امریکہ نے کیسے ترقی کی؟


18 ویں صدی تک امریکہ کافی حد تک مکمل ہو گیا تھا۔ نیو سپین اور نیو انگلینڈ کے علاقے پوری طرح مستحکم ہو گئے۔ امریکہ میں آباد کار وں کی دولت میں اضافہ ہونے لگا۔ اب امریکہ آنے والوں نے مغرب کا رخ کرنے کے لئے ریلوے لائین بچھانے شروع کیں۔ ، اس طرف مزید زمینیں موجود تھیں۔ اس نئے امریکہ کی تعمیر میں امریکہ کی تقریبا 90 فیصد مقامی آبادی ہلاک کر دی گئی۔ امریکہ یورپ کے تمام علاقوں سے امریکہ آئے آباد کاروں، دریافتیں کرنے والوں، نئی کالونیاں بنانے والوں کا ملک بن گیا۔ ان میں افریقہ سے لائے گئے غلام بھی شامل تھے۔

امریکہ میں شہری نظام کا قیام اور آزادی کی لہر۔ 16 ویں صدی کے ایک عشرے بعد امریکہ سے تمباکو انگلینڈ بھیجا گیا اور 1619 میں ٹوبیکو انڈسٹری قائم ہوئی۔ اس کے بعد آباد کاروں کے لئے زمینوں کی ملکیت کو قانونی شکل دینا شروع ہوئی۔ حقوق ملکیت امریکی جمہوریت کی بنیاد قرار پائی۔ ورجینیا میں دنیا کی پہلی قانون ساز اسمبلی قائم ہوئی۔ ہاؤس آف برٹرسز نامی اس اسمبلی نے اپنا پہلا قانون منظور کیا جس کے تحت جمہوری حکومت قائم کی گئی۔ ورجینیا امریکہ کی دوسری کالونیوں کے لئے ایک مثال بن گئی۔ اس اسمبلی کے ایک رکن پیٹرک ہنری نے اپنی مشہور تقریر میں کہا کہ ”مجھے یا تو آزادی دو یا موت“۔

1620 کے بعد امریکہ مختلف یورپی قوموں کے آباد کار لوگوں کے ملاپ کامجموعہ بن گیا۔ مونٹیچوسس ریاست میں امریکہ کے مجموعی تصور، آزادی، انسانی حقوق، سیلف گورنینس، تعلیم اور دانشوارانہ خیالات کا تصور اورقیام پر وان چڑہنے لگا۔ مو نٹی چوسس ریاست میں 1700 میں لندن کے احکامات کو نظر انداز کرنا شروع کر دیا۔ امریکہ میں سیلف گورنمنٹ کے قیام میں مونٹی چوسس نے قائدانہ کردار ادا کیا۔ مونٹی چوسس نے چرچ اور حکومت کو الگ کرنے اور آزادی اظہار کے امریکی اصولوں کے قیام میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔ اس پر دیگرکالونیوں نے بھی سیلف گورنمنٹ کے طریقوں پر غور شروع کیا۔ کالونی کے پروپرائٹر لارڈ بالٹی مو رنے کہا کہ کالونیوں کے آزاد لوگوں کو کسی بھی قانون سازی کا حق حاصل ہے اور آزاد آدمی وہ ہے جو قانون ساز اسمبلی کے رکن کے لئے ووٹ دینے کا حق

رکھتا ہو۔ اسی دوران مقامی مسائل کے حوالے سے ٹاؤن میٹنگز کے اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ جس میں لوگ اکٹھے ہو کر ٹیکسوں، تعلیم، عوامی قوانین اور عطیات کے لئے فیصلے کرتے اور بعد ازاں ان میں انقلاب کے امور بھی طے کیے جانے لگے۔ 1638 میں کلونئیل لیڈر ٹامس ہوکر نے کنٹیکی ٹاؤن کمیٹی اجلاس میں یہ تاریخی الفاظ کہے کہ ”ا تھارٹی کی بنیاد انسانوں کی آزادانہ مرضی پر منحصر ہے، ہر انسان آواز رکھتا ہے، ووٹ کا حق رکھتا ہے“۔

1669 میں کیرو لینیا کالونیوں کے پرو پرائیٹرز جان لاک نے بنیادی آئین تیار کیا، اس میں حکومت کے قیام کا طریقہ کار بتایا گیا۔ 118 سال بعد یونائیٹڈ سٹیٹس آف امریکہ نے حکومت کی تشکیل کے طریقہ کار کی منظوری دی گئی۔ کیرولینیا کے بنیادی آئین کی پیروری میں 1680 میں ولیم پینز پینس نے حکومت کی تشکیل کے حوالے سے ایک بلو پرنٹ تیار کیا جس میں حکومت کی تشکیل پر عائید شرائط شامل تھیں۔ 18 ویں صدی کے آغاز میں تمام انگلش کالونیوں میں عوامی نمائندہ حکومتیں قائم تھیں۔ برٹش پارلیمنٹ نے امریکہ پر کنٹرول کی کوشش کی لیکن امریکی کالونیوں میں ایک نئی طرز کے سیلف رول کا تصور مضبوط ہو رہا تھا جو لوگوں کے جمہوری حقوق پر مشتمل تھا۔

امریکی انقلاب، برٹش آرمی کے خلاف کالونیوں کی جنگ۔ یہ جنگ 1765 سے 1783 تک لڑی گئی۔ امریکہ کی کالونیوں میں آزادی کی اس لہر پر برٹش حکومت نے اپنی کالونیوں کو قابو کرنے کے لئے فوج کو استعمال کیا۔ امریکی باغی برٹش فوج سے ’بنکر ہل‘ کی لڑائی لڑ رہے تھے، جس میں ایک ہزار برٹش فوجی مارے گئے۔ ساڑھے چھ ہزار برٹش فوجی بوسٹن میں محصور ہو گئے، بیس ہزار باغیوں نے ان کا محاصرہ کیا۔ اس کے بعد کینڈا پر امریکی فوج کا حملہ برٹش فوج نے بری طرح ناکام بنایا۔

بر اعظم امریکہ کی کانگریس کا فلیڈلفیا میں ہونے والے اجلاس میں ورجینیا کے جان ایڈم نے جارج واشنگٹن کو امریکہ کا پہلا جنرل بنانے کا اعلان کیا۔ جان ایڈم نے جنوب کے کسانوں کی کالونیوں اوراقتصادی ترقی والی شمالی کالونیوں کے درمیان اتحاد قائم کرایا۔ امریکی فوج کے سربراہ کا تقرر انقلاب کی ابتدا تھی۔ جارج واشنگٹن امریکہ کے امیر ترین افراد میں سے ایک تھا۔ اس کی ورجینیا میں میں ہزاروں ایکڑ زمینیں تھیں جو اسے ورجینیا کی امیر ترین خاتون مارتھا کسٹا سے شادی کی وجہ سے ملیں۔ مغرب میں بھی اس کی بے شمار زمینیں تھیں جو فرنچ انڈین وار کی خدمات کی وجہ سے اسے ملی تھیں۔ بنکر ہل کی لڑائی کے دو ہفتے بعد جارج واشنگٹن نے کیمرج میں بر اعظم کی فوج کی کمان سنبھالی، بوسٹن میں مہینوں تک برٹش فوج کو محاصرے میں رکھا۔

خود مختاری کا اعلان، برابر کے شہری حقوق۔ کانگریس نے اعلان آزادی تحریر کرنے کے لئے کمیٹی قائم کی اورتھامس جیفرسن نے اسے لکھنے کی ذمہ داری لی۔ اس میں تھامس جیفرسن نے غلاموں کی تجارت کا کاروبار پر پابندی کی بات بھی کی۔ 4 جولائی، 1776 میں کانگریس نے اعلان آزادی کی منظور ی دے دی تاہم اس میں غلاموں کی تجارت پر پابندی کا معاملہ خارج کر دیا گیا۔ اعلان آزادی کے ساتھ ہی برٹش کنگ کی یاد گاریں، نشانات کو ختم کرنا شروع کر دیا گیا۔

13 کالونیوں میں برٹش فوج کے خلاف حملے شروع ہو گئے۔ نیو یارک کی آبادی اس وقت 25 ہزار تھی، مصروف سی پورٹ تھا۔ جارج واشنگٹن 23 ہزار فوجیوں کے ساتھ نیویارک کی جانب بڑہا جن میں ملیشیا اور رضا کار بھی شامل تھے، اس میں امریکی فوج کا کافی نقصان ہوا اور اس کو پسپا ہونا پڑا، ۔ لانگ آئی لینڈ کی لڑائی، نیو جرسی کی لڑائی میں تین ہزار امریکی فوجی، فوج کاچوتھائی حصہ گرفتار ہو گئے، 160 توپیں اور چار لاکھ کارتوس براٹش فوج کے قبضے میں آ گئے۔ اس وقت جارج سوئم انگلینڈ کا بادشاہ تھا۔

1783 میں ٹریٹی آف پیرس کے ذریعے جنگ بندی اور امن کا معاہدہ ہوا۔ امریکہ کی 13 کالونیاں 3 خود مختار ریاستوں میں تبدیل ہو گئیں، تاہم ہر کالونی کو الگ سٹیٹ کا درجہ حاصل تھا۔ امریکی انقلاب میں سپین اور فرانس نے امریکی کالونیوں کی مدد کی تھی۔ برٹش حکومت نے مزید جنگ کو نقصاندہ سمجھتے ہوئے اپنے اقتصادی مفادات کو تحفظ دیتے ہوئے امن معاہدہ کر لیا۔ اس معاہدے میں بات چیت کے لئے امریکہ کی طرف سے ا بنجمن فرینکلن، جان ایڈم اور جان جے نمائندے مقرر ہوئے۔ اپریل 1783 ء کو کانگریس نے توثیق کی اور 3 ستمبر 1783 کو فریقین نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ برٹش نے فرانس اور سپین کے ساتھ بھی امن معاہدے کیے۔ جارج واشنگٹن نے استعفی دے دیا۔ امریکی فوجی گھروں کو چلے گئے۔ امریکہ اور برٹش دونوں کے تقریبا پونے تین لاکھ افراد ان لڑائیوں میں ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5