ملتان کی نجی محفل میں ریکارڈ کی گئی غیراخلاقی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا: ارشد ملک


احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سبکدوشی کے فیصلے سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنا بیان حلفی جمع کرایا ہے جس میں کہاگیاہے کہ 6 جولائی کی پریس کانفرنس میں مجھ پر جھوٹے اور شرانگیز الزامات لگائے گئے۔ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے فیصلے دھمکیوں اور رشوت کی پیشکش کے باوجود خوف، دباؤ اور لالچ سے بالاتر ہو کر خالصتاً میرٹ کی بنیاد پرکیے تا کہ عدلیہ کا وقار مقدم رہے۔

 انہوں نے کہاکہ ملتان کی نجی محفل میں ریکارڈ کی گئی میری غیر اخلاقی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا، ویڈیو کو ایڈٹ کر کے چلایا گیا۔ ارشد ملک نے کہا کہ فروری 2018ء میں احتساب عدالت نمبر 2 کا جج مقرر ہونے کے بعد انہیں جان پہچان والے دو افراد مہر جیلانی اور ناصر جنجوعہ ملے۔ ملاقات میں ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے مسلم لیگ ن حکومت کی اہم شخصیت کو سفارش کی تھی کہ ارشد ملک کو احتساب عدالت کا جج لگایا جائے۔

 اس موقع ناصر جنجوعہ نے ساتھ آئے شخص سے پوچھا کہ کیا میں نے آپ کو کچھ روز پہلے نہیں بتایا تھا کہ ارشد ملک کو احتساب عدالت کا جج لگایا جا رہا ہے۔ اس پر میں نے ناصر جنجوعہ کو کہا کہ آپ کو ایسا کرنے سے پہلے مجھ سے تو پوچھ لینا چاہیے تھا کیونکہ مجھے احتساب عدالت کا جج بننے میں دلچسپی نہیں تھی بلکہ ضلع میں بطور سیشن جج پوسٹنگ کا خواہشمند تھا۔ اگست 2018 میں ریفرنس نمبر 18 / 2018 (فلیگ شپ ریفرنس) اور ریفرنس نمبر 19 / 2017 (ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس) سماعت کے لئے مجھے سونپے گئے۔

مذکورہ ریفرنسز کی سماعت کے دوران نواز شریف کے حامی اور ساتھی مجھ سے ملتے رہے۔ مجھ پر نواز شریف کو بری کرنے کے لئے دباؤ تھا اور دھمکیاں بھی دی گئیں۔ ایک سماجی تقریب (جس میں ناصر جنجوعہ اور مہر جیلانی بھی موجود تھے ) کے دوران ناصر جنجوعہ نے مجھے دونوں ریفرنسز میں بریت کا فیصلہ سنانے کا کہا۔ ناصر جنجوعہ نے بتایا کہ وہ اہم شخصیت نواز شریف ہی تھے جنہیں میں نے آپ کو احتساب عدالت کا جج لگانے کی سفارش کی تھی، اگر آپ نے دونوں ریفرنسز میں نواز شریف کے حق میں فیصلہ نہ سنایا تو میری ساکھ خراب ہو گی۔

اس پر میں نے انہیں جواب دیا کہ ”اللہ بہتر کرے گا، انصاف اللہ کا منصب ہے اور اللہ نا انصافی نہیں کرتا“۔ بیان حلفی میں مزید کہا گیا کہ جب فلیگ شپ اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنسز میں دلائل جاری تھے اس وقت بھی ناصر جنجوعہ اور مہر جیلانی نے رابطہ کیا۔ اس مرتبہ ناصر جنجوعہ نے نواز شریف کو منسوب کر کے مجھے پیسوں کی پیشکش کی۔ مجھے بتایا گیا کہ میاں صاحب دونوں ریفرنسز میں بریت کے لئے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔

ناصر جنجوعہ نے کہا کہ مجھے کسی بھی ملک میں کسی نامزد کردہ شخص کے لئے ذریعے رقم دی جا سکتی ہے۔ اس پر میں نے ناصر جنجوعہ سے کہا کہ میں نے 6 مرلہ کے گھر میں زندگی کے 56 سال گزارے ہیں، مجھے کسی چیز کی ضرورت نہیں، ریفرنسز کا فیصلہ میرٹ پر کروں گا، حلف سے غداری نہیں کر سکتا۔ اس موقع پر ناصر جنجوعہ نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس اس وقت 100 ملین روپے کے برابر یورو موجود ہیں اور 20 ملین روپے کے برابر یورو باہر کھڑی گاڑی میں موجود ہیں۔

ناصر جنجوعہ کا کہنا تھا کہ آپ تنخواہ پر گزارہ کرنیوالے جج ہیں جبکہ آپ پر گھریلو ذمہ داریاں بھی ہیں، اپنا مالی مستقبل بہتر بنانے کے لئے آپ کے پاس یہ سنہری موقع ہے۔ میں نے میرٹ پر فیصلے سنانے کا کہتے ہوئے رشوت لینے سے انکار کر دیا۔ رشوت کی پیشکش ٹھکرانے کے بعد ناصر بٹ نے مجھے جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کی دھمکی بھی دی جس کا ذکر میں نے 7 جولائی 2019 ءکو جاری کردہ پریس ریلیز میں بھی کیا ہے۔ ناصر بٹ نے مجھے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے مجھ پر احسانات ہیں، انہوں نے مجھے سیاسی اثر و رسوخ سے قتل کے چار، پانچ مقدمات میں سزا سے بچایا ہے اس لئے دونوں ریفرنسز میں نواز شریف کی مدد کے لئے میں کسی بھی حد تک جا سکتا ہوں۔

میرا ذہن واضح تھا کہ دھمکیوں اور رشوت کی پیشکش کے باوجود میں دونوں ریفرنسز کا فیصلہ شہادتوں اور میرٹ کی بنیاد پر کروں گا اور دسمبر 2018 ءکے آخری ہفتے میں ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے فیصلے تحریرکیے ۔ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کو سزا سنائی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کیا۔ اس کے بعد کچھ عرصہ کے لئے خاموشی چھا گئی، انہیں پہلے رشوت دینے کی کوشش میں ناکامی ہوئی اور پھر دھمکیاں بلیک میلنگ میں بدل گئیں۔

 فروری 2019 ءکے وسط میں میں خرم یوسف اور ناصر بٹ سے ملا۔ بات چیت کے دوران ناصر بٹ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا ناصر جنجوعہ نے آپ کو ملتان والی ویڈیو دکھائی۔ میں فوری طور کچھ سمجھ نہیں سکا اور کہا کہ مجھے نہیں معلوم آپ کیا بات کر رہے ہیں۔ ناصر بٹ نے کہا کہ آپ کو یہ ویڈیو کچھ روز میں دکھائی جائے گی۔ اس کے بعد مجھے سے میاں طارق اور ان کے صاحبزادے ملے (میاں طارق سے 2000۔ 2003 کے دوران ملتان میں بطور ایڈیشنل سیشن جج تعیناتی کے دوران سماجی سطح پر واقفیت ہوئی تھی) میاں طارق نے خفیہ طور پر ریکارڈ شدہ جوڑی ہوئی غیر اخلاقی خفیہ ویڈیو دکھائی اور کہا کہ آپ ملتان میں سروس کے دوران یہ کچھ کرتے رہے ہیں۔

مزید پڑھنے کے لئے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2