انڈیا: 422 ارب ڈالر کا بجٹ، دفاعی بجٹ میں آٹھ فیصد اضافہ


انڈیا

وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ یہ ملک کے نوجوانوں، کسانوں اور متوسط طبقے کی تمناؤں کو پورا کرنے والا بجٹ ہے

انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بدھ کے روز 422 ارب امریکی ڈالر مالیت کا سالانہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیا آئندہ پانچ برسوں میں امریکہ اور چین کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معشیت بننے کی جانب گامزن ہے۔

اندرا گاندھی کے بعد ملک کی پہلی باضابطہ خاتون وزیرِ خزانہ سیتا رمن نے پارلیمان میں سنہ 2019-20 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے گذشتہ پانچ برسوں میں ملک کی معیشت میں ایک لاکھ کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔

‘اس وقت ملک کی معیشت تین لاکھ کروڑ ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے اور آئندہ پانچ برسوں میں ہم اسے پانچ لاکھ کروڑ ڈالر تک پہنچائیں گے۔ یہ منزل اب ہمیں نظر آ رہی ہے ۔‘

یہ بھی پڑھیے

انڈیا کی معیشت کو مودی کس طرح چلائیں گے؟

’انڈیا دنیا کی چوتھی بڑی جنگی طاقت بن گیا‘

انڈیا کا دفاعی بجٹ بڑھتا کیوں جارہا ہے؟

زیادہ آمدن پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ

اس بجٹ میں انکم ٹیکس کی بنیادی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔

پانچ لاکھ روپے تک کی آمدنی والوں کو ٹیکس ادا نہیں کرنا ہو گا۔ مودی حکومت کے حامی متوسط طبقے کے لوگ اس بجٹ سے یہ توقع کر رہے تھے کہ انکم ٹیکس میں انہیں کچھ چھوٹ ملے گی لیکن اس مین کوئی تبدیلی نہ ہونے سے انھیں مایوسی ہوئی ہے۔

حکومت نے امیروں کی آمدنی پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔

جن کی آمدنی دو کروڑ روپے سے پانچ کروڑ روپے تک ہے ان پر انکم ٹیکس کی شرح تین فیصد اور جن کی آمدنی پانچ کروڑ سے زیادہ ہے ان کی آمدن پرسات فی صد کا اضافی ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پربھی ایک روپیہ فی لیٹر کا نیا ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ سونے اور دوسری مہنگی اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی دس فیصد سے بڑھا کر ساڑھے بارہ فی صد کر دی گئی ہے۔

سیتا رمن نے اپنی طویل بجٹ تقریر میں کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں ٹیکس سے حاصل ہونے رقم تقریـبآ دگنی ہو چکی ہے۔

انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے والوں کی تعداد پانچ برس میں تین کروڑ 79 لاکھ سے بڑھ کر 6 کروڑ 85 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

دفاعی بجٹ: کچھ نہیں بتایا گیا؟

وزیرِ خزانہ نے بجٹ میں دفاع کے لیے 318931 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔

انڈیا

انڈیا نے دفاعی بجٹ میں آٹھ فیصد اضافہ کیا ہے

یہ رقم گذشتہ بجٹ کے مقابلے تقریبآ آٹھ فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ دفاعی سروسز سے منسلک افراد کی پنشن کے لیے 112079 کروڑ روپے علیحدہ رکھے گئے ہیں۔

وزیرِ خزانہ نے اپنی تقریر میں بجٹ کی بیشتر تفصیلات پیش نہیں کیں۔

کانگریس کے رہنما اور سابق وزیرِ خزانہ پی چدامبرم نے بجٹ کے بارے میں اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا ایسا بجٹ ہے جس کے بارے میں ہمیں تفصیلات کا نہیں پتا ہے۔

‘مجھے نہیں پتا ہے کہ دفاع کا بجٹ کیا ہے۔ وہ کم ہے یا گذشتہ سال سے زیادہ ہے۔ زرعی سیکٹر کے لیے کیا کیا گیا ہے۔ تعلیم کے لیے کتنی رقم مختص کی گئی ہے۔ پانچ لاکھ کروڑ ڈالر کی معیشت بننے کے لیے کیا اقتصادی حکمت عملی اختیار کی گئی ہے؟ اس کے بارے میں کچھ نیں بتایا گیا ہے۔’

مودی حکومت کا پہلا بجٹ

انتخاب جیتنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ملک کی معیشت اس وقت سست روی کا شکار ہے۔

اور اس میں نئی جان ڈالنے کے لیے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہو گا اور اس کے لیے ملک میں سرمایہ کاری کے عمل کو آسان بنانا ہو گا جبکہ سرمایہ کاروں کو رعائتیں دینی ہوں گی۔

لیکن سیتا رمن کا کہنا ہے کہ معیشت پوری طرح صحت مند ہے اور آگے بڑھ رہی ہے۔ سالانہ بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر خاصی توجہ دی گئی ہے۔

انڈیا

انڈیا کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کا کہنا ہے کہ انڈیا آئندہ پانچ برسوں میں امریکہ اور چین کے بعد دنیا کی تیسری سب سے بڑی معشیت بننے کی جانب گامزن ہے

سیتا رمن نے بتایا کہ انڈیا دنیا میں ہائی وے کی تعمیر میں اول مقام پر ہے۔ ہر روز یہاں اوسطً 27 کلومیٹر طویل شاہراہیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔

بجٹ میں سنہ 2022 تک دیہی علاقوں میں غریب آبادی کے لیے تقریـباً دو کروڑ مکان بنانے کی تجویز ہے۔ ان مکانوں میں بجلی اور سوئی گیس کے کنکشن بھی دیے جائیں گے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے بجٹ پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘ملک گذشتہ پانچ برسوں میں مایوسی کی فضا سے باہر نکل چکا ہے۔ یہ نئے انڈیا کا عکاس ہے۔ یہ ملک کے نوجوانوں، کسانوں اور متوسط طبقے کی تمناؤں کو پورا کرنے والا بجٹ ہے۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp