ٹرمپ کا غیرسفید فام خواتین ارکان کو پیغام،’امریکہ چھوڑ دیں‘


ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹ سے تعلق رکھنے والی چار خواتین کو اپنی ٹویٹ میں تنقید کا نشانہ بنایا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین کے حوالے سے ٹویٹس کرنے پر ایک مرتبہ پھر نسل پرستی کا الزام لگ گیا ہے۔

انھوں نے اپنی ٹوئٹس میں ان خواتین کو ’واپس جانے‘ کا مشورہ دینے سے پہلے کہا تھا کہ یہ خواتین’ دراصل ان ممالک سے آئیں ہیں جن کی حکومتیں مکمل طور پر تباہی کا شکار ہیں۔‘

اس کے بعد انھوں نے کہا کہ سپیکر نینسی پیلوسی (ان خواتین کے لیے ) ’جلد از جلد مفت سفری انتظامات کر کے بہت خوش ہوں گی۔‘

صدر ٹرمپ کی یہ ٹویٹ گذشتہ ہفتے نینسی پلوسی کی ڈیموکریٹ پارٹی کی غیر سفید فام نسلوں سے تعلق رکھنے والی چار خواتین ارکانِ پارلیمان سے جھڑپ کے بعد سامنے آئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

‘اوباما کو تکلیف پہنچانے کے لیے ایران سے معاہدہ ختم کیا’

صدر ٹرمپ دنیا کو کس نظر سے دیکھتے ہیں؟

’ایرانی صدر کا بیان احمقانہ اور تضحیک آمیز ہے‘

امریکی صدر پر ریپ کا الزام، ٹرمپ کی تردید

کانگریس کی رکن ان چار ارکان میں سے تین الیگزینڈرا اوکاسیو کورتیز، راشدہ طلیب اور آیانا پریسلی امریکہ میں ہی پیدا ہوئیں اور پلی بڑھیں جبکہ چوتھی خاتون الحان عمر بچپن میں ہی امریکہ آ گئی تھیں۔

الیگزینڈرا کورتیز نیویارک کے علاقے برونکس میں پیدا ہوئیں جو کوئنز ہسپتال سے تقریباً 12 میل دور ہے جہاں خود صدر ٹرمپ کا جنم ہوا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کیا کہا؟

ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے تین سلسلہ وار ٹویٹس میں الزام لگایا کہ یہ خواتین اراکان کانگریس ’بیہودہ‘ انداز میں انھیں اور امریکہ کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔

انھوں نے اپنی ٹویٹس میں لکھا ’ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی ’ترقی پسند‘ خواتین ارکان کانگریس کو دیکھنا بہت دلچسپ ہے جو دراصل خود ان ممالک سے آئی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور ہر ناکام اور تباہ حال ہیں، اور (اگر ان کے ہہاں حکومت ہے بھی) تو دنیا بھر سے سب سے زیادہ کرپٹ اور نااہل ہیں اور اب وہ یہاں باآوازِ بلند چالاکی کے ساتھ امریکی عوام کو جو کہ کرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقت ور قوم سے تعلق رکھتے ہیں، بتا رہی ہے کہ حکومت کیسے چلائی جاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ وپاں واپس کیوں نہیں چلی جاتیں جہاں سے آئی ہیں اور اپنے مکمل طور پر ناکام اور جرائم سے متاثرہ علاقے ٹھیک کرنے میں ان کی مدد کریں اور پھر واپس آ کر ہمیں بتایئں کہ یہ کیسے کیا جاتا ہے۔‘

’یہ علاقے آپ کی مدد کے طلب گار ہیں اور کیا آپ وہاں جلدی نہیں جا سکتیں؟ مجھے یقین ہے کہ نینسی پلوسی آپ کے جلد مفت سفری انتظامات کر کے پر بہت خوش ہو گی۔‘

اگرچہ صدر نے اپنی ان ٹویٹس میں ان خواتین ارکانِ کانگریس کا براہِ راست نام نہیں لیا تاہم نینسی پلوسی کے حوالے سے عام خیال یہی ہے کہ وہ الیگزینڈرا کورتیز، راشدہ طلیب، پریسلی اور الحان عمر کی بات کر رہے تھے۔

گذشتہ ہفتے کے دوران سپیکر نینسی پلوسی اور الیگزینڈرا کورتیز کے درمیان سرحدی سکیورٹی بل کے معاملے پر اس وقت جھگڑا ہوا تھا جب ڈیموکریٹ رکن کانگریس نے سپیکر پر الزام لگایا تھا کہ وہ غیر سفید فام خواتین رکن پارلیمان پر تنقید کرتی ہیں۔

https://twitter.com/SpeakerPelosi/status/1150408693021908992

اب تک کیا ردعمل سامنے آیا ہے؟

سپیکر پارلیمان نینسی پلوسی نے صدر ٹرمپ کی ٹویٹس کا حوالے دیتے ہوئے انھیں ’غیر ملکیوں سے نفرت پر مبنی ‘ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ’جب امریکی صدر چار خواتین ارکان کانگریس کو اپنے ملک واپس جانے کا کہتے ہیں تو وہ ثابت کر رہے ہوتے ہیں کہ ’امریکہ کو ایک مرتبہ پھر عظیم بنانے‘ کا ان کا منصوبہ امریکہ کو ایک مرتبہ پھر سفید فاموں کا ملک بنانے کا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارا تنوع ہی ہماری طاقت ہے اور ہمارا اتحاد ہی ہماری قوت ہے۔‘

امریکی ریاست مشیگن کے 13ویں ڈسٹرکٹ سے منتخب خاتون رکن کانگرس راشدہ طلیب نے ٹویٹ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کے مواخذے کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ’ میں لاقانونیت کا شکار اور مکمل طور پر ناکام صدر سے جواب چاہتی ہوں؟ یہ بحران ہے، ان کا خطرناک نظریہ بحران ہے، ان کے مواخذے کی ضرورت ہے۔‘

https://twitter.com/AOC/status/1150445185438035968

الیگزینڈرا کورتیز نے صدر ٹرمپ کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ’سب سے پہلے اس امریکہ کو نہ مانتے ہوئے جس نے ہمیں منتخب کیا، آپ یہ بھی نہیں مانیں گے کہ ہم آپ سے خوفزدہ نہیں ہیں۔‘

الحان عمر نے امریکی صدر سے کہا کہ کہ وہ ’سفید فام قومیت کو ہوا اسے لیے دے رہے ہیں کیونکہ انھیں غصہ ہے کہ ہم جیسے افراد کانگریس میں کیوں ہیں اور آپ کے نفرت پر مبنی ایجنڈے کے خلاف لڑ رہے ہیں۔‘

انھوں نے امریکی صدر کو ’ اب تک کا سے سب سے برا، سب سے بدعنوان اور نااہل صدر‘ بھی قرار دیا۔

جبکہ رکن کانگریس پریسلی نے صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کا سکرین شاٹ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ ’نسلی پرستی اس کو کہتے ہیں اور جمہوریت وہ ہے جو ہم کر رہے ہیں۔‘

ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدواروں نے بھی صدر ٹرمپ کی مذمت کی۔ امریکی سینیٹر الزبتھ وارن نے کہا کہ یہ ’قابل اعتراض فقرہ‘ ایک ’نسل پرستانہ اور غیرملکیوں سے نفرت پر مبنی حملہ‘ ہے۔

https://twitter.com/BernieSanders/status/1150414765119946753

بیتو اوروک کا کہنا تھا ’ یہ نسل پرستانہ ہے۔ یہ خواتین ارکان کانگریس بھی اتنی ہی امریکی ہیں جتنے آپ۔‘ جبکہ برنی سینڈرز نے بھی صدر ٹرمپ پر نسل پرستی کا الزام عائد کیا۔

رپبلکنز کی جانب سے اس پر فوری ردعمل تو سامنے نہیں آیا تاہم رپبلکنز کی حامی کالم نگار اور جان میکین کی بیٹی میگھن میکین کا کہنا تھا کہ ’یہ نسل پرستانہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر یہ صرف رکن پارلیمان الحان عمر کے متعلق بھی ہے تب بھی یہ نسل پرستانہ ہے۔ ہم لوگوں کو اس ملک میں یہ کہہ کر خوش آمدید نہیں کہتے کہ واپس جاؤ۔‘

بہت سے دیگر تجزیہ کاروں نے بھی ٹوئٹر پر صدر ٹرمپ کے اس پیغام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

https://twitter.com/AdamSerwer/status/1150408759505825793

وائٹ ہاؤس پر رپورٹنگ کرنے والے رپورٹر برائن جے کریم نے امریکی صدر کو ٹویٹ کرتے ہویے کہا ’ بہت زیادہ نسل پرست، صبح بخیر‘ جبکہ امریکی سیاسی مبصر جوش روگن کا کہنا تھا ’ یہ ٹرمپ کے لیے ایک نیا، افسوسناک، نسل پرستانہ اور انتہائی گرا ہوا مقام ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے اس تنقید کا تاحال جواب نہیں دیا ہے تاہم اس کے بعد سے وہ امریکی بارڈر فورس کے حراستی مراکز میں قید تارکین وطن کے متعلق ٹویٹس کرتے رہے ہیں کہ ’مجھے افسوس ہے کہ انھیں ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32294 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp