آئی ایم ایف نے پاکستان کو چھ ارب ڈالر قرض دینے کی منظوری دے دی


قرضہ

عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف نے پاکستان کو تین برس کے دوران چھ ارب ڈالر کا قرض دینے کی منظوری دے دی ہے۔

اس بات کا فیصلہ بدھ کو آئی ایم ایف کے ایگزیکیٹو بورڈ کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔

آئی ایم ایف کے ترجمان گیری رائس نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ‘آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے تین برس میں چھ ارب ڈالر قرض کی فراہمی کی منظوری دے دی ہے’۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ قرض پاکستان کے اس معاشی منصوبے میں تعاون کی غرض سے دیا جا رہا ہے جس کا مقصد ’ملکی معیشت کو ایک مستحکم ترقی کی جانب لوٹانا اور معیارِ زندگی بلند کرنا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کو آئی ایم ایف سے کس قسم کا قرض ملے گا؟

آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم کہاں خرچ ہو گی؟

آئی ایم ایف سے چھ ارب ڈالر قرض کا معاہدہ طے پا گیا

پاکستان کے وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی اس بارے میں ٹوئٹر میں اپنے بیان میں کہا کہ ‘آئی ایم ایف بورڈ نے ہمارے معاشی اصلاحات کے منصوبے میں مدد کے لیے چھ ارب ڈالر کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کی منظوری دی ہے’۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ‘ہمارا منصوبہ معاشی عدم توازن میں کمی لا کر وسیع پیمانے پر بڑھوتری کا ہے اور یہ کہ کمزور طبقے کے مکمل تحفظ کے لیے سماجی سطح پر اخراجات کو بہتر بنایا گیا ہے۔‘

https://twitter.com/IMFSpokesperson/status/1146458110812405760

عبدالحفیظ شیخ نے یہ بھی کہا کہ ‘ اس پروگرام کا ایک کلیدی حصہ ڈھانچے میں اصلاحات کا ایسا ایجنڈا ہے جس میں حکومت کی مالی حالت بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ریونیو کے شعبے میں اصلاحات کے ذریعے قرضوں میں کمی لانا شامل ہے۔‘

مشیر برائے خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والا قرض ’ملک کے لیے فائدہ مند اور حکومت کے اس عزم کا غماز ہے کہ وہ ملک میں مالیاتی نظم و ضبط اور ٹھوس معاشی انتظام کو یقینی بنانا چاہتی ہے۔‘

خیال رہے کہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد 12 مئی کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالر قرض کا ابتدائی معاہدےہ طے پا گیا ہے اور آئی ایم ایف کے بورڈ کی جانب سے باضابطہ منظوری کے بعد عملدرآمد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے

اہم عہدوں پر بدلتے چہرے، سرمایہ کاری کیسے ہو گی؟

بڑھتی ہوئی شرح سود کا مطلب کیا ہے؟

آئی ایم ایف مذاکرات: ’اس مرتبہ امریکہ پاکستان کا سفارشی نہیں‘

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ معاہدے سے ملک میں قرضوں میں توازن کی صورتحال بہتر ہوگی جبکہ دنیا کو مثبت پیغام جائے گا جس سے غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہو گی۔

https://twitter.com/a_hafeezshaikh/status/1146460778771505153

ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کیا ہے؟

خیال رہے کہ سنہ 1947 میں وجود میں آنے کے صرف تین سال بعد پاکستان 11 جولائی 1950 میں آئی ایم ایف کا رکن بنا تھا اور گذشتہ 69 برسوں میں قرضے کے حصول کے لیے 21 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے۔

پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے 12 مرتبہ ایس بی اے جبکہ پانچ دفعہ ای ایف ایف کے تحت قرض ملا جبکہ تین دفعہ ‘ایکسٹینڈڈ کریڈٹ فیسیلیٹی’ (ای سی ایف) اور ایک دفعہ ‘سٹرکچرل ایڈجسٹمنٹ فیسیلیٹی کمٹمنٹ’ کے تحت قرض حاصل کیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کی طرف سے لیا گیا آخری قرضہ بھی ای ایف ایف کے تحت لیا گیا تھا۔

سنہ 1988 سے پہلے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین ہونے والے معاہدے قلیل مدتی بنیادوں پر ہوتے تھے جن میں عمومی طور پر قرض معاشی اصلاحات سے مشروط نہیں ہوتے تھے تاہم سنہ 1988 کے بعد ‘سٹرکچرل ایڈجسمنٹ پروگرامز’ شروع ہو گئے۔

‘سٹرکچرل ایڈجسمنٹ پروگرامز’ یعنی ایس اے پی وہ ہوتے ہیں جن میں قرض دینے والا ادارہ شدید معاشی مشکلات کے شکار قرض حاصل کرنے والے ممالک کو مخصوص شرائط کے تحت نیا قرض دیتا ہے۔

ای ایف ایف وسط مدتی پروگرام ہے جس کا مقصد صرف ادائیگیوں میں توازن نہیں بلکہ اس کی خاص توجہ ملک کی معاشی ڈھانچے میں اصلاحات پر بھی ہوتا ہے۔

یہ منصوبہ تین سال کا ہوتا ہے لیکن اسے ایک برس تک کی توسیع مل سکتی ہے جبکہ رقم کی واپسی چار سے دس سال کے عرصے میں کی جاتی ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق ملک کی معیشت کی خراب صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے ٹھیک راہ پر لانے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے اصلاحات ضروری ہیں جس کے لیے وقت درکار ہوتا ہے اسی وجہ سے ای ایف ایف کا دورانیہ زیادہ ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp