قائد کی قبر کس نے کھودی؟


\"????????????????????????????????????\"ایک معاصر روز نامے نے کراچی کے میوہ شاہ قبرستان کے نواح میں واقع ایک خستہ حال بستی میں فتح محمد بلوچ نامی گورکن ڈھونڈ نکالا ہے۔ فتح محمد کا دعویٰ ہے کہ اس نے ستمبر 1948ءمیں بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی قبر کھودنے میں اپنے والد نور محمد بلوچ کی مدد کی تھی۔ اس گھرانے میں حکومت کے جاری کردہ دو بوسیدہ سرٹیفکیٹ بھی موجود ہیں جن میں اس دعوے کی تصدیق کی گئی ہے۔ فتح محمد ضعیف ہو چکا ہے اور توقع رکھتا ہے کہ اس تاریخی کردار کی بنیاد پر حکومت اس کی مالی کفالت کرے گی۔اخبار کی ویب سائٹ پر جاری کردہ ویڈیو میں فتح محمد کی آواز بھرا جاتی ہے اور مشقت زدہ چہرے کی جھریوں میں بہتے آنسو صاف دکھائی دیتے ہیں۔ ہر مہذب معاشرہ اپنے بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال کو اہمیت دیتا ہے۔ اس اعتبار سے عمر رسیدہ فتح محمد کو حق پہنچتا ہے کہ وہ ریاستی مدد کی توقع رکھے۔ تاہم فتح محمد بلوچ کا مغالطہ ضرور دور کرنا چاہیے۔

قائداعظم ایک تاریخ ساز مدبر تھے۔ انسانی معاشرے پر ایسے ان مٹ نقش چھوڑنے والے کردار وں کی زندگی ان کے جسد خاکی سے ملزوم نہیں ہوتی۔ ایسی بلند قامت ہستی کو دفن کرنے کا دعویٰ فتح محمد کو زیب نہیں دیتا۔ قائداعظم کی قبر فتح محمد نے نہیں کھودی۔ یہ اعزاز تو اس ملک کے ان زعما کو نصیب ہوا جو عام حالات میں اپنے لباس فاخرہ کے خاک آلود ہونے کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

قائداعظم کی قبر ان جاگیرداروں، وڈیروں اور سرداروں نے کھودی جوقیام پاکستان سے کچھ ہی عرصہ پہلے جوق در جوق مسلم لیگ میں شامل ہوئے تھے۔ یہ لوگ دستوری حکومت اور جمہوریت سے خوف کھاتے تھے۔ اگر اس قبیلے نے قائداعظم کے جمہوری پاکستان کا خواب پریشان نہ کیا ہوتا تو محمد علی جناح کے قائم کردہ پاکستان میں فتح محمد کا بڑھاپا خراب نہ ہوتا۔ قائداعظم کی قبر ان ملاﺅں نے کھودی جو روشن خیال اور انسان دوست محمد علی جناح کے بدترین مخالف تھے لیکن محمد علی جناح کے پاکستان پر قابض ہو گئے۔ ان برخود غلط ہستیوں نے یہ دعویٰ کر کے قائداعظم کی قبر کھودی کہ بابائے قوم ایک ایسی مملکت قائم کرنا چاہتے تھے جہاں ہر آتش بیاں مذہبی پیشوا کو اپنے ہم وطنوں کے خلاف نفرت پھیلانے اور فتنہ انگیزی کی کھلی چھٹی ہو۔

فتح محمد بلوچ کو معلوم ہونا چاہیے کہ قائداعظم کی قبر ان سرکاری اہلکاروں نے کھودی جنہوں نے پاکستان بنتے ہی خود کو اس بلند مرتبے پر فائز کر لیا کہ انہوں نے بابائے قوم کی اس تقریر کو سنسر کرنے کی جسارت کی جس میں قوم کے بانی نے مذہب ، فرقے ، ثقافت اور ذات پات کی تفریق کیے بغیر ایک ایسے پاکستان کا خواب بیان کیا تھا جسے قومی ہم آہنگی اور معاشی ترقی میں دنیا کے لیے ایک مثال بننا تھا۔

قائداعظم کی قبر ان سفید پوش عمائدین نے کھودی جنہوں نے متروکہ املاک کے لالچ میں اخلاقی گراوٹ کے ایسے نمونے پیش کیے کہ پاکستان بنتے ہی یہاں سے سماجی ذمہ داری اور دیانت داری کا جنازہ نکل گیا۔ محمد علی جناح نے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں اقربا پروری اور ملاوٹ سے گریزکی ہدایت کی تھی۔ ان اکابرین نے اقربا پروری کو فن لطیف کا درجہ دے دیا۔ اشیائے خوردنی سے لے کر ادویات تک میں ملاوٹ کو زندگی کا معمول بنا لیا۔

آزادی ¿ صحافت کے علمبردار قائداعظم کی قبر ان صحافیوں نے کھودی جنہوں نے تمام پیشہ ورانہ اخلاقیات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے حکومتوں کی دہلیز پر اپنا قلم رہن رکھا۔ ملک میں فساد پھیلانے کے لیے ریاستی اداروں سے مفادات بٹورے، کھلے ہاتھ سے دولت لٹانے والے رہنماﺅں کے قصیدے لکھے ۔ ایسے اداریے اور شذرے سپرد قلم کیے جن کا مقصد عوام کی حاکمیت کا بستر لپیٹنا تھا۔

معصوم فتح محمد بلوچ سمجھتا ہے کہ اس نے قائداعظم کی قبر کھودی۔اسے معلوم نہیں کہ یہ کارنامہ تو ان اساتذہ کے ہاتھوں سرانجام پایا تھا جنہوں نے اعلیٰ عہدوں کے لالچ میں تاریخ کو مسخ کیا اور نوخیز ذہنوں کو جہالت اور تعصب سے آلودہ کیا۔ ان علم فروشوں نے درس گاہوں میں طالب علموں کی فکری پرواز پر ایسی گرہیں لگائیں جو ان کی اپنی کوتاہ فکری کی آئینہ دار تھیں۔ قائداعظم کی قبر ان ادیبوں اور دانش وروں نے کھودی جنہوں نے اختلاف رائے جیسی بابرکت اجتماعی روایت کو غداری سے تعبیر کیا اور ایسا ادب تخلیق کیا جو نئی منزلوں کا نشان دینے کی بجائے ماضی پرستی کی بند گلی کی طرف لے جاتا تھا۔

قائداعظم ایسے دستوری عمل پر یقین رکھتے تھے جس میں عوام کی منتخب قیادت ہی قوم کا اجتماعی نصب العین طے کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ قائداعظم کی قبر ان طالع آزما سپہ سالاروں نے کھو دی جنہیں یہ گمان تھا کہ انہیں بندوق کی امانت سرحدوں کی حفاظت کے لیے نہیں سونپی گئی بلکہ ان کا اصل کام یہ ہے کہ ان کے دماغ عالی پر جو پھلجڑی اترے، اسے ڈنڈے کے بل پر قوم پر مسلط کر دیا جائے۔ قائد کی قبر ان منصفوں نے کھودی جنہوں نے آئین شکنی کو عدالتی جواز عطا کیے۔ قائد کی قبر ان ریاستی اہلکاروں نے کھودی جنہوں نے انتخابات کی اہم ترین قومی سرگرمی میں ہاتھ کی صفائی دکھانے کو اپنا کار منصبی جانا۔ جنہوں نے تاریک کمین گاہوں میں بیٹھ کر سیاسی جوڑ توڑ کیے۔ مشتبہ کرداروں کو اپنے سایہ عاطفت میں لے کر نت نئے سیاسی بت تراشے۔ دیانت دار سیاسی رہنماﺅں پر بدعنوانی کے بہتان باندھے۔ عوامی تائید رکھنے والے قائدین کو سکیورٹی رسک قرار دیا اور جمہوریت کی کھیتی میں اپنی کوتاہ اندیشی کی جڑی بوٹیاں اگائیں۔

فتح محمد بلوچ قائداعظم کی قبر کھودنے کا صلہ چاہتا ہے۔ اس کا دعویٰ غلط ہے لیکن اس کی یہ خواہش نامناسب نہیں کہ قائداعظم کے پاکستان میں رہنے والوں کی جان و مال کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ ان کے بچوں کو تعلیم اور مناسب خوراک ملنی چاہیے۔ بیمار پڑنے پر ان کا علاج ہونا چاہیے۔ بلند و بالا عمارتوں کے سائے میں آباد کچی بستیوں کا معیار زندگی بھلے مٹھی بھر خوش نصیبوں کے برابر نہ ہو مگر ان گھروندوں میں امید کا دیا ضرور جلنا چاہیے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments