حکومتی معاشی پالیسیوں اور اضافی ٹیکسوں کے خلاف تاجروں کی کامیاب ملک گیر ہڑتال


ملک کی 90 فیصد تاجر برادری احتجاج میں شامل ہے۔
کراچی: حکومت کی جانب سے نافذ کردہ اضافی ٹیکسوں اور اس کی وصولی کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری آج ہڑتال کررہی ہے لیکن کچھ شہروں میں تاجر تنظیموں نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان بھی کیا ہے۔

حکومت کی معاشی پالیسیوں، نئے ٹیکسوں اور قواعد کے خلاف ملک بھر کی تاجر برادری آج ہڑتال کررہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ نے غریب عوام اور تاجر برادری کی چیخیں نکال دی ہیں اور حکومت عوام کو کسی بھی قسم کا ریلیف دینے سے انکاری ہے، اس سلسلے میں کیے گئے مذاکرات بھی حکومت کی وجہ سے ناکام ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد احتجاج کا راستہ اپنایا گیا ہے۔ آج کی ہڑتال وفاقی حکومت کو آئینہ دکھا دے گی۔

وفاقی دارالحکومت

حکومت کی جانب سے ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف وفاقی دارالحکومت کے تاجروں نے شٹر ڈاوٴن ہڑتال کررکھی ہے۔ آبپارہ، جی 10، جی 11، ایف 10 مرکز، فاروقیہ مارکیٹ، میلوڈی، جناح سپر اور ستارہ مارکیٹ میں مکمل طور پر شٹر ڈاؤن ہے۔

پنجاب میں تاجر برادری تقسیم

لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں تاجر برادری کی جانب سے ہڑتال کی جارہی ہے تاہم کچھ تاجر تنظیمیں ہڑتال کے بجائے کاروبار کو رواں دواں رکھنے میں مصروف ہیں۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں انجمن تاجران اور پاکستان ٹریڈرز الائنس ہڑتال کے معاملے پر تقسیم ہوگئی ہیں۔ ہال روڈ، مال روڈ، لبرٹی مارکیٹ، بیڈن روڈ، اچھرہ، فیروز پور روڈ، صرافہ مارکیٹ اور جیل روڈ پر دکانیں مکمل بند ہیں جب کہ انارکلی، بادامی باغ، منٹگمری روڈ اور میکلوڈ روڈ میں تاجر تقسیم ہونے کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں جزوی طور پر بحال ہیں۔ جب کہ فلور ملز ایسوسی ایشن نے 17 جولائی تک ہڑتال موخر کر دی ہے۔

راولپنڈی، پنڈدادن خان، گجرات، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، مظفرگڑھ، ڈیرہ غازی خان، لیہ، چکوال، خانیوال، ساہیوال:ہڑپہ، چیچہ وطنی، میاں چنوں، وہاڑی، شورکوٹ اور راجن پور میں تاجر برابری مکمل طور پر متحد ہوکر ہڑتال کررہی ہے جب کہ میانوالی، تونسہ شریف، نور پور تھل اور خانقاہ ڈوگراں میں تاجروں نے ہڑتال سے انکار کردیا ہے۔

سندھ میں تاجروں کی ہڑتال

ملک کو سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کراچی میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے۔ آل کراچی تاجراتحاد، انجمن تاجران میرٹ روڈ، کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن، آل سندھ صراف ایسوسی ایشن اور طارق روڈ بہادرآباد ٹریڈرز الائنس سمیت 450 سے زائد مارکیٹوں کی نمائندہ تنظیموں نے ہڑتال کی حمایت کی ہے، جس کی وجہ سے شہر میں 90 فیصد سے زائد مارکیٹیں، بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

دوسری جانب تاجرایکشن کمیٹی نے ہڑتال سے لاتعلقی کا اعلان کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے ہمارے 11 مطالبات میں سے 10 مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، 50 ہزارسے زائد مالیت کی خریداری پرشناختی کارڈ کی شرط صرف رجسٹرڈ تاجروں کے لیے ہے غیررجسٹرڈ کے لیے نہیں ہے۔

شہر قائد کے علاوہ حیدرآباد، سکھر، میرپور خاص، ٹنڈوالہیار، ٹھٹھہ، پڈعیدن، جیکب آباد، نواب شاہ، نوشہرو فیروز، شہدادپور اور ٹنڈوآدم سمیت دیگر چھوٹے بڑے شہروں اور قصبات میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے۔

خیبر پختونخوا میں تاجر متحد

خیبر پختونخوا حکومت اور وفاق کی جانب سے لگائے گئے ٹیکسوں اور پابندیوں کے خلاف دارالحکومت پشاور کے علاوہ صوابی، مردان، نوشہرہ، سوات، کوہاٹ، ڈیرہ اسماعیل خان، خیبر، بنوں اور لوئردیر میں تمام تجارتی مراکز اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

پشاور میں مرکزی تنظیم تاجران خیبر پختونخوا کی کال پر مکمل شٹرڈاؤن ہے۔ شہر کے 124 چھوٹے بڑے بازار مکمل بند ہیں۔ ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے تاجر رہنماؤں نے مختلف بازاروں کے دورے کیے جب کہ دوسری جانب ہڑتال کو ناکام بنانے کے لئے حکومتی حمایت یافتہ تاجر تنظیم دکانیں کھولنے کی کوشش کر رہی ہے۔

بلوچستان میں بھی ہڑتال

کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے تاجر بھی حکومت کی ٹیکس پالیسیوں کے خلاف کیے جانے والے احتجاج میں شامل ہیں۔

صوبائی دارالحکومت کی اہم کاروباری مراکز منی مارکیٹ، نواں کلی، سریاب روڈ، جوائنٹ روڈ اور باچا خان چوک میں مکل ہڑتال ہے، اس کے علاوہ حب، چمن، گوادر، کچلاک، سبی، قلات، زیارت اور قلعہ عبداللہ سمیت دیگر قصبات میں بھی کاروبار مکمل طور پر بند ہے۔

گلگت بلتستان کے تاجروں کا حکومتی اقدامات پر عدم اعتماد

بلتستان ڈویژن کے تمام اضلاع میں تاجروں نے حکومتی اقدامات پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے اور ملک کے دیگر علاقوں کی طرح ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف بھر پور ہڑتال کررکھی ہے۔
بشکریہ ایکسپریس۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).