے پر مبنی قرار دیا گیا۔

https://twitter.com/fatherofyousaf/status/1142880318585802752

مگر فوجی قیادت کی حمایت میں جہاں دیگر کئی لوگوں نے ٹوئیٹ کیا، وہیں ایک صارف نے لکھا کہ ’ٹیکس تو چھوٹی سی چیز ہے، پاک افواج کے لیے جان بھی حاضر ہے۔‘

https://twitter.com/IrfanMa27064723/status/1142855700374347777


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp