ملتان میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل: ’پتہ نہیں اس کے دماغ پر کیا خون سوار تھا‘


صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر ایک شخص نے بیوی اور دو بچوں سمیت نو افراد کو قتل کرنے کے بعد ان پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور پولیس کے مطابق ملزم نے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔

تھانہ نیو ملتان میں درج ایف آئی آر کے مطابق ’گزشتہ رات (اتوار کی رات) ملتان کے علاقے حسن آباد میں محمد اجمل نامی شخص اپنے بھائی اور والد کے ساتھ اپنے سسرال میں داخل ہوا جہاں ان کے والد اجمل کے یہ للکارنے کے بعد کہ ’ان سب کو قتل کردو‘ تینوں ملزمان نے گھر میں موجود افراد پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔‘

ایف آئی آر کے مطابق ’کچھ دیر بعد ملزم اجمل کی بہن اور بھابھی پٹرول لے کر گھر میں داخل ہوئیں، اجمل نے ان سے پٹرول لے کر اپنے بچوں سمیت سب پر پٹرول چھڑک کر پورے گھر کو آگ لگا دی۔‘

ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ اس سارے واقعے کی وجہ ملزم اجمل کا اپنی بیوی کرن پر شک تھا کہ ’اس کا کردار اچھا نہیں ہے اور اس کے بھائی اور بہنیں اس کے ہمراز ہیں۔ اسی بنا پر ملزم نے یہ گھناؤنا فعل سرانجام دیا۔‘

سی پی او ملتان عمران محمود نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے نو افراد کی ہلاکت اور ایک کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔

عمران محمود کے مطابق ملزم اجمل پچھلے 20 سال سے سعودی عرب میں مقیم تھا جہاں وہ جدہ میں درزی کا کام کرتا تھا۔ تقریباً 13 سال قبل ملزم کی شادی اپنی تایازاد کرن سے ہوئی تھی اور ان کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

شوہر نے اپنی بیوی کے دونوں کان کاٹ دیے

’بیوی کا سر بیگ میں لے کر شوہر تھانے پہنچا‘

سوات: خاوند نے بیوی کو عدالت کے اندر قتل کر دیا

پولیس افسر عمران محمود کے مطابق ’ملزم اجمل کو شک تھا کہ اس کی بیوی کو سالیوں نے غلط ٹریک پر چڑھایا ہوا ہے اسی لیے وہ سعودی عرب سے رمضان کے آخری عشرے میں وطن واپس آیا اور بیوی کو قتل کی مکمل منصوبہ بندی کی ۔ لہذا گزشتہ شام کو ملزم نے سسرال کے گھر میں گھس کر اپنی بیوی، ساس، اپنے دو بچوں سمیت تین سالیوں اور دو سالیوں کے بچوں کو قتل کر دیا۔‘

پولیس کے مطابق ملزم نے پہلے مقتولین پر فائرنگ کی اور بعد میں سب پر پٹرول چھڑک کر گھر کو آگ لگا دی۔ جس کے نتیجے میں آٹھ افراد موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ ایک لڑکے صائم کی ہلاکت دورانِ علاج نشتر ہسپتال میں ہوئی۔

عمران محمود کے مطابق پولیس نے ملزم اور اس کے والد کو اسلحے سمیت گرفتار کر لیا ہے اور باقی ماندہ ملزمان جنھوں نے مبینہ طور پر اس جرم میں ملزم کی مدد کی ان کی گرفتاری کے لیے سپیشل ٹیم تشکیل دے دی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

سی پی او عمران محمود کے مطابق ’باپ کا اتنا کردار نہیں ہے۔ اصل منصوبہ، قتل اور سارا کچھ کرنے والا ملزم خود ہے۔‘

انھوں نے مزید بتاتے ہوئے کہا کہ اس واقع کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور میتوں کا پوسٹ مارٹم نشتر ہسپتال میں جاری ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ملزم اجمل کے سالے علی رضا نے ایف آئی آر میں درج ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اجمل میرا بہنوئی اور چچازاد تھا اور ہم نے اسے کچھ پیسے وغیرہ بھی دیے ہوئے تھے۔‘

ان کے مطابق ’وہ باہر رہتا تھا اور پڑھا لکھا بھی نہیں تھا اور جیسے کچھ لوگوں کی نیچر ہوتی ہے شک والی، اجمل بھی ویسا ہی تھا اور بیوی پر شک کرتا تھا اور الزام لگاتا تھا کہ اس کے غلط تعلقات ہیں اور اس کی بہنیں اور ماں باپ ملے ہوئے ہیں۔‘

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے علی رضا کہتے ہیں ’گذشتہ شام میری والدہ کی حالت نازک تھی، ان کی طبیعت پوچھنے کے بہانے اجمل نے میری بہن کرن (اجمل کی بیوی) کو ہمارے گھر بھیجا کہ جا کر والدہ کو پوچھ آؤ۔ پھر جب میں انھیں ہسپتال سے لے کر گھر پہنچا تو ملزم اجمل اپنے والد اور بھائی کے ساتھ ہمارے گلی کی کونے پر کھڑے مخبری کر رہے تھے، پہلے انھوں نے اپنی بیٹی کو میری والدہ کی طبیعت پوچھنے بھیجا کہ دیکھ کر آؤ گھر پر کون کون موجود ہے۔‘

علی رضا کہتے ہیں ’میری بھانجی آئی اور جاکر اجمل کو بتایا کہ سارے بیٹھے ہوئے ہیں۔ کچھ دیر بعد اجمل، اس کا بھائی اشمل اور ان کے والد محمد ظفر پستول لے کر ہمارے گھر داخل ہو گئے۔ اجمل کے ہاتھ میں ایک شاپر میگزین سے بھرا ہوا تھا، ویسا ہی ایک شاپر اجمل کے باپ نے اٹھایا ہوا تھا اور وہ کہہ رہے تھے ’اس کو مارو، اس کو ماور‘ ان کے پاس دو پستول تھے اور اجمل کا بھائی اشمل میگزین بھر بھر کر انھیں دے رہا تھا۔‘

علی رضا کا مزید کہنا ہے کہ ’جب اجمل نے اپنی بیوی کرن کو گولیاں ماریں اور وہ نیچے گر گئیں تو ان کے چھوٹے دونوں بچے کرن سے لپٹ کر رونے لگے، اجمل کی بہن اور بھابی جو پٹرول لے کر آئی تھیں اور سب پر ڈال رہی تھیں، اجمل نے ان کے ہاتھ سے پٹرول لے کر خود اپنے اُن دونوں بچوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی جس سے وہ بھی ہلاک ہو گئے۔‘

علی رضا کے مطابق ’جب اجمل نے اپنی بیوی اور میری دو بہنوں کو گولیاں ماریں اور سب پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانا شروع کی تو میں اور چوتھی ہمشیرہ جان بچانے کی غرض سے باہر بھاگے اور 15 پر کال کی۔ پھر ہم ساتھ میں ہمسائیوں کے گھر چھپ گئے اور اتنے میں اجمل نے وہاں آکر دروازے توڑ کر میری بہن کو گولیاں ماریں۔‘

فائل فوٹو

پاکستان میں سنہ 2016 میں نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کے بارے میں بنائے گئے قانون میں سختی کی گئی تھی (فائل فوٹو)

علی رضا کے مطابق اس سے پہلے بھی دونوں میاں بیوی میں لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے تھے اور ’جب وہ حج و عمرہ کی غرض سے سعودی عرب ان کے پاس گئیں تو اجمل نے اس وقت بھی انھیں مارا تھا۔‘

علی رضا بتاتا ہیں کہ ’وہ کہتا ہے میں نے غیرت کے نام پر قتل کیے ہیں، اگر غیرت کے نام پر قتل کرنا ہی تھا تو صرف اپنی بیوی کو کرتا نا۔۔ باقی سب کو مارنے کی کیا ضرورت تھی۔‘

’چھوٹے چوٹھے پھول جیسے بچوں کو بھی جلا کر مار دیا ہے۔ میری والدہ پر بھی پٹرول چھڑک کر آگ لگا کر مار دیا۔‘

علی رضا ملزم اجمل کی طرف سے اپنی بہن پر لگائے تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

’پتہ نہیں اس کے دماغ پر کیا خون سوار تھا۔۔ گولیاں چلاتا رہا، سب کو مار گیا۔۔۔‘

پاکستان میں سنہ 2016 میں نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کے بارے میں بنائے گئے قانون میں سختی کی گئی تھی۔ پارلیمنٹ سے منظور شدہ قانون کے مطابق اس قسم کے کیسز میں ریاست مقتول کی مدعی ہوتی ہے، قاتل کو مقتول کے اہل خانہ معاف بھی کردیں تو اسے عمر قید یا سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔

اس سب کے باوجود اس بل کے ناقدین کا کہنا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل جیسی فرسودہ روایت کے خاتمے کے لیے قوانین اور ان کے عمل درآمد میں مزید سختی لانا ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32298 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp