آمنہ جنجوعہ: ’ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں لاپتہ افراد کے لیے ایک سیل قائم ہے‘


’میں نے پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف کو بے شمار خط لکھے ہیں۔ چودہ برسوں میں یہ پہلا خط ہے جس کے نتیجے میں مجھے ایک روز پہلے فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں بلایا گیا۔‘

یہ کہنا ہے سماجی کارکن آمنہ مسعود جنجوعہ کا جنہوں نے ایک روز پہلے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور سے ملاقات کی اور ساتھ میں جبری طور پر گمشدہ کیے گیے افراد کے بارے میں بھی بتایا۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے ان کو بتایا کہ فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹرز میں مسنگ پرسنز کے لیے باقاعدہ ایک سیل قائم کیا گیا ہے۔

آج اسی حوالے سے انھوں نے اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس بھی کی جس میں انھوں نے جبری طور پر گمشدہ کیے گیے افراد کے لواحقین کی طرف سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات کی۔ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ’جتنے بھی جبری طور پر گمشدہ افراد کے لواحقین ہیں ان سے میری استدعا ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے اور صوبے سے گمشدہ افراد کی فہرست ہمیں دیں تاکہ ہم اس کو آگے بڑھائیں۔ ہم کوئی تفریق نہیں کریں گے۔‘

ساتھ ہی ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور سے ملاقات کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ’انھوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ میرے شوہر کے بارے میں معلومات فراہم کریں گے۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے آمنہ مسعود جنجوعہ نے بتایا کہ انھوں نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو خط بھی لکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’اب تک جو بھی چیف آف آرمی سٹاف بنا ہے یا فوج میں نئے عہدے پر فائز ہوا ہے میں نے ان سب کو مبارکباد کے ایک خط کے ساتھ اپنے خاوند کے کیس کے بارے میں بھی بتایا ہے۔‘

آمنہ مسعود جنجوعہ سنہ 2005 سے ملک میں جبری طور پر گمشدہ کیے گئے افراد کی بازیابی کے لیے اپنی تنظیم ڈیفینس آف ہیومن رائٹس کے تحت مہم چلا رہی ہیں۔ اس مہم کا محرک خود آمنہ کے شوہر مسعود جنجوعہ کی 14 برس قبل گمشدگی بنی تھی۔

یہ کئی سالوں میں شاید پہلی بار ہوا ہے کہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل نے جبری گمشدگیوں کے بارے میں کسی سماجی کارکن سے ملاقات کی ہو۔

اس سے پہلے انھوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی جبری طور پر گمشدہ کیے گیے افراد کے حوالے سے لکھا تھا۔

جبری طور پر گمشدہ افراد کی ایک بہت بڑی تعداد کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پحتونخواہ، بلوچستان اور سندھ سے ہے۔

https://twitter.com/OfficialDGISPR/status/1147133736229715968

بلوچستان اور سندھ سے گمشدہ کیے گیے افراد کے لواحقین کبھی کراچی اور کبھی کوئٹہ کے پریس کلبوں کے باہر احتجاجی کیمپوں میں اپنے گھر والوں کی تصاویر لیے بیٹھے نظر آتے ہیں۔

حال ہی میں بلوچستان کے کچھ علاقوں سے آٹھ افراد اپنے گھر پہنچے ہیں۔ لوٹنے والے ان افراد کا تعلق خضدار، آواران، اور تُربت سے بتایا جا رہا ہے۔

آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ’یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے۔اور مجھے اندازہ ہے کہ یونیورسل پیریوڈک ریویو میں پاکستان ملک میں انسانی حقوق کے حوالے سے اور بالخصوص جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جوابدہ ہو گا‘۔

یونیورسل پیریوڈک ریویو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق پر بنی ایک کونسل کا نام ہے جس میں 193 ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ یہ ریویو اب 2021 میں کیا جائے گا۔

آمنہ مسعود جنجوعہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی ملاقات کو پچھلے ماہ ہونے والے ایک اور واقعے سے جوڑا جا رہا ہے۔

پچھلے ماہ جبری طور پر گمشدہ ہونے والے افراد کی بازیابی کے لیے اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو ایک خط لکھا تھا۔ خط میں ہائی کمشنر نے پاکستانی وزیرِ خارجہ کو پاکستان میں بڑھتی ہوئی جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو حل کرنے کو کہا اور ساتھ یاد دہانی بھی کرائی کہ پہلے بھی ان معاملات کو حل کرنے کے لیے پاکستان کو کہا جاتا رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32290 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp