اپوزیشن، حکومت اور یاد ماضی کا عذاب


عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے منصب پہ فائز ہوئے دس ماہ گزر چکے ہیں لیکن کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب انہیں اپنے ہی کہے الفاظ کی باز گشت کچھ اس انداز میں سنائی نہ دیتی ہو کہ کفِ افسوس ملنے کی سوا کچھ ممکن نہیں ہوتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے پہلے بجٹ پر قومی اسمبلی میں بحث کے دوران بھی ایسے مواقع متعدد بار آئے جب اپوزیشن ارکان نے یادِ ماضی کو عذاب کی شکل میں پیش کر کے حکومتی صفوں کو پشیمان کرنے کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔

اپوزیشن کی تنقید کا حکومتی ارکان نے اپنے تئیں ترکی بہ ترکی جواب ضرور دیا تاہم گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں سابق اسپیکر سردار ایاز صادق نے اپنی جوانی کے دوست اور حریف عمران خان کے ماضی کے بیانات کا حوالہ کچھ اس انداز میں دیا کہ نہ صرف ایوان میں مکمل خاموشی چھائی رہی بلکہ لطیف پیرائے اور ان کی مخصوص حسِ مزاح سے ایوان میں موجود حکومتی رہنما اور ارکان بھی پوری طرح محظوظ ہوئے۔

سردار ایاز صادق نے خوب تگ و دو اور تحقیق کے بعد وزیراعظم عمران خان کے وہ تمام ارشادات اکٹھے کر رکھے تھے جو وہ بطور اپوزیشن رہنما فرماتے رہے۔ سردار صاحب کی بجٹ تقریر سے اخذ وہ تمام ارشادات قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ خان صاحب فرماتے تھے، ہم 90 دن میں کرپشن کا خاتمہ کر دیں گے، کابینہ میں زیادہ سے زیادہ 15 سے 20 لوگ ہونا چاہئیں، ہم نے حکومت کے لئے کسی سے مک مکا نہیں کرنا، کسی سے بلیک میل نہیں ہوں گے، عوام کی طاقت سے آئیں گے ورنہ نہیں آئیں گے، اقتدار میں آکر پہلے تین ماہ بیرونِ ممالک کے دورے نہیں کروں گا، کسی طرح کا پروٹوکول نہیں لوں گا، مودی کے ہاتھ معصوم کشمیریوں اور مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اس سے یاری نہیں کریں گے، ایک ایسا پاکستان بنائیں گے جدھر ہم کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائیں گے، باعث شرم ہے کہ آئی ایم ایف ہمیں بتائے کہ بجلی کی قیمت اتنی بڑھا دو، کبھی بجلی بڑھا دو کبھی گیس بڑھا دو، کبھی فلاں چیز بڑھا دو، مجھے شرم آتی ہے پاکستانیو، یہ ملک وہ ہونا چاہیے جو نیا پاکستان میں دیکھتا ہوں۔

اُس میں ان شاء اللہ ہم غریب ملکوں کی امداد کریں گے، پاکستانیو جو قرض دیتا ہے آپ کی آزادی لیتا ہے، پھر آپ کی عزت چلی جاتی ہے، آپ کو کتنا برا لگے گا، مجھے تو بہت برا لگے گا کہ میں جا کے لوگوں سے پیسے مانگوں، عمران خان مر جائے گا کشکول نہیں اٹھائے گا، عمران خان خود کشی کر لے گا آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائے گا، میں آج پاکستانیوں کو کہہ رہا ہوں کوئی بل نہ دے بجلی کا گیس کا اور کوئی ان کو ٹیکس نہ دے، یہ پیسہ باہر چلا جاتا ہے۔

اسی دوران عمران خان نے بطور احتجاج بجلی کے بل کو آگ لگادی تھی، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے بارے میں فرمایا کرتے تھے، میں اور میری پارٹی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کرتے ہیں، ہم آج کہہ رہے ہیں کہ ان شاء اللہ 2018 کا الیکشن جیتیں گے، جس جس نے ایمنسٹی لی ہے سب کو انوسٹیگیٹ کریں گے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ رولنگ ایلیٹ اپنے لئے ایمنسٹی اسکیم لے کر آتی ہے، اپنا بلیک کا پیسہ وائٹ کرنے کے لئے، یہ اسکیم کرپشن کو پروموٹ کرنے کے لئے ہے، ہم اس کے خلاف ہیں، ہم آ کے اس کو ختم کریں گے۔

یہ بھی جناب عمران خان ہی کہا کرتے تھے کہ ہم 90 دن میں کرپشن ختم کر دیں گے، پاکستان میں ترقیاں میرٹ پر ہوں گی، کسی ادارے کی نجکاری نہیں کریں گے، کرکٹ اس لئے ترقی نہیں کر رہی کہ وزیراعظم چیئرمین لگاتا ہے، ایم کیو ایم نے کراچی اور اس کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے، ارکان اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز نہیں ملیں گے، ان کا کام سڑکیں سیوریج بنانا نہیں قانون سازی کرنا ہے، میٹرو جنگلا بس منصوبہ ہے، وفاقی حکومت مفت پیسے بھی دے تو بھی نہیں بنائیں گے، قومیں سڑکیں اور پل بنانے سے نہیں بنتیں، لیپ ٹاپ کی تقسیم سیدھی رشوت ہے، وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی بنائیں گے، پُر امن احتجاج ہر پاکستانی اور ہر سیاسی جماعت کا حق ہے، ہم اقتدار میں آئے تو اپوزیشن کو احتجاج کے لئے کنٹینر اور کھانا بھی فراہم کریں گے۔

قارئین سردار ایاز صادق جب قومی اسمبلی میں عمران خان کے ان تمام فرمودات کی یاد دہانی کرا رہے تھے تو حکومتی رہنماؤں کے پاس شرمندگی چھپانے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا اور تب ان کی حالت دیکھ کر بے اختیار ذہن میں یہ شعر آ رہا تھا: یاد ماضی عذاب ہے یارب، چھین لے مجھ سے حافظہ میرا۔
بشکریہ جنگ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).