انڈین اتنے کرپٹ کیوں ہیں؟


\"adnan-khan-kakar-mukalima-3b4\"

کچھ عرصے پہلے دنیا کے سب سے کم کرپشن والے ملکوں میں سے ایک، نیوزی لینڈ کے ایک باشندے برائن نے ایک مضمون لکھا تھا کہ انڈیا میں اتنی کرپشن کیوں ہے؟ یہ کافی مشہور ہوا ہے۔ اس کا ترجمہ ہم سب کے قارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔ اس میں چند غلطیاں دکھائی دیتی ہیں مگر بحیثیت مجموعی یہ ایک دلچسپ تجزیہ ہے۔


ہندوستانی بہت مفاد پرست ہیں۔ رشوت انڈیا کے کلچر کا حصہ ہے۔ بھارتیوں کو کرپشن میں کوئی خاص برائی دکھائی نہیں دیتی ہے۔ یہ ہر جگہ نظر آتی ہے۔

ہندوستانی کرپٹ افراد کو ٹھیک کرنے کی بجائے ان کو برداشت کرتے ہیں۔ کوئی قوم بھی فطری طور پر کرپٹ نہیں ہوتی ہے۔ لیکن کیا ایک قوم اپنے کلچر کی وجہ سے کرپٹ ہو سکتی ہے؟ یہ جاننے کے لیے کہ ہندوستانی اتنے کرپٹ کیوں ہیں، ان کے رسوم و رواج پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

انڈیا میں مذہب ایک تجارت ہے۔ بھارتی اپنے دیوتاؤں کو نقدی دیتے ہیں اور بدلے میں انعام و اکرام اور اچھی قسمت کی توقع کرتے ہیں۔ اس طرح وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان لوگوں کو مدد دی جانی چاہیے جو کہ اس کے مستحق نہیں ہیں۔ مندر سے باہر کی دنیا میں ایسی تجارت کو رشوت کہتے ہیں۔

\"janardhana-reddy-l\"ایک دولت مند بھارتی نہ صرف نقدی بلکہ زیورات بھی مندر پر چڑھاتا ہے۔ یہ چڑھاوے غریب کو کھانا نہیں کھلاتے ہیں بلکہ صرف دیوتا کی نذر ہوتے ہیں۔ وہ سوچتا ہے کہ اگر اس نے یہ کسی ضرورت مند کو دے دیا تو یہ پیسہ ضائع ہو جائے گا۔

جون 2009 میں ممتاز بھارتی اخبار \’دا ہندو\’ نے ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ کرناٹک کے وزیر جنارادھن ریڈی نے ایک سونے اور ہیرے جواہرات سے مزین پینتالیس کروڑ بھارتی روپے کا تاج تروپتی مندر کو چڑھایا تھا۔

بھارت کے مندروں کے پاس اتنی دولت جمع ہو جاتی ہے کہ ان کی سمجھ میں نہیں آتا ہے کہ اس کا کیا کریں۔ اربوں کی دولت ان مندروں کی تجوریوں میں پڑی مٹی میں مل رہی ہے۔ جب یورپی انڈیا میں آئے تو انہوں نے سکول بنائے۔ جب بھارتی امریکہ اور یورپ گئے تو انہوں نے مندر بنائے۔

ہندوستانیوں کی یہ سوچ بن گئی ہے کہ اگر بھگوان ان پر نظرِ کرم کرنے کے لے پیسہ لے لیتا ہے، تو خود ایسا کرنے میں کوئی بری بات نہیں ہے۔ اسی وجہ سے بھارتی اتنی آسانی سے رشوت لینے پر تیار ہو جاتے ہیں۔ بھارتی کلچر میں اس طرح کی مفادات کی تجارت قبول کی جاتی ہے۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اخلاقی طور پر کرپشن میں کوئی برائی دکھائی نہیں دیتی ہے۔ ایک بے تحاشا کرپٹ جے للیتا دوبارہ حکمران بن سکتی ہے، جو کہ مغرب میں ناممکن ہے۔

\"padma-temple-money\"

دوسری بات یہ ہے کہ ہندوستانی اخلاقیات میں کرپشن کے بارے میں ابہام اس کی تاریخ میں دکھائی دیتا ہے۔ ہندوستانی تاریخ ایسے شہروں اور سلطنتوں کی تسخیر کے بارے میں بتاتی ہے جن کے محافظوں اور قلعہ داروں نے رشوت لے کر قلعے کے دروازے کھول دیے تھے اور ہتھیار ڈال دیے تھے۔ یہ بات صرف بھارت میں ہی نظر آتی ہے۔

ہندوستانیوں کی کرپٹ فطرت کی وجہ سے بھارت میں کم جنگ و جدل دکھائی دیتی ہے۔ یہ بات تحیر خیز ہے کہ قدیم یونان اور جدید یورپ کے مقابلے میں ہندوستانی کتنا کم لڑتے دکھائی دیے ہیں۔

ترکوں کی نادر شاہ سے جنگ بہت خونریز تھی اور انجام تک لڑی گئی جبکہ بھارت میں جنگ کی ضرورت نہیں پڑی۔ صرف رشوت کے بل پر لشکر پلٹا دیے گئے۔ پیسہ خرچنے پر آمادہ کسی بھی حملہ آور کے لیے ہندوستانی حکمرانوں کو ہٹا دینا کوئی مشکل نہیں تھا، خواہ وہ ہزاروں لاکھوں سپاہی اپنی فوج میں رکھتے ہوں۔

\"clive-jaffar-plassi\"

جنگ پلاسی میں ہندوستانی فوج نے بہت کم مزاحمت کی۔ کلائیو نے میر جعفر کو رشوت دی ہے سارا بنگال محض تین ہزار کی انگریزی سپاہ کے سامنے ڈھیر ہو گیا۔

ہندی قلعوں کی فتوحات میں روپے پیسے نے ہمیشہ کھیل دکھایا۔ گولکنڈہ کا قلعہ 1687 میں اس وقت فتح ہو سکتا جب کہ اس کا ایک خفیہ دروازہ کھول دیا گیا۔ مغلوں نے مرہٹوں اور راجپوتوں کو محض رشوت کے زور پر شکست دینے میں کامیابی حاصل کی۔ سری نگر کے راجہ نے دارا شکوہ کے بیٹے سلیمان کو روپیہ لے کر اورنگ زیب کے حوالے کر دیا۔

ایسے بہت سے واقعات ہیں جن میں ہندوستانیوں نے پیسہ لے کر بہت بڑے پیمانے پر غداری کی۔

یہ سوال اٹھتا ہے کہ ہندوستان میں ایسا تجارتی کلچر کیوں ہے جو کہ دوسری مہذب قوموں میں نہیں پایا جاتا ہے؟

\"temple-puja-offering\"

تیسری بات یہ ہے کہ ہندوستانی اس نظریے پر یقین نہیں رکھتے ہیں کہ اگر ہر ایک فرد اخلاقی طور پر باکردار زندگی گزارے تو سب لوگ ہی ترقی کریں گے، کیونکہ یہ ان کے عقیدے کا حصہ نہیں ہے۔

ان کا ذات پات کا نظام ان کو جدا جدا کر دیتا ہے۔ وہ یہ بات نہیں مانتے ہیں کہ تمام انسان برابر ہیں۔ اس کی وجہ سے وہ تقسیم ہوئے ہیں اور دوسرے مذاہب میں داخل ہو گئے ہیں۔ بہت سے ہندوؤں نے سکھ مت، جین مت اور بدھ مت جیسا ایک نیا مذہب بنایا اور بہت سے عیسائیت اور اسلام قبول کر گئے۔

نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستانی ایک دوسرے پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ ہندوستان میں ہندوستانی نہیں ہوتے بلکہ ہندو، عیسائی، مسلمان اور پتہ نہیں کون کون ہوتے ہیں۔ ہندوستانی یہ بھول جاتے ہیں کہ چودہ سو سال پہلے وہ ایک ہی عقیدے کے پیروکار تھے۔ اس تقسیم کے سبب وہ بیمار تہذیب کو پروان چڑھاتے رہے ہیں۔ غیر مساواتی نظام کے سبب معاشرہ کرپٹ ہو گیا ہے، اور ہندوستان میں ہر ایک فرد دوسرے کے خلاف ہے۔ وہ صرف بھگوان کے ساتھ ہیں، اور بھگوان کو بھی رشوت دینی پڑتی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
4 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments