امریکہ نے کیسے ترقی کی؟


سول وار۔ برٹش راج کے خلاف جنگ آزادی کے تقریبا چھ عشرے بعد امریکی سول وار 1861 سے 1865 تک لڑی گئی۔ امریکہ کی سول وار آزاد اور غلامی والی ریاستوں کے درمیان غلامی کے حوالے سے اختلافات کی بنیاد پرشروع ہوئی۔ قومی حکومت نے ان کالونیوں میں بھی غلامی ممنوع قرار دے دی جو ابھی ریاستیں نہیں بنی تھیں۔ پہلے ریپبلکن صدر ابراہم لنکن نے 1860 میں صدارتی الیکشن جیتا اور غلامی کو ختم کرنے کا عہد کیا۔ جنوب کی سات غلامی کو قائم رکھنے والی ریاستوں نے متحدہ ریاست ہائے امریکہ کے مقابلے میں کنفیڈریشن سٹیٹس آف امریکہ قائم کی۔ ابراہم لنکن انتظامیہ نے بغاوت کے خلاف ملیشیا کو طلب کیا۔ 1861 کے آخر میں تقریبا دس لاکھ افراد دونوں طرف سے لڑائیوں میں شامل تھے۔ ورجینیا سے میسوری تک کا 12 سو میل کا علاقہ میدان جنگ بن

گیا۔ پانچ سال کی متعدد لڑائیوں کے بعد جنوب کو شکست ہوئی۔ غلامی کا خاتمہ کیا گیا اور امریکہ کی تعمیر نو کا عمل شروع ہوا۔

سول وار 1865 کو ختم ہو گئی لیکن لڑائیاں ایک عشرے مزید جاری رہیں۔ اس میں غلاموں کا زیادہ نقصان ہوا، بہت بری تعداد میں امریکہ لائے گئے افریقی غلام مارے گئے، امریکہ کے ہر علاقے میں۔ غلام عورتوں، بچوں کو بھی بے دردی سے مارا گیا، سرکاری طور پرغلامی ختم کر دی گئی لیکن عملا ان کا قتل عام شروع ہوا۔ اطاعت نہ کرنے والے غلاموں کا قتل کیا گیا۔ سول وار میں جنوب کے تقریبا ڈھائی لاکھ افراد مارے گئے، سول وار سے بچے فوجی گھروں کو گئے تو اپنی آبادیوں کو تباہ و برباد پایا، ان کی فصلیں جلا دی گئیں، جانور مار دیے گئے، جنگ کی شکست نے جنوب کو شکستہ حال کر دیا، افریقی غلام اب آزاد تھے، ۔

غلاموں کی تجارت دو بلین ڈالر (اب کے تیس بلین ڈالر) کی تجارت تھی، جنوب میں معاشی سرگرمیاں ختم ہو کر رہ گئیں، ۔ بہت سے لوگوں نے غلامی کے خاتمے کو تسلیم نہیں کیا، ۔ ریپبلکن پارٹی کے حمایتیوں کی سختی، یونینسٹ، ریڈیکل ریپبلکن کے حامی فوری تبدیلی کے حامی تھے، ریڈیکل حامیوں پر قاتلانہ حملے کیے گئے، ریڈیکل ریپبلکن نے امریکہ کی پہلی امدادی تنظیم فری مین بیورو قائم کی، سابق غلاموں کی فلاح و بہبود، تعلیمی ادارے قائم کیے اور ان کو زمینوں کے حقوق دیے۔ ابرہم لنکن کے بعد انڈریو جانسن صدر بنا۔ غلامی کے خاتمے کے خلاف کئی ریاستوں نے کالے قانون بنائے یعنی سابق غلاموں کو واپس غلامی میں لینا۔ سول وار میں کل تقریبا ایک ملین کے قریب (ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد) افراد مارے گئے۔

امریکہ کی تعمیر نو۔ سول وار کے خاتمے سے امریکہ ایک مضبوط قومی حکومت کے ساتھ ایک متحد اور طاقتور قوم بن گیا۔ 18 ویں صدی کے آخری عشرے انگلینڈ میں صنعتی انقلاب آیا اور ہاتھوں سے تیار کی جانے والی اشیا ء نئے طریقوں سے مشینوں سے تیار کی جانے لگیں۔ 1850 میں صنعتی انقلاب امریکہ میں مضبوطی سے قائم ہو چکا تھا۔ 1865 سے 1 9 18 کے درمیان یورپ سے تقریبا پونے تین کروڑ افراد 27.5 ) ملین ( امریکہ آئے جس سے صنعت اور زراعت کو مزید فروغ ملا۔ انیسویں صدی کے اختتام تک ریاستہائے متحدہ ایک اہم عالمی صنعتی طاقت بن چکی تھی جس میں نئی ٹیکنالوجی جیسے ٹیلیگراف، سٹیل، ریلوے کا توسیعی نیٹ ورک، کوئلہ، لکڑی، تیل اور کھیت کی کھدائی جیسے بہت سے قدرتی وسائل پر تعمیری کام ہوئے۔

آج کا سٹیل اور کنکریٹ سے بنا امریکہ قدرت سے کٹا ہوا نظر آتا ہے اور یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ تین، چار سو سال میں امریکہ میں کتنی تبدیلیاں آئی ہیں۔ مختلف قوموں کے افراد کے اس معاشرے کے ملاپ نے امریکہ کو نمایاں برتری پر مبنی نفرادیت عطا کی ہے۔ امریکہ میں لوگ اچھے مستقبل، مذہبی آزادی کی تلاش میں آئے اور کئی زبر دستی غلام بنا کر لائے گئے۔ یوں پانچ سو سال پہلے کولمبس کے ہاتھوں امریکہ کی دریافت کے بعد امریکہ نے دنیا کے ہر شعبے میں ترقی کے نئے ریکارڈ قائم کرتے ہوئے امریکہ کو دنیا کی سپر پاور بنا دیا۔ شہریوں کی آزادی اور ان کے حقوق کی بالادستی کے امریکی تصور نے دنیا بھر کے لوگوں میں شہریوں کی آزادی اورحقوق کے حوالے سے امید کی شمع روشن کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4 5