دو دن میں دوسرا زلزلہ، 7.1 شدت سے آنے والے زلزلے نے جنوبی کیلیفورنیا کو ہلاک کے رکھ دیا


زلزلہ

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں جمعرات کو آنے والے شدید زلزلے (ریکٹر سکیل پر شدت 6.4 ) جسے گذشتہ دو دہائیوں کا شدید ترین زلزلہ قرار دیا جا رہا تھا کہ بعد ایک اور زلزلہ آیا ہے جس کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.1 ریکارڈ کی گئی ہے۔

عرفان خان ایک صحافی ہیں جو سنہ 1989 سے لاس انجیلس ٹائمز اخبار سے منسلک ہیں۔ بی بی سی بات کرتے ہوئے انھوں نے اس زلزے کی تفصیلات کچھ یوں بتائیں:

’میں زلزے کے مرکز سے کوئی سو سوا سو میل دور رہتا ہوں۔ امریکہ میں چار جولائی عام تعطیل کا دن ہوتا ہے۔ میرا بھی چھٹی کا دن تھا اور میں گھر پر بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا جب میں نے بے انتہا جھٹکے محسوس کیے اور میں نے کہا کہ یہ تو زبردست زلزلہ لگا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جنوبی کیلی فورنیا میں دو دہائیوں کا شدید ترین زلزلہ

انڈونیشیا زلزلہ: متعدد افراد ابھی تک ملبے تک دبے ہیں

اٹلی میں شدید زلزلے سے متعدد عمارتیں تباہ

ٹی وی آن کیا اور دیکھا کہ یہ تو رج کریسٹ میں آیا ہے تب میں نے فوراً اپنے دفتر کال کیا کہ میں کوریج کے لیے وہاں جا رہا ہوں۔ حالانکہ آف ڈے تھا لیکن پھر بھی میں نکل گیا۔

کئی گھروں میں آگ لگنے کی بھی اطلاعات آئی ہیں

کئی گھروں میں آگ لگنے کی بھی اطلاعات آئی ہیں

میں رج کریسٹ پہنچا تو ایک ہنگامہ مچا ہوا تھا۔ ایسی تو کوئی تباہ کاری نہیں تھی کہ مکان گر گئے ہوں، عمارات گر گئی ہوں، ایسا کچھ نہیں تھا۔

جب میں جمعرات کو یہاں آیا تو دیکھا کہ جو ریج کریسٹ ریجنل ہسپتال ہے اس کو خالی کرایا جا رہا تھا۔

میں فوراً وہاں پہنچا اور میں چونکہ فوٹو گرافر ہوں تو میں نے تصویریں کھینچنا شروع کر دیں اور وہاں پر ایک خاتون حجاب میں بیٹھی ہوئی تھیں اور پھر دیکھا تو ان کے بچے اور شوہر بھی ساتھ تھے اور وہ چونکہ پنجابی میں گفتگو کر رہے تھے تو میں نےبھی ان سے پنجابی میں گفتگو شروع کر دی۔

زلزلہ

پتا لگا کہ وہ پاکستانی ہیں اور پنجاب میں فیصل آباد سے ان کا تعلق ہے۔

زلزلے کے وقت ان کی 19 سالہ بھتیجی اوپر کی منزل پر تھی۔ جب زلزلہ آیا اور وہ ڈر خوف کے مارے سیڑھیوں سے نیچے دوڑی تو گر گئی اور اسے کچھ چوٹیں وغیرہ آئیں تھیں۔ خاندان والے اسے لے کر ہسپتال آئے تھے۔

ہسپتال میں ہر طرف لوگ بہت پریشان کھڑے تھے۔ ڈاکٹروں نے اس لڑکی کا معائنہ نہیں کیا کیونکہ وہاں ایک ہنگامہ مچا ہوا تھا، ہسپتال خالی کرایا جا چکا تھا۔ ایمر جنسی سروسز انھوں نے کھولی ہوئی تھیں لیکن وہ صرف ان کے لیے تھیں جن کی زندگی خطرے میں ہو۔

زلزلہ

یہاں پر ایک گیس سٹیشن ہے وہاں مختلف اشیا بھی ملتی ہیں۔ وہاں پر بھی کافی تباہ کاری ہوئی تھی۔ شراب کی بوتلیں ٹوٹ کر بکھریں ہوئی تھیں اور ہر طرف سے شراب کی بو آرہی تھی۔

جب میں اندر گیا تو دیسی چہرے تھے۔ بیچارے کافی پریشان تھے کہ ان کا سارا سامان درھم برھم ہوا تھا۔

تھوڑی دیر بعد وہاں ایک امریکی خاتون اپنے تین بچوں کے ساتھ آئیں۔ میرے پوچھنے پر انھوں نے بتایا کہ وہ ان کی مدد کرنے آئی ہیں۔ یہ دیکھ کر کافی خوشی ہوئی۔

گیس سٹیشن کے مالک نے بتایا کہ یہاں کمیونٹی میں ہم ایک دوسرے کا ایسے ہی خیال رکھتے ہیں۔

https://twitter.com/latfoto/status/1147214008967032832

یہاں اس سے پہلے بھی ایک زلزلہ آیا تھا جس کا مرکز شہری آبادی کے قریب تھا اور اس میں کافی تباہ کاری ہوئی تھی لیکن اس بار آنے والے زلزلے کا مرکز شہری آبادی سے کافی دور تھا۔

جمعرات کو جو زلزلہ آیا اس کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.4 تھی لیکن آج یعنی جمعے کی رات آنے والے زلزلے کی شدت 7.1 ہے جس نے پچھلے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔

میں فوٹو جرنلزم میں عرصے سے ہوں اور میں نے بڑے بڑے آندھی، طوفان، زلزلے، جنگ اور تباہ کاریاں دیکھی ہیں لیکن ایسا خوف پہلے کبھی محسوس نہیں کیا۔

رج کریسٹ سے 25 میل دور چھوٹا سا ایک قصبہ ہے جو زلزے کا مرکز ہے۔ جب میں وہاں سے ہائی وے 178 کے ذریعے واپس آرہا تھا تو میں نے دیکھا سڑک کئی جگہ سے ٹوٹی ہوئی ہے۔

جہاں جمعرات کو سڑک ٹوٹی تھی وہاں رک کر میں نے کچھ تصاویر کھینچیں۔ لوگوں نے زمین کے پھٹنے کی پیمائش کے لیے وہاں آلات لگا رکھے تھے۔

زلزلہ

میں وہاں تصاویر لینے اور ان کی ماہر سے انٹرویو لینے کھڑا ہو گیا اور جب وہ ختم ہونے کے بعد میں واپس رج کریسٹ کی طرف واپس آرہا تھا تو اچانک ایسا محسوس ہوا کہ گاڑی کچھ عجیب حر کت کر رہی ہے۔

چند لمحوں میں ایسا محسوس ہوا کہ کوئی میری گاڑی کو اٹھا کر پٹخ رہا ہے۔

گاڑی بالکل میرے قابو میں نہیں تھی۔ایک تو وقت بھی ایسا تھا اور سنسان سڑک پر میری اکیلی گاڑی تھی اور سیدھے ہاتھ پر کچھ بجلی کی تاریں تھیں جو جھول رہی تھیں۔ مجھے خوف تھا کہ سڑک کہیں بیچ سے ٹوٹ نہ جائے اور میں اس میں گر نہ جاؤں اور بجلی کے تار مجھ پر آ گریں۔ کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کروں۔

میں ٹرونا کے قصبے گیا جہاں مکان گرنے جیسی کوئی تباہ کاریاں تو نہیں ہوئی تھیں لیکن وہاں پانی نہیں تھا اور ہلالِ احمر والے گھر گھر میں پانی تقسیم کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

بجلی آگئی تھی مگر کچھ بھی کام نہیں کر رہا تھا۔

آج صورتحال یہ ہے کہ ہائی وہے 178 کافی جگہ سے ٹوٹ گئی ہے۔ رپورٹس آ رہی ہیں کہ بڑے بڑے بل بورڈز گر گئے ہیں، حکام نے سڑک بند کر دی ہے اور کسی کو جانے نہیں دے رہے۔

زلزلہ

رج کریسٹ میں آہستہ آہستہ بجلی آنا شروع ہو گئی ہے۔ یہاں پانی کا مسئلہ نہیں ہے لیکن بہت سی جگہوں پر گیس بند کر دی گئی ہے کیونکہ گیس سے لیکج ہوتا ہے اور اس سے آگ لگ سکتی ہے۔

رات کو سائرن کی آوازیں آتی رہیں۔ لوگ اپنے گھروں کے باہر بیٹھے ہیں، خوف کے مارے اندر نہیں جا رہے۔

اس علاقے میں قانون نافذ کرنے والے افراد مختلف علاقوں سے بلائے گئے ہیں۔ پولیس کی گاڑیوں پہ گاڑیاں چلی آرہی ہیں جو کہ گردش کر رہی ہیں اور دیکھ رہی ہیں کہ کوئی چوری وغیرہ نہ ہو۔

یہاں کا جو ریجنل ہسپتال ہے وہ تمام مددگار اداروں کا ایک قسم کا ہب بنا ہوا ہے اور سارا میڈیا بھی وہیں جمع ہے۔

فائر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھیجی گئی ای میل کے مطابق کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، کسی کو شدید چوٹ نہیں آئی۔ معمولی زخموں کی خبریں ہیں۔

زلزلہ

آج دوسرے زلزلے کے بعد میں جیسے ہی میں شہر میں داخل ہوا تو ایک رہائشی عمارت میں سے لوگ نکل کر بھاگ رہے تھے۔ مائیں چھوٹے چھوٹے بچے اٹھائے بھاگ رہی تھیں۔

بوڑھی عورتیں خوف سے کانپ رہی تھیں۔ کہیں سے پانی لیک ہو کر گر رہا تھا۔ بری صورتحال تھی۔ اور یہ تو صرف ایک بلڈنگ کا حال ہے ایسی ہی صورتحال باقی جگہوں پر بھی ہوگی۔

ہوائی اڈے، ٹرین سٹیشن اور دوسرے ذرائع آمدورفت کے متاثر ہونے کی کوئی خبر ابھی تک نہیں ملی۔ کچھ جگہوں پر پانی کی کمی ہے اور اشیائے خوردونوش کے بڑے بڑے سٹور تباہ ہو گئے ہیں۔

حتیٰ کہ وال ماٹ جیسے بڑے بڑے سٹورز پر بھی کل تک پانی نہیں مل رہا تھا۔ لیکن چونکہ ہائی 178 کے علاوہ باقی سڑکیں کھلی ہیں تو چیزیں پہنچ رہی ہیں۔

آج صبح تک وال مارٹ پر بھی سارا سٹاک پہنچ چکا تھا۔ ریستوران کھلے ہیں اور میری اطلاعات کے مطابق لوگوں کو کھانے پینے کی کوئی خاص پریشانی نہیں ہے۔

زلزلہ

آفٹر شاکس ہر گھنٹے 15 منٹ بعد آرہے ہیں اور لوگ خوفزدہ ہیں۔ خاص کر عورتیں اور بچے۔ ضعیف عورتیں بچاری پریشان ہیں۔

یہاں پر بہت سے موبل ہوم پارک ہیں جنھیں دونوں زلزلوں سے نقصان پہنچا ہے۔ میں ایک 80 سالہ جوڑے سے ملا جو ایک موبل ہوم میں 20 سال سے رہ رہے تھے لیکن کل وہ تباہ ہو گیا۔

وہ دونوں بیچارے پریشان تھے کہ اب اس عمر میں کہاں جائیں۔ ایسے بہت سے واقعات لوگوں کے ساتھ پیش آئے ہیں۔

دیکھیے اب جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں دوبارہ زلزلہ آرہا ہے اور آفٹر شاکس آنے کا سلسہ نان سٹاپ چل رہا ہے اور ہم سو بھی نہیں پا رہے۔

میں کل صبح چار بجے کا جاگا ہوں اور اس وقت پھر چار بجنے والے ہیں اور میں سو نہیں پا رہا ہوں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp