سوشل میڈیا ٹرولنگ کے نشانے پر صرف مشہور شخصیات ہی نہیں۔۔۔


ماہرہ

ماہرہ خان نے بھی سوشل میڈیا پر ہراس کے مسئلے پر ایک ٹویٹ کی ہے

ایک زمانہ تھا جب لوگ اپنے پسندیدہ اداکاروں کی تصاویر صرف پوسٹ کارڈ کی شکل میں ہی دیکھتے تھے اور ان کے پوسٹ کارڈز جمع کرنا لوگوں کا پسندیدہ مشغلہ تھا۔ مگر پچھلی دو دہائیوں میں وقت نے ایسا پلٹا کھایا کہ انٹرنیٹ کی مدد سے لوگ اب ٹوئٹر، انسٹاگرام اور فیس بک پر ان ہی شخصیات کی زندگی کے ہر پل کی خبر رکھتے ہیں۔

مداح پہلے جن لوگوں کو صرف فلموں یا ایوارڈ شوز میں دیکھتے تھے، اب سوشل میڈیا کی بدولت ان سے براہ راست بات چیت بھی کر لیتے ہیں۔

دنیا میں اب لوگوں سے رابطہ رکھنا جتنا آسان ہو گیا ہے اس کی پیچیدگیاں اتنی ہی بڑھ گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر لوگوں کو ہراساں کرنا ان ہی مسائل میں سے ایک ہے اور یہ پریشانیاں اب صرف ان بڑی شخصیات تک ہی محدود نہیں رہیں بلکہ ایسے تمام لوگوں کو پیش آتی ہیں جو سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔

اس معاملے پر بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستانی اداکارہ نادیہ جمیل کا کہنا تھا ’ہم لوگوں نے تو ایک دوسرے کے بچوں تک کو سوشل میڈیا پر بڑے ہوتے دیکھا ہے۔‘

’کوئی یہ نہیں سوچتا اس حرکت کا لوگوں پر کیا اثر ہو گا؟‘

ان کا کہنا تھا ’کئی ایسے مسائل ہوتے ہیں جو ٹی وی، پرنٹ میڈیا اور ریڈیو پر نہیں آتے اور وہ سوشل میڈیا کی وجہ سے لوگوں تک پہنچتے ہیں۔‘

نادیہ جمیل کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا کے مسائل کے باوجود وہ پھر بھی اپنی سوشل میڈیا فیملی سے بہت خوش ہیں۔

حالانکہ انھیں بھی سوشل میڈیا پر ہراساں کیا گیا لیکن وہ کہتی ہیں کہ وہ ہمیشہ اس بات کی حتیٰ الامکان کوشش کرتی ہیں کہ وہ کسی کی دل آزاری نہ کریں اور اپنی رائے دیتے ہوئے زبان کے غلط استعمال سے گریز کریں اور وہ باقی لوگوں سے بھی یہی امید رکھتی ہیں۔

سوشل میڈیا کے مسائل پر پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان نے بھی ایک ٹویٹ کی جس میں ان کا کہنا تھا ’میں سوچتی ہوں کہ یہ بیمار ذہن کے لوگ جو تبصرے کر رہے ہیں، کیا اس بات کا احساس کر سکتے ہیں کہ ان کی اس حرکت کا لوگوں پر کیا اثر ہو گا؟ وہ لوگ جو کہ ڈپریشن کا شکار ہیں اور وہ جو پہلے ہی کسی تاریک گوشے میں ہیں۔۔۔‘

سوشل میڈیا پر ہراس صرف مشہور شخصیات تک ہی محدود نہیں۔ یہ عام لوگوں کی زندگیوں پر بھی بہت اثرانداز ہوتا ہے۔

‘ہم میں دوسرں سے ہمدردی کی بہت کمی ہے’

آمنہ نیازی ایک بلاگ چلاتی ہیں جس کا مقصد لوگوں کو شوبز کی دنیا کی خبریں دینا اور نت نئے فیشن ٹرینڈز کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ مختلف تہوار مناتی ہیں تا کہ ان میں مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے بارے آگاہی پیدا ہو مگر اس پر لوگ اس طرح کا رد عمل پیش کرتے ہیں کہ ’وہ میرے اپنے مذہب پر سوال اٹھانا شروع کر دیتے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ وہ پہلے لوگوں کو جواب دے دیتی تھیں مگر اب وہ ہر چیز کے جواب میں کسی رد عمل کا اظہار نہیں کرتیں۔ تاہم ’اگر کوئی معاشرتی مسئلے پر منفی ردِعمل کا اظہار کرے تو وہاں میں اب ضرور بولتی ہوں۔‘

لیکن لوگوں کو اس بات کا احساس بہت کم ہوتا ہے کہ ان کے صرف ایک منفی تبصرے یا ایک مذاق سے دوسروں کی زندگیاں کتنی متاثر ہوتی ہیں۔

’میں نے دیکھا ہے کہ ہم میں لوگوں کے ساتھ ہمدردی کی بہت کمی ہے اور ہمیں لگتا ہے کہ اگر کوئی چیز ہمارے لیے مسئلہ نہیں ہے تو وہ کسی کے لیے بھی مسئلہ نہیں ہے۔‘

آپ کبھی بھی اور کسی کو بھی بلاک کر سکتے ہیں

طوبیٰ اشرف ایک فائن آرٹسٹ ہیں۔ وہ سوشل میڈیا کا استعمال اپنا کام دنیا کے سامنے لانے کی لیے کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں ’پھر بھی میں ہمیشہ اس بات کا خیال رکھتی ہوں کہ میں جو بھی پوسٹ کروں، وہ لوگ با آسانی سمجھ جائیں۔‘ مگر وہ سوشل میڈیا کو مثبت طریقے سے دیکھتی ہیں۔

’اصل زندگی میں ہراس کے برعکس سوشل میڈیا کا یہ فائدہ ہے کہ آپ کبھی بھی اور کسی کو بھی بلاک کر سکتے ہیں۔ یا پھر ایک ہیش ٹیگ کے ذریعے ایک پوری تحریک چلا سکتے ہیں۔‘

مگر سوشل میڈیا پر ہراس صرف عورتوں تک ہی محدود نہیں بلکہ اس سے ہر جنس متاثر ہو سکتا ہے لیکن چند چیزوں کا خیال رکھا جائے تو ان مسائل سے با آسانی نمٹا جا سکتا ہے۔

آپ اپنے اکاونٹ کی پرائیویسی کا خاص خیال رکھیں اور آپ اپنی جو بھی معلومات دنیا کے سامنے رکھ رہے ہیں اس میں احتیاط کریں کیونکہ لوگ بڑی آسانی ان کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔

نادیہ جمیل کہتی ہیں کہ’ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس دنیا کو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ایک صحت مند اور خوشگوار جگہ بنائیں اور ہم اس چیز کا آغاز اپنی سوشل میڈیا ٹائم لائن سے کر سکتے ہیں۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp