منی لانڈرنگ کا الزام: شہباز شریف کا برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ
سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیلی میل کی خبر میں ان پر لگے الزامات وزیر اعظم عمران خان اور ان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کے ایما پر لگائے گئے ہیں۔
شہباز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خود ساختہ اور گمراہ کن خبر عمران خان اور شہزاد اکبر کے ایما پر چھاپی گئی۔ ہم ان دونوں حضرات کی خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ویسے، عمران خان صاحب آپ کو ابھی میری جانب سے کیے گئے ہتک عزت کے تین دعووں کا جواب بھی دینا ہے۔‘
برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اتوار کو ایک رپورٹ شائع کی جس میں یہ عندیہ دیا گیا کہ شہباز شریف نے اپنے دورِ حکومت کے دوران زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے کچھ رقم منی لانڈرنگ سے بیرونِ ملک بھجوائی۔
الزامات کیا ہیں؟ّ
ڈیلی میل کی خبر میں موجودہ حکومتِ پاکستان کی تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں بتایا گیا کہ مسلم لیگ نواز کے رہنما شہباز شریف نے برطانوی امداد میں سے پیسے چرا کر برطانیہ میں شریف خاندان کے اکاؤنٹ میں بھیجے۔ تاہم ڈی ایف آئی ڈی اور مسلم لیگ نواز دونوں نے اس خبر کی تردید کی ہے۔
خبر میں زلزلے کے بعد بحالی و تعمیر نو کے لیے ایرا نامی پاکستانی ادارے میں کرپشن کا ذکر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں تحریکِ انصاف حکومت کی ایک خفیہ تحقیقاتی رپورٹ کا دعویٰ دیتے ہوئے کہا گیا کہ مسلم لیگ نواز کی حکومت کے دوران شہبار شریف کے داماد نے زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے دس لاکھ پونڈ حاصل کئے۔
رپورٹ کے مطابق ایرا کے سابق ڈائریکٹر فائنانس اکرام نوید نے گذشتہ نومبر اپنا جرم قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے برطانیہ سے زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 15 لاکھ پاؤنڈ وصول کیے جس میں سے 10 لاکھ پاؤنڈ شہباز شریف کے داماد علی عمران کو دیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق یہ رقم پہلے برمنگھم بھجوائی گئی اور اس کے بعد اسے شریف خاندان کے اکاؤنٹس میں ڈالا گیا۔
رپورٹ میں وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا بیان بھی شامل کیا گیا جس میں انھوں نے دعویٰ کیا: ‘ہماری تحقیقاتی ٹیم نے بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کے شواہد اکھٹے کر لیے ہیں۔ منی لانڈرنگ زیادہ تر برطانیہ میں کی گئی۔’
ڈیلی میل کی خبر میں وضاحت کرتے ہوئے شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز نے اسے عمران خان کی سرپرستی میں ہونے والا سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے اپنے خاندان پر لگے تمام الزامات کو مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان الزامات کو ثابت کرنے کے لیے شواہد موجود نہیں۔
تحقیقاتی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ڈیلی میل کی خبر میں کہا گیا ہے کہ سال 2003 میں شریف خاندان کے پاس صرف ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ تھے جبکہ سنہ 2018 میں ان کے اثاثے بڑھ کر 20 کروڑ پاؤنڈ ہو گئے۔
ڈیلی میل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔ خود ساختہ اور گمراہ کن خبر عمران خان اور شہزاد اکبر کے ایما پر چھاپی گئی۔ ہم ان دونوں حضرات کی خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ ویسے، عمران خان صاحب آپ کو ابھی میری جانب سے کیے گئے 3 ہتک عزت کے دعوں کا جواب بھی دینا ہے!
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) July 14, 2019
برطانیہ کا ادارہ برائے امداد کیا کہتا ہے؟
برطانیہ کے ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یا ڈی ایف آئی ڈی نے اتوار کو اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ ڈیلی میل نے اپنی خبر میں کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے۔
ادارے کے ایک ترجمان نے بتایا کہ خبر میں ان کا موقف آخر میں دیا گیا جس میں انھوں نے کہا: ‘زلزلہ متاثرین کے لیے برطانیہ کی مالی امداد نتائج پر منحصر ہے۔ اس سے مراد ہے کہ پیسے صرف اسی صورت میں ادا کیے جاتے ہیں کہ جب مکمل کام کا جائزہ اور آڈٹ ہو جائے ۔’
ان کے مطابق ‘امداد سے زلزلہ متاثرین کی مدد ہوئی’ اور ‘ہمارے مضبوط نظام نے برطانوی ٹیکس دہندگان کے پیسوں کو محفوظ رکھا۔’
ادارے کے مطابق ان کی امداد سے پاکستان میں مشکل وقت میں لاکھوں لوگوں کی مدد ہوئی۔
ڈی ایف آئی ڈی نے ڈیلی میل کی رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا جبکہ شہزاد اکبر نے اپنے بیان میں زلزلہ متاثرین کی امداد کا ذکر کیے بغیر صرف اتنا کہا کہ ‘ایسا لگ رہا ہے جیسے شاید ترقیاتی منصوبوں اور امداد میں سے کچھ پیسے چرائے گئے۔’
اپنی ساکھ کے بارے میں بتاتے ہوئے ڈی ایف آئی ڈی نے واضع کیا کہ انھوں نے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکالا اور برطانیہ اور پاکستان دونوں کے استحکام اور سیکورٹی کو بہتر بنایا جس سے بالآخر برطانیہ کو فائدہ پہنچا۔
‘سنہ 2007 سے اب تک قدرتی آفات کے دوران برطانیہ نے 80 لاکھ پاکستانیوں کی مدد کی ہے۔’
مسلم لیگ نواز کا رد عمل
مسلم لیگ نواز کی ترجمان مریم اورنگزیب نے اس خبر کو بے بنیاد اور پروپیگینڈا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔
انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ ’خبر میں برطانیہ کی کسی سرکاری رپورٹ کا ذکر نہیں۔‘
’حکومت پنجاب نے ایمانداری سے قوم کے سرمائے اور بیرون ملک سے آنے والے فنڈز کو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا۔‘
مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ برطانوی اخبار کے علاوہ وزیراعظم عمران خان اور شہزاد اکبر کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
- ماسکو حملے میں ملوث ایک تاجک ملزم: ’سکیورٹی افسران نے انھیں اتنا مارا کہ وہ لینن کی موت کی ذمہ داری لینے کو تیار ہو سکتا ہے‘ - 28/03/2024
- ٹوبہ ٹیک سنگھ میں لڑکی کے قتل کی ویڈیو وائرل: ’جو کچھ ہوا گھر میں ہی ہوا، کوئی بھی فرد شک کے دائرے سے باہر نہیں‘ - 28/03/2024
- چین کی معیشت پر پانچ سوالات: پاکستان سمیت دیگر ممالک میں چینی سرمایہ کاری کا مستقبل کیا ہے؟ - 28/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).