نیب، کرپشن اوراحتساب


چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ نیب کسی بھی قسم کے سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتی نیب یک طرفہ کارروائیاں کر رہی ہے تو ثابت کریں چند اراکین پارلیمنٹ کے خلاف مقدمات رجسڑڈ ’شہادتیں موجود نیب کیسے آنکھیں بند کر لے کروڑوں‘ اربوں راپے کی منی لانڈرنگ کی گئی پروڈکشن آرڈر پر باہر آنے والے کہتے ہیں سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے نیب کی سیاسی وابستگی ثابت ہو جائے تو استعفی دے دوں گا۔ چیئرمین نیب نے اچھا کیا کہ نیب پر لگنے والے الزامات کا جواب دے کر اس تاثر کو زائل کر دیا کہ نیب حکومتی ایماء پر سیاسی انتقام کے لئے استعمال ہو رہا ہے۔

ملک میں کرپشن و بدعنوانی کے تدارک کے لئے 16 نومبر 1999 ء کو ایک صدارتی فرمان کے تحت وجود میں آنے والا ادارہ (NAB) جو سابقہ حکومتوں کی منشاء کے مطابق سیاسی انتقام کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے کرپٹ سیاستدان شاید یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ نیب کبھی بھی ان کا احتساب نہیں کرے گا۔ موجودہ حالات میں جس طرح نیب ایک آزاد اور فعال ادارہ کی حیثیت میں اپنی کارگردگی کا لوہا منوا رہا ہے ملک کا عام فرد اس کی کارکردگی سے مطمئن دکھائی دیتا ہے وزیراعظم عمران خان نے بھی متعدد بار کہا ہے کہ ادارے آزاد ہیں ادارے قانون کے مطابق کسی بھی کرپٹ اور مجرم کے خلاف کاررؤائی کرنے کے مجاز ہیں۔

نیب کارکردگی کا جائزہ ورلڈ اکنامک فورم کی اس رپورٹ کی روشنی میں لیا جا سکتا ہے رپورٹ کے مطابق نیب کارکردگی سے پاکستان میں ہونیوالی کرپشن میں کمی واقع ہوئی ہے پاکستان عالمی درجہ بندی میں 102 سے 99 نمبر پر آگیا ہے جس سے عوام کا نیب کے ادارہ پر اعتماد بڑھا ہے۔ کرپشن ملکی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے پاکستان میں کرپشن و بدعنوانی نے ہماری سماجی ’سیاسی اور مذہبی زندگی کو تلپٹ کر کے رکھ دیا ہے معاشرے کے اخلاقی صحت کے محافظ مذہبی و تعلیمی ادارے بھی اس ناسور کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔

المیہ یہ ہے کہ جو لوگ معاشرہ میں امتیازی حیثیت رکھتے ہیں یہ لوگ کرپشن پر تقریریں تو کرتے ہیں لیکن کرپشن کی وجوہات اور اس کی پیدائش پر بات نہیں کرتے پاکستان کی ابتدائی تاریخ کا یہ بہت افسوسناک باب ہے جس میں ہماری کرپشن ’موقع پرستی‘ مذہبی بلیک میلنگ اور بے حسی کی جڑیں چھپی ہیں۔ عمران خان کی حکومت کا یہ قصور ہے کہ ملک میں پہلی بار ایسے طاقتور سیاسی مافیا کے گرد گھیرا تنگ کر کے گرفتار کیا گیا ہے جو ملک کے قانون کواپنے گھر کی رکھیل سمجھتے تھے اس سے قبل اس سیاسی مافیا نے اپنے مفادات اور اقتدار کا تحفظ تو کیا لیکن عوام کو بے یارو مددگار ہی رہنے دیا۔

ہمارے سامنے ایسے ممالک کی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے اپنے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کر کے ترقی کے زینہ پر قدم رکھا چین کے موجودہ صدر نے جب اپنا عہدہ سنبھالا تو اس نے کہا کہ کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑوں گاچاہے وہ شیر جیسی قوت رکھتے ہوں۔ چین میں قانون ہے کہ جو بھی پندرہ لاکھ تک یا اس سے زیادہ کرپشن کا مرتکب ہوگا اسے سزائے موت دی جائے گی اس قانون کے تحت بننے والے مقدمات میں اب تک ننانوے فیصد کرپٹ افراد کو سزا مل چکی ہے بلکہ سیاسی رہنماؤں ’فوجیوں اور بیوروکریٹس کو سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔

نائجیریا میں جب کرپٹ اہلکاروں نے تیل کی آمدنی کی مد میں حاصل ہونیوالی رقم میں سے چار سو ارب ڈالر لوٹ لئے تھے تو وہاں کے صدر نے اپنے سات نکاتی پروگرام میں اعلان کیا کہ جو شخص بھی کرپشن کی نشاندہی کرے گا اسے نہ صرف ریاست تحفظ دے گی بلکہ نشاندہی کرنیوالے کو کرپشن کی مد میں وصول ہونیوالی رقم کا پانچ فیصد بھی دیا جائے گا اس اسکیم کے تحت دو سال میں نائیجیریا کو تیل کی آمدنی میں پہلے کے مقابلے میں تیس فیصد اضافہ ہوا۔

پاکستان میں سیاستدانوں نے اپنے اقتدار کی آڑ میں اپنے ذاتی مفادات کے تحفظ کو ممکن بنایابیرون ممالک میں جائیدادیں اور کاروبار بنائے جس سے ملکی معشیت کمزور ہوتی چلی گئی اور یہ ملک قرضوں کی دلدل میں دھنستا چلا گیا۔ اگر آج آصف زرداری جیسے سیاستدان جیل میں ہیں تو اس کا الزام عمران خان پر لگایا جا رہا ہے حالانکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ مسلم لیگ ن کے دور میں ان کے خلاف بنایا گیا اور دسمبر 2015 ء سے ایف آئی اے جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں مصروف عمل ہے۔

آج نیب کے ادارہ کو اپوزیشن نے نشانہ بنایا ہوا ہے کہ یہ انتقامی کارروائی کر رہا ہے عوام سمجھتی ہے کہ نیب نے آصف زرداری کے خلاف از خود جعلی اکاؤنٹس کی انکوائری تو شروع نہیں کی سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد نیب کو انکوائری ’انویسٹی گیشن‘ اور ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا ستمبر 2018 ء کو عدالت عظمی کے حکم پر جے آئی ٹی نے اپنی تحقیقات شروع کیں اور جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ 24 دسمبر 2018 ء کو اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی۔

رپورٹ کے مطابق جن 29 بنک اکاؤنٹس سے 42 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی وہ زرداری گروپ ’بحریہ ٹاؤن اور اومنی گروپ کے ٹرائیکا ئی ملی بھگت سے آپریٹ ہورہے تھے اور جو قرضے سندھ بنک سے اومنی گروپ کو جاری کیے گئے ان میں سے تریپن ارب روپے آؤٹ سٹینڈنگ لونز ہیں اور اومنی گروپ کے قرضے تراسی مرتبہ ری سٹرکچر کیے گئے اس جے آئی ٹی رپورٹ نے آصف زرداری کی کرپشن کی بہت سی کہانیوں سے پردہ فاش کیا ہے۔ قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کی کہانی پاناما لیکس سے شروع ہوتی ہے ان مقدمات کا کیا دھرا بھی عمران خان حکومت پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور اس کے بچوں کی آف شور کمپنیاں جب پاناما لیکس کے دستاویزات میں افشا ہوئیں تو اپوزیشن کے دباؤ پر نواز شریف نے خود عدالتی کمیشن بنا کر تحقیقا ات کروانے کا اعلان کیا تھا لیکن حکومت اور اپوزیشن کے مابین کمیشن کے ٹرم آف ریفرنسز پر اتفاق نہ ہو سکا اگست 2016 ء میں نواز شریف کو نا اہل کروانے کے لئے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی گئی فروری 2017 ء کو سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جاتا ہے اوراپریل کو سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ سناتے ہوئے تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی جس پر ن لیگ کے قائدین اور کارکنان نے مٹھائیاں تقسیم کر کے خوشی کا اظہار کیا۔

جے آئی ٹی رپورٹ جولائی 2017 ء کو پیش کر دی جاتی ہے اور سپریم کورٹ 28 جولائی کو سابق وزیر اعظم کو نا اہل قرار دے دیتی ہے جس کے بعد نواز شریف نے متعدد بار عوامی جلسوں میں یہ سوال اٹھایا کہ مجھے کیوں نکالا۔ کسی بھی معاشرے میں جب کرپشن کا ناسور سر اٹھاتا ہے تو وہ معاشرے تباہی سے دوچار ہو جاتے ہیں پاکستان میں جس طرح سیاستدانوں کی کرپشن کہانیوں نے ہا ہا کار مچائی ہوئی تھی اس سے تو ظاہر ہوتا تھا کہ یہ ملک اب کبھی ترقی و خوشحالی کی طرف قدم نہیں بڑھا سکتا جب آپ غیر ممالک میں جائیدادیں اور کاروبار بنا کر ان ممالک کی معشیتوں کو مضبوط کریں گئے تو آپ کے ملک کی معشیت کیسے مضبوط ہو سکتی ہے۔

یہ وہی سیاستدان آج قانون کی گرفت میں ہیں جو سمجھتے تھے کہ ان کا کبھی احتساب نہیں ہو سکتا لیکن آج مکافات عمل کے سامنے یہ بے بس و لاچار دکھائی دیتے ہیں ان کی چیخیں اور آہ و بکا اس بات کی غماز ہیں کہ یہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں لیکن سویلین اور عسکری قیادت یہ فیصلہ کر چکی ہیں کہ کرپشن اور کرپٹ افراد کا جب تک تدارک نہیں ہو جاتا یہ ملک ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن نہیں ہو سکتا۔ بلاتفریق احتساب وقت کی اشد ضرورت بن چکا ہے اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ نیب چیئرمیں اس بات کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ احتساب سب کا ہوگاچاہے وہ برسراقتدار ہیں یا نہیں ملک لوٹنے والوں کو چھوٹ نہیں دی جائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).