ہزاروں سال زندہ رہنے کا فارمولہٕ


ایک بادشاہ کے دربار میں ایک سوالی نے سوال کیا۔ بادشاہ نے خوب مال و دولت سے سوالی کو نوازا۔ سوالی نے خوش ہوکر بادشاہ کو دعا دی۔ بادشاہ سلامت میری دعا ہے أپ ہزاروں سال جیئیں۔ بادشاہ ایک حقیقت پسند انسان تھا۔ بادشاہ کو سوالی کی دعا سن کر جو سوالی نے بادشاہ کے لیے کی بہت غصہ أیا۔ بادشاہ نے کہا اے کم بخت بدبخت انسان میں نے تجھ پر رحم کیا ترس کھایا تجھے مال و دولت ہیرے جواہرات سے لاد دیا اور تونے مجھے اس قدر گھٹیا سمجھا کہ میری خوشامد کرنے پہ اتر أیا۔

تجھے کیا لگتا ہے میں خوشامد پسند انسان ہوں۔ تو میری بے جا خوشامد کرے گا تو مجھے خوشی ہوگی۔ ایک کام جو کسی طرح بھی ممکن نہیں تو مجھے اس کی دعا دے رہا ہے۔ میں تجھے اس کا بدلہ دوں گا تجھے سخت سزا دوں گا تجھے قید خانے میں ڈالوں گا۔ سب مال دولت واپس لوں گا۔ جب میرا جی چاہے گا تجھے موت کے گھاٹ اتاردوں گا اور تیری موت کا منظر میرے لیے باعث سکون قلب ہوگا۔ تیرا سر قلم کردوں گا۔ یا پھر ثابت کر کہ میں ہزاروں سال کیسے جی سکتا ہوں۔

تیری وہ دعا جو قبول نہیں ہو سکتی تونے وہ دعا مانگی ہی کیوں ہے۔ بادشاہ نے انتہائی غصے سے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ اس سوالی کو قید خانے میں ڈال دیا جائے اور جب تک میں نہ کہوں کچھ کھانے پینے کو بھی نہ دیا جائے۔ وزیرجب سوالی کو گرفتارکرنے کے لیے أگے بڑھا تو سوالی نے دونوں ہاتھ جوڑ کر عرض کی بادشاہ سلامت أپ کا اقبال بلند ہو۔ اجازت دیں تو میں ثابت کرسکتا ہوں کہ أپ ہزاروں سال جی سکتے ہیں۔ بادشاہ نے زوردار قہقہہ لگایا اور وزیر کو حکم دیا کہ ٹھہر جاٶ اسے ایک موقع دیا جائے۔

ہم بھی تو دیکھیں اس کے پاس ایسا کون سا جادو ہے جو ہمیں ہزاروں سال کی زندگی دے سکتا ہے۔ سوالی نے کہا بادشاہ سلامت أپ کو کیا لگتا ہے کہ اس مادی وجود کا باقی رہنا ہی زندگی ہے۔ نہیں حضور أپ اپنی رعایا پہ رحم کرکے۔ اچھے اعمال کرکے۔ انسانوں کے لیے أسانیاں پیدا کرکے۔ غریبوں مسکینوں ناداروں مفلسوں کے لیے وظیفے قائم کرکے۔ درسگاہیں بناکر۔ انسانوں کے دلوں میں ہزاروں سال زندہ رہ سکتے ہیں۔ أپ اپنے دورحکومت میں ایسے کام کر جائیں کہ لوگ أپ کے نام کو ہمیشہ زندہ رکھیں۔

بے شک دھرتی کے سینے پہ أپ موجود رہیں نہ رہیں لیکن تاریخ کے پنوں پہ أپ زندہ و جاوید رہ سکتے ہیں۔ أگے أپ کی مرضی میری رائے پہ عمل کرکے میری دعا کو قبولیت کا شرف بخشیں یا میرا سرقلم کرکے اپنے کروہد کو مزید بدنما کر لیں۔ بادشاہ سوالی کی بات ن کر بہت خوش ہوا اور سوالی اعزاز وانعامات دے کر رخصت کردیا۔ اس سے پہلے کہ عروج زوال میں بدل جائے اگر اللہ نے موقع دیا ہے تو کچھ ایسا کرجائیں کے أپ کے چلے جانے پرلوگ مٹھائیاں بانٹنے کے بجائے افسردہ ہوں۔ لوگ أپ کے جانے کا انتظار نہ کریں بلکہ لوگ أپ کے رہنے کی دعائیں کریں۔ اپنے دست نگر لوگوں کی فلاح کے لیے زیادہ سے زیادہ کوشش کریں۔ تاکہ تاریخ کے سینے پہ أپ کے نام کا کتبہ ہمیشہ أویزاں رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).