مریم نواز کے پاس مبینہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں کیا ہے؟


ایک اعلیٰ آئینی عہدہ رکھنے والے جو کہ اب ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اگرچہ اب بھی اتنی ہی اہمیت کے حامل شخص کہ ریاستی ادارے میں اہم عہدہ رکھتے ہیں۔ ان کا نام مبینہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں ہے، جس کا پہلا حصہ مریم نواز ہفتے کے روز منظر عام پر لائی تھیں۔ باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں جو مواد ہے، وہ پہلے حصے سے بھی زیادہ تشویش ناک ہے۔

 تاہم، عام تاثر کے خلاف دوسرے حصے میں جو نام شامل ہیں ان کا تعلق نہ ہی راولپنڈی سے ہے اور نہ ہی آب پارہ سے ہے۔ مبینہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی باقی ماندہ بات ہے، جو کہ مبینہ طور پر یہ تفصیلات بتا رہے ہیں کہ ان پر کس طرح دباؤ ڈال کر نواز شریف کے خلاف فیصلہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں دکھایا گیا ہے کہ احتساب عدالت کے جج اس حوالے سے گفتگو کر رہے ہیں، جس کا تجربہ انہیں ایک اہم شخصیت کے دفتر میں کرنا پڑا تھا، جو کہ اب بھی اس اہم عہدے پر فائز ہیں۔

مذکورہ ویڈیو کے دوسرے حصے میں مبینہ ملزم خاصی اہم شخصیت ہے۔ اس ویڈیو میں یہ بھی ہے کہ کس طرح مبینہ طور پر نواز شریف کے خلاف کیس کی نگرانی کی گئی، اس میں ہدایت دی گئی اور اسے منطقی انجام تک پہنچایا گیا۔ ہفتے کے روز مریم نواز نے میڈیا کے سامنے ایک دھماکے دار ویڈیو چلائی، جس میں واضح طور پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو دیکھا جا سکتا ہے جو ایک شخص کو بتا رہے ہیں کہ انہیں بلیک میل کیا گیا اور انہیں نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا گیا حالاںکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔

مذکورہ ویڈیو میں دکھایا گیا کہ جج، کسی ناصر بٹ نامی شخص کو بتا رہے تھے کہ ان کے پاس ہر کسی کے خلاف خفیہ مواد ہے۔ انہوں نے مجھے بلایا اور ویڈیو دکھائی جسے دیکھنے کے بعد میرے پاس کوئی چارہ نہیں رہ گیا کہ میں ان کے کہنے پر عمل کروں۔ مریم نواز نے دعویٰ کیا تھا کہ جج نے اپنی کار بھیج کر ناصر بٹ کو اپنے گھر بلایا اور اسے بتایا کہ نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ، آمدن سے زائد اثاثوں کے کیسز، رشوت سے متعلق یا حسین نواز کی سعودی عرب سے مبینہ رقوم کی منتقلی کے حوالے سے کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔

 تاہم احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اتوار کے روز اپنا بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کلی طور پر ویڈیو سے اعلان لاتعلقی تو نہیں کیا تاہم یہ کہا ہے کہ مریم نواز نے جو ویڈیو دکھائی ہے وہ حقائق کے برعکس ہے اور وہ سیاق و سباق سے ہٹ کر مختلف مقامات کی مختلف باتوں کو ملا کر پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ وہ ناصر بٹ کو جانتے ہیں جو کہ ویڈیو میں ان کے ساتھ بیٹھا نظر آرہا ہے۔ جج ارشد ملک کا کہنا تھا کہ مبینہ ویڈیو انہیں، ان کے گھروالوں اور عدلیہ کو بدنام کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اور شریف فیملی کے دیگر ارکان نے ٹرائل کے دوران انہیں متعدد مرتبہ رشوت کی پیش کش کی گئی تھی اور تعاون کرنے سے انکار پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں۔

(بشکریہ جنگ ۔ انصار عباسی)


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).