’چترال میں سیلابی ریلوں میں علیمہ خان سمیت درجنوں افراد پھنس گئے‘


چترال

صوبہ خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام چترال میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے درجنوں افراد پھنس کر رہ گئے ہیں اور اطلاعات کے مطابق ان میں وزیراعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق یہ ریلے ایک اپر چترال میں شاہدس نامی نالے میں طغیانی اور لوئر چترال میں گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ کی وجہ سے آئے ہیں۔

صحافی زبیر خان نے ریسکیو کے مقامی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے زمینی راستہ مکمل طور پر منقطع ہے اور دو ٹیمیں دیگر راستوں سے متاثرہ علاقوں اور لوگوں تک پہچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

شاہدس نالے میں شدید طغیانی کے باعث شندور کے مقام پر جاری سالانہ میلے میں شرکت کے لیے جانے والے درجنوں سیاح بھی پھنس گئے اور انھوں نے اتوار کی شب اپنی گاڑیوں میں گزاری۔

ان افراد میں ریسکیو 1122 کے ایمرجنسی ڈائریکٹر انجیئر کاشف بھی شامل ہیں جو شندور میلے میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے لیے جا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیے

ہنزہ: سرکتے گلیشیئر کا خطرہ، آبادی کے انخلا کا حکم

چترال سیلاب: 16 لاشیں مل گئیں، امدادی کام جاری

چترال میں سیلاب کی تباہ کاریاں

چترال: جون کے مہینے میں برف باری

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ شاہدس نالے میں پانی کا بہاؤ انتہائی تیز تھا اور یہ پانی سڑک پر سے بھی گزر رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ کم از کم 50 چھوٹی بڑی گاڑیاں اس مقام پر پھنس گئیں۔

’آگے بڑھنے اور پیچھے ہٹنے کا کوئی راستہ باقی نہیں بچا تھا۔ رات کے اندھیرے اور دور دراز علاقے میں اس وقت کسی قسم کی امدادی سرگرمی بھی ممکن نہیں تھی جس کے بعد صرف انتظار ہی کیا جا سکتا ہے کہ پانی کا یہ ریلا گزر جائے تو تمام مسافر اپنی منزل کی طرف بڑھ سکیں۔‘

چترال

انجیئر کاشف کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین برس سے اس نالے میں طغیانی نہیں آئی تھی مگر اس برس سردیوں میں زیادہ برفباری اور حالیہ دنوں میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے گلیشیئرز سے برف تیزی سے پگھلی جس وجہ سے اس نالے میں سیلابی ریلا آیا جس کا ہر سال شندور میلے میں شرکت کرنے والوں کو اندازہ نہیں تھا۔

تاہم اسٹنٹ کمشنر چترال عالمگیر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ شاہدس نالے میں اس موسم میں طغیانی معمول کی بات ہے اور اسی وجہ سے چترال کی انتظامیہ نے نوٹس بھی جاری کیا تھا کہ شندور میلے میں شرکت کرنے والے سیاح شام اور دوپہر کے وقت علاقے میں سفر نہ کریں بلکہ چترال سے شندور کی جانب سفر کے لیے صبح سویرے روانہ ہوں تا کہ وہ کسی رکاوٹ کے بغیر اپنی منزل پر پہنچ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دن کے وقت درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے جس وجہ سے گلیشیئرز سے برف بھی تیزی سے پگھلتی ہے اور صبح نو بجے کے بعد پانی کا بہاؤ تیز ہونا شروع ہو جاتا ہے جو کہ عموماً دوپہر اور شام کے وقت طغیانی کا سبب بنتا ہے۔

خیال رہے کہ شندور پولو فیسٹیول گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کا مشترکہ میلہ ہے جو ہر سال سات سے نو جولائی تک منعقد ہوتا ہے جاتا ہے۔ ہر سال سیاح دنیا بھر سے شندور کا رخ کرتے ہیں اور یہاں واقع دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ میں منعقد ہونے والے میچوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

چترال

گولین میں سیلابی صورتحال

ادھر لوئر چترال میں گولین کے مقام پر شدید سیلاب کے سبب سڑک زیر آب ہے اور مقامی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

اسٹنٹ کمشنر چترال عالمگیر خان کے مطابق شدید سیلاب سے علاقے میں کم از کم 40 مکانات، مال مویشی اور باغات اور فصلوں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ تین سے چار ہزار کی آبادی محفوظ مقامات پر منتقل ہوئی ہے۔

گولین کے مقامی تھانے کے اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ اتوار کو دن کے وقت اچانک مقامی لوگوں نے پہاڑ سے تیزی سے پانی کا ریلا آتے دیکھا جس کے بعد لوگوں نے مساجد میں اعلانات کروائے اور لوگ محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہو گئے تھے جس وجہ سے کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ڈپٹی کمشنر چترال کے دفتر کے ذرائع کے مطابق ایس اطلاعات ہیں کہ گولین میں سیلابی ریلے کے بعد وہاں پھنس جانے والے افراد میں پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان کی بہن علیمہ خان بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق علیمہ خان اتوار سے گولین کے علاقے میں موجود تھیں۔

ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے ذرائع کے مطابق پاکستانی فوج کو ہیلی کاپٹر کی فراہمی کی درخواست بھجوا دی گئی ہے اور جب بھی ہیلی کاپٹر دستیاب ہوا علیمہ خان سمیت دیگر لوگوں کو متاثرہ علاقے سے نکال لیا جائے گا۔

اسٹنٹ کمشنر چترال عالمگیر خان کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقے کی طرف جانے کا کوئی زمینی راستہ اس وقت نہیں ہے۔ ’وادی گولین کو چترال سے ملانے والی سٹرک سیلابی پانی کے سبب گولین ہائیڈرو پاور سٹیشن کے قریب سے بند ہے اور پاور ہاؤس بھی بند ہوچکا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق گولین میں حالیہ سیلاب گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ کی وجہ سے آیا ہے تاہم ابھی اس امر کی نشاندہی نہیں کی جاسکتی کہ کس گلیشیئر پر یہ واقعہ پیش آیا ہے

چترال

گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ کیا ہے

گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ کا مطلب کسی گلیشیئر پر بنی جھیل کا پھٹنا ہوتا ہے۔ جب بھی گلیشیئروں پر بنی جھیل پھٹتی ہے تو اس سے کئی ملین کیوبک فٹ پانی اور ملبہ انتہائی تیزی سے نشیبی علاقوں کی جانب بہہ نکلتا ہے اور سیلاب کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارے یو این ڈی پی کے ایک سروے کے مطابق ہندوکش، ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں تین ہزار سے زائد ‘گلیشیئل جھیلوں’ کی نشاندہی ہوئی ہے۔ جن میں سے 33 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا تھا۔

سروے کے مطابق اس صورتحال سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ میں بسنے والے 70 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کہ یہ اعداد و شمار چند سال پرانے ہیں اور ان میں اضافہ بھی ممکن ہے۔

ماہرین کے مطابق سنہ 1981 سے سنہ 2010 تک گلگت بلتستان اور پاکستان کے ان علاقوں میں جہاں پر گلیشئیرز واقع ہیں درجہ حرارت سنہ 1961 سے سنہ 1990 تک کے مقابلے میں 1.2 اوسط ڈگری تک بڑھ چکا ہے۔

یہ اعداد و شمار ثابت کر رہے ہیں کہ ہمارے گلیشئیرز موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوکر گلیشئیل جھیلوں کی شکل اختیار کر رہے ہیں۔ حالیہ واقعہ سے قبل سنہ 2015 میں چترال اور ہنزہ میں گلیشئیل جھیلوں کے پھٹنے سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp