جج ارشد ملک نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سزا سناتے ہوئے کیا بلند بانگ دعویٰ کیا تھا؟


24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس کے تفصیلی فیصلے میں احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے معاشرے میں روز بروز بڑھتی بدعنوانی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کرپشن اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے اور اب اس کے خلاف سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے.

العزیزیہ یا ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو مجرم قرار دیتے ہوئے جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ یہ ہم سب کے لیے باعث تشویش ہے کہ بدعنوانی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ 2 دہائی میں یہ اپنے عروج تک پہنچ گئی .

فیصلے میں کہا گیا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے سخت کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے جج نے اسے قومی احتساب آرڈیننس برائے سال 1999 کے تحت قرار دیا تھا۔

تاہم کچھ قانونی ماہرین نے ان ریمارکس کو غیر متعلق قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ٹرائل کورٹ کا کام نہیں کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے اور شواہد کا جائزہ لے کر معاملے کا فیصلہ کرنے کے بجائے اس طرح کی وضاحتیں پیش کرے۔

تفصیلی فیصلے میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ ایک جانب بدعنوانی کے ذریعے دولت کے انبار لگائے جا رہے ہیں دوسری جانب ایک طبقہ خطِ غربت سے اس قدر نیچے ہے کہ مٹی چاٹنے پر مجبور ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشرے میں عدم مساوات کس قدر گہرائی سے جڑوں میں بیٹھ گئی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ حکمران جن کے ہاتھوں میں ملک و قوم کی باگ دوڑ ہوتی ہے وہ بھی اپنا کام بہتر طورپر کرنے میں ناکام رہے اور بدعنوانی کے خاتمے کے بجائے ناجائز دولت کے حصول میں مصروف رہے .

واضھ رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے آج لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں ایک وڈیو پیش کی جس کے مطابق جج ارشد ملک مذکورہ فیصلے میں کارفرما مبینہ دباؤ کا اعتراف کر رہے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).