نئے پاکستان میں کریلے گوشت، آم اور نیب


نئے پاکستان میں بھی گرمیاں آتے ہی پڑنے والی گرمی کا سوچ کر ٹھنڈے پسینے آنے لگے ہیں۔ لیکن پھلوں کے بادشاہ آم اور سبزیوں کے سرتاج کریلوں کی دستیابی سے دل گرمی برداشت کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔

گرمیوں کے آتے ہی ایک اور پریشانی بجلی کے ماہانہ بلز کی ہوتی ہے۔ نئے پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اتنی بار اضافہ کیا گیا ہے کہ لگتا ہے کہ پرانے پاکستان میں تو بجلی آٹو ڈاؤن لوڈ ہوتی تھی۔ جبکہ نئے پاکستان میں بذریعہ ٹورینٹ ڈاؤن لوڈ کرنا پڑتی ہے۔ جس کی وجہ سے آئے روز حکومت بجلی کے فی یونٹ نرخ میں اضافہ کرتی رہتی ہے۔

نئے پاکستان میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں کو دیکھ کر یہ بھی لگتا ہے کہ پرانے پاکستان میں دستیاب بجلی ملاوٹ شدہ ہوتی تھی اور نئے پاکستان میں ملنے والی بجلی، خالص دودھ کی طرح کسی بھی قسم کی ملاوٹ (سبسڈی) سے پاک ہے۔ جس کے بل سے چاہے استعمال کنندگان کا پیٹ خراب ہوجائے۔ حکومت کو کیا؟

غور کرنے کی بات یہ ہے کہ نئے پاکستان میں بجلی جتنی خالص کردی گئی ہے۔ بہتر ہے کہ ایسی حلال بجلی متواتر نا ہی آئے تو بہتر ہے۔ کیونکہ اگر آگئی تو عین ممکن ہے کہ بجلی کا بل دیکھ کر ایمبولینس کو بھی بلانا پڑے۔ جو کہ امید ہے کہ آکسیجن لگا کر ٹھنڈے ٹھار ماحول میں کم از کم اسپتال تو پہنچا ہی دے گی۔

نئے پاکستان میں پہلے حکومتی بجٹ کے بعد اپوزیشن کی طرف سے مہنگائی پر احتجاج جاری ہے اور نئے پاکستان کے بجٹ 2019۔ 20 میں لگائے جانے والے ٹیکسز کی وجہ سے اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔

نوٹ کرنے کی بات یہ ہے کہ نئے ٹیکسز کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی کے باوجود نا تو کھانے پینے کی اشیا کی طلب میں کمی آئی اور نا ہی مزید مہنگا ہونے والا چھوٹا گوشت لوگوں نے کھانا بند کیا۔ جو کہ اب اتنا مہنگا ہو چکا ہے کہ بہت جلد بینک چھوٹا گوشت ماہانہ آسان اقساط پر دیا کریں گے اور شرح سود گاہک کی خواہش کردہ ران، پُٹھ اور دستی کے گوشت کے مطابق ہوگا۔

بد قسمتی کہیں یا نواز و زرداری حکومتی دور میں ہونے والی غضب ناک کرپشن کے تحفے۔ نئے پاکستان کے دس مہینوں میں عمران خان کی حکومت عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے میں ناکام رہی۔ مہنگائی کی وجہ سے نئے پاکستان کی پہلی سردیوں میں درجنوں کے حساب سے بکنے والے کنوں، کلوؤں کے حساب سے بکے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پھلوں کے بادشاہ آم کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے۔ کیونکہ آم بھلے ہی پھلوں کا بادشاہ ہی کیوں نا ہو، نئے پاکستان کے اکلوتے بادشاہ صرف عمران خان ہیں۔

نئے پاکستان میں گرمیوں کی آمد پر چھوٹا گوشت 12 سو روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے۔ جبکہ سبزیوں کے سرتاج کریلوں کی قیمت سو روپے کلو ہے۔ یعنی کہ اگر کسی شوقین کو کریلے گوشت کھانے کی خواہش پوری کرنی ہے تو اسے آدھا کلو چھوٹے گوشت اور ایک کلو کریلے کا سالن کم از کم 7 سو روپے میں پڑے گا۔ یعنی کہ 4 ڈالرز سے بھی زیادہ۔

اس کے علاوہ نئے پاکستان میں اگر کسی کو بھرے کریلے یا بُت کریلے کھانے کا شوق ہے۔ جس کے لئے بکرے کے پلّوں کا قیمہ آئیڈیل سمجھا جاتا ہے۔ تو اس کے لئے کم از کم ایک کلو قیمہ اور ایک کلو کریلے درکار ہوں گے۔ یعنی کہ کم از کم خرچہ 13 سو روپے یا 8 ڈالر سے بھی زیادہ۔

بکرے کے پلّوں کے قیمے سے کریلے بھرنے کے لئے لازمی ہے کہ خریداروں کے پلّے کم از کم 13 سو روپے ہوں۔ جس کا مزہ 100 روپے کلو بکنے والے دہی کی نمکین لسی کے ساتھ دوبالا ہوجاتا ہے۔ لیکن نئے پاکستان میں یہ عیاشی کرنے والے کے لئے لازم ہے کہ وہ ٹیکس فائلر ہو۔ وگرنہ نیب بھرے کریلوں کی خوشبو سونگ کر بھی آمدنی سے مطابقت نا رکھتی خواہشات اور ایک کلو چھوٹا قیمہ ایک ہی دن میں کھانے کے جرم میں گرفتار کر سکتی ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ اس خواہش کو پورا کرنے سے پہلے نیب سے بچنے کے لئے تمام حفاظتی اقدامات کر لئے جائیں۔ وگرنہ یہ نا ہو کہ بھرے کریلے کھانے کی خواہش نئے پاکستان میں آپ کی آخری خواہش بن جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).