کان میں پھنسے دس کان کنوں میں سے صرف ایک زندہ بچ سکا


پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں کوئلے کی کان میں پھنس جانے والے دس کان کنوں میں سے صرف ایک بچ سکا۔

مزدور تنظیموں کے رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ اگر بروقت موثرکاروائی کی جاتی تو شاید زیادہ کان کن بچ سکتے۔

یہ کان کن اس علاقے میں پاکستان منرل ڈویلیپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) کی کوئلہ کان میں گذشتہ اتوار کو 11بجے پھنس گئے تھے۔

جائے وقوعہ پر موجود مزدرو رہنما اقبال یوسفزئی نے بتایا کہ یہ کان کن چار ہزار فٹ گہرائی میں کام کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کان میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر گیس پیدا ہونے کی وجہ سے ان کے لیے نکلنا مشکل ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیے

بلوچستان: ہرنائی میں کوئلے کے کان میں حادثہ، دو کان کن ہلاک

کان کنوں کی تاریک زندگیوں میں روشنی کی کرن

انھوں نے بتایا کہ ان کو نکالنے کے ابتدائی طور پرآٹھ افراد پر مشتمل ریسکیو ٹیم بھیجی گئی تھی لیکن کان میں گیس زیادہ ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیم کے تمام لوگ بے ہوش ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ریسکیو ٹیم کے تمام ارکان کونکال لیا گیا۔

اقبال یوسفزئی کے مطابق پہلی کوشش میں ناکامی کے بعد دوسری ٹیم بھی بھیج دی گئی لیکن کان میں گیس زیادہ ہونے کے باعث وہ بھی واپس آگئے۔

یہ کوششیں مائنز انسپیکٹوریٹ اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کی جانب سے کی گئی تھیں۔

اقبال یوسفزئی نے ان پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موثر اور نتیجہ خیز امدادی سرگرمیاں شروع کرنے میں تاخیر ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری حکام اگر خود ماہر کان کنوں کو ریسکیو کے لیے چھوڑتے تو شاید ہلاکتوں کی تعداد زیادہ نہیں ہوتی۔

انھوں نے کہا کہ پیر کی شب کان کنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ریسکیو کا جو عمل شروع کیا وہ منگل کو ڈھائی بجے مکمل ہوگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کان میں پھنسے دس کان کنوں میں سے آٹھ ہلاک ہوئے جبکہ دو کو زندہ نکالا جاسکا۔

زندہ نکالے جانے والے کان کنوں میں سے ایک دوران علاج ہلاک ہوا۔

بلوچستان میں کوئلے کی کان کنی کا شمار سب سے بڑی صنعتوں میں ہوتا ہے۔

کوئلہ کانوں میں سیفٹی کے جدید انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے حادثات کے باعث کان کنوں کی زندگیوں کو ہر وقت خطرات لاحق رہتے ہیں۔

پاکستان سینٹرل مائنز لیبر فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل لالہ سلطان کے مطابق رواں سال ان حادثات میں 25 سے زائد کان کن ہلاک ہوئے جبکہ گذشتہ سال ان کی تعداد 93 تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp