سری لنکا چائے کی سرزمین کی سیر قسط نمبر ۱


ائیرپورٹ پرکچھ ساتھیوں سے ملاقات ہوئی۔ ہم سب اپنا اپنا سامان بک کروا کے لاونج میں پہنچ گئے۔ میں اور میرے ایک ساتھی عابد سلطان بیٹھ کر گپ شپ کرنے لگے اور باقی ساتھیوں کا انتظار کرنے لگے۔ یہاں پر فوٹوگرافی اور سیلفیوں کا دور شروع ہو گیا۔ میں نے حال ہی میں فوٹوگرافی کے شوق کی وجہ سے ایک بیش قیمت DSLRکیمرہ خریدا تھا تا کہ ٹورز میں سیر کے قیمتی لمحات کو مقید کیا جا سکے۔ حالانکہ اب آئی فون اور دوسرے قیمتی موبائل کی آمد سے روائیتی کیمروں کا استعمال اب متروک ہوتا جا رہا ہے لیکن کیمرہ کا ایک اپنا ہی مزا ہے اور تصاویر بھی بہت کمال کی آتی ہیں اگر کھنچنے والا کچھ مہارت رکھتا ہو تو۔

اپنے گروپ کے اور لوگوں کی لاونج آمد کی وجہ سے جلدبہت گہماگہمی ہو گئی اور ملنے ملانے کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ لاونج میں بیٹھے دوسرے لوگ ایک ہی کمپنی کے اتنے سارے لوگ اکٹھے دیکھ کر حیران ہو رہے تھے۔ ساڑھے گیارہ بجے اناونسر نے جہاز پر سوار ہونے کا عندیہ دیا تو سب سیٹوں سے اٹھ کر ایک لائن میں لگ گئے۔ تمام بزنس ہیڈز کو بینک نے بزنس کلاس کے ٹکٹ لے کر دیے تھے اس لئے جہاز میں داخل ہوتے ہی فوراً ہمیں اپنی سیٹوں پر پہنچا دیا گیا۔

سری لنکن ائرلائنز کی ایک سانولی سلونی اور دبلی پتلی ائیر ہوسٹس نے ہمارا استقبال کیا اور سنہالی اور انگریزی دونوں زبانوں میں سب مسافروں کو خوش آمدید کہا۔ فلائیٹ بروقت چل پڑی تھی۔ پرواز کی روانگی کے تھوڑی دیر بعد ہی کچھ یار لوگوں نے ڈرنکس کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا جو کہ جہاز کی اڑان ہموار ہونے پر فضائی میزبانوں نے فراہم کر دیے۔ گو کہ ہمارا یہ ذوق نہیں ہے پھر بھی دوران پرواز بوتلوں کی جھنکار کا ایک اپنا ہی مزا ہے جو کہ اکثر بیرون ملک سفر کرتے ہوئے دوسرے ممالک کی ائیرلائنز پر سفر کرتے ہوئے ہوتا رہا ہے۔

میری۔ حسن اور آمنہ کی سیٹیں ساتھ ساتھ تھیں۔ سفر میں ہم کچھ گپ شپ کرتے اور سوتے جاگتے رہے۔ صبح چھ بجے اعلان ہوا کہ ہم چند ہی لمحوں میں کولمبو کے بندرانائیکے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر اترنے والے ہیں۔ کہیں سے سنا یا پڑھا تھا کہ کولمبو کا بندرانائیکے انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈنگ بہت مشکل ہے، لیکن بڑی اچھی لینڈنگ تھی پتہ ہی نہیں چلا۔ جہاز سے باہر آنے پر موسم کا اندازہ ہوا جو کہ اکتوبر کے لحاظ سے گرم تھا۔

کولمبو کابندرانائیکے انٹرنیشنل ائیرپورٹ ہمارے پرانے اسلام آباد کے ائیرپورٹ جتنا ہے اور اسی کی طرح بنا ہوا ہے۔ بہت جلدی ہم امیگریشن سے فارغ ہوئے اور ساتھ ہی سامان آگیا۔ ائیرپورٹ کے لاونج سے جیسے ہی باہرآئے تو ایک ٹور آپریٹر نظر آیا جس نے ہمارے بینک کا بڑا سا پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا اور سب کو ایک جگہ اکٹھا کر رہا تھا۔ میں نے موبائل فون کے ایک سٹال سے فون کی سم خریدی جو انھوں نے پاسپورٹ کی فوٹوکاپی اور ایک فارم پر کرنے پر دی اور ساتھ ہی ایکٹیویٹ بھی کر دی۔

سری لنکا کی کرنسی میں ایک ہزار کی ادائیگی کی۔ اسی ایک ہزار میں ہم نے پانچ دن تیز ترین انٹرنیٹ اور انٹرنیشنل کالز کا لطف اٹھایا۔ شہروں کے علاوہ دیہات میں بھی بہترین سروس دیکھ کر بہت حیرانی ہوئی۔ سری لنکا ایک چھوٹا سا ملک اور معدود وسائل ہونے کے باوجود بہت سی چیزوں میں ہم سے بہت آگے ہے۔ ٹور آپریٹر کی راہنمائی میں ہم پارکنگ میں کھڑی ایک ائیر کنڈیشنڈ کوچ میں بیٹھے۔ اپنی فلائیٹ کے اپنے تمام مسافروں کو لسٹ سے چیک کر کے پورا کیا گیا اور پھر ہوٹل کی طرف روانہ ہوئے۔

ائیر پورٹ شہر سے کافی باہر ہے۔ راستے میں ایک درمیانے درجے کے ہوٹل میں رک کر سب کو ناشتہ کروایا گیا جو اتنا اچھا نہیں تھا یا شاید سفر کی تھکان تھی اس لئے مزا نہیں آیا۔ آدھے گھنٹے کے سفر کے بعد ہم کولمبو شہر میں داخل ہوئے۔ ہوٹل پہنچ کر سامان کوچ سے اتروا کر ہم سب لوگ لابی میں داخل ہوئے۔ ہوٹل کا نام سنامن CINNAMON تھا جو تقریبا سمندر کے کنارے پر واقع تھا۔ یہ ایک فائیو سٹار ہوٹل تھا اور کولمبو کے بہت اچھے علاقہ میں واقع تھا۔

بعد میں پتہ چلا کہ انڈین بالی ووڈ کی ایک فلم ایوارڈ تقریب اس ہوٹل میں ہوئی تھی جس میں انڈین فلم انڈسٹری کے سب بڑے اداکار اس ہوٹل میں ٹھہرے تھے۔ چند قدم پر امریکن ایمبیسی کی عمارت تھی۔ ہمارے اس گروپ میں لاہور اور اسلام آباد کا سٹاف تھا اس لئے کمروں کی الاٹمنٹ میں کچھ دیر لگی۔ کراچی گروپ والوں نے شام کو پہنچنا تھا۔ کمرہ الاٹ ہونے پر سامان منتقل کیا اور کمرے کا جائزہ لیا۔ ایک کنگ سائز کا بیڈ اور فائیو سٹار ہوٹل والے سارے لوازمات سے آرائستہ ایک اچھا کمرا تھا۔ یہ چوتھی منزل پر واقع تھا جس کی کھڑکیاں سمندرکی طرف کھلتی تھیں جہاں سے سمندر کا ایک دلفریب نظارہ ہوتا تھا۔ چینج کر کے جیسے ہی میں بستر پر لیٹا تو رات کے سفر اور جاگنے کی وجہ سے فورا نیند آ گئی اور میں خواب خرگوش کے مزے لینے لگا۔
اس سفر کی بقایا روداد اگلی قسط میں آئندہ ہفتے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2