پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر نظر ثانی کیسے کر سکتا ہے؟


عالمی عدالت انصاف نے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن کی سزائے موت کی معطلی اور بریت کی انڈین اپیل رد کر دی ہے تاہم فیصلے میں یہ بھی کہا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی کی سہولت نہ دے کر ویانا کنونشن کی شق 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔

بدھ کو ہیگ میں جاری ہونے والے فیصلے میں عالمی عدالت نے کہا کہ پاکستان مبینہ جاسوس کی سزائے موت پر نظر ثانی کرے اور مبینہ جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی دے۔ فیصلے میں عدالت نے انڈیا کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر پاکستان کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات مسترد کر دیے ہیں اور فیصلہ سنایا کہ انڈین اپیل قابل سماعت ہے۔

اس فیصلے کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘کلبھوشن کے پاس صفائی اور بے گناہی پیش کرنے کا حق موجود ہے۔ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کی فوجی عدالت کا فیصلہ منسوخ نہیں کیا اور کلبھوشن جادھو سے پاکستانی قوانین کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔’ ان کے مطابق عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کی فتح ہے۔

دوسری جانب انڈیا کی وزیر خارجہ سشما سواراج نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کے بعد ٹوئٹر پر اپنے رد عمل میں اس کی تائید کی اور کہا کہ وہ اس فیصلہ کو خوش آمدید کرتی ہیں اور یہ انڈیا کے لیے ایک ‘زبردست جیت’ ہے۔

فیصلے کے وقت پاکستانی وکلا کی ٹیم بھی اٹارنی جنرل کی قیادت میں ہیگ میں موجود تھی۔

مزید پڑھیے

’انڈیا نے عالمی عدالتِ انصاف جا کر سخت غلطی کی ہے‘

’حماقت کا یہ سلسلہ اب ختم ہونا چاہیے‘

دونوں ممالک کے حکام اس فیصلے کو اپنی اپنی فتح قرار دے رہے ہیں۔

پاکستان میں ماہرین قانون عدالت انصاف کے موثر نظر ثانی کی ہدایت کی تشریح کے معاملے پر اختلاف رائے کا شکار ہوگئے ہیں اور موثر نظر ثانی کی اپنی اپنی تشریح کرنے میں مصروف ہیں۔ صحافی عباد الحق کے مطابق قانونی ماہر حامد خان کہتے ہیں کہ نظرثانی وہی عدالت کرے گی جس نے پہلے سزا سنائی ہے۔

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کہتے ہیں کئی ممالک میں سزائے موت نہیں دی جاتی۔ اس لیے اس سزا کو سخت سمجھتے ہوئے اس پر نظر ثانی کا کہا گیا ہے۔ ان کے بقول سویلین عدالت کی جگہ وہی عدالت نظرثانی کرے گی جس نے سزا سنائی۔ خیال رہے کہ یہ سزا فوجی عدالت نے سنائی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر اس معاملے پر اعلٰی عدلیہ سے رجوع کیا گیا تو پھر صورت حال تبدیل ہو سکتی ہے۔ قانون دان احمر بلال صوفی کا موقف ہے کہ موثر نظرثانی سے مراد ہے ایسا فورم ہوسکتا ہے جس میں عالمی ماہرین قانون کو بھی شامل کیا جاسکتا ہو یا پھر ملک کے ماہرین قانونِ سزا کا جائزہ لے۔سابق وزیر قانون بیرسٹر علی ظفر نے واضح کیا کہ پاکستانی عدالتیں اس پر موثر نظرثانی کرسکتی ہیں اور عالمی عدالت انصاف نے پاکستانی عدالتوں پر اعتماد کیا ہے اور پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔

بیرسٹر علی ظفر کہتے ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ کلبھوش کی سزا پر نظرثانی کرسکتی ہے.

کلبھوشن جادھو کون ہیں؟

یادو

پاکستان کے خفیہ اداروں نے انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو تین مارچ سنہ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کیا تھا۔

پاکستانی فوج نے گرفتار ہونے والے انڈین جاسوس کا ویڈیو بیان میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا جس میں کلبھوشن جادھو نامی شخص نے اعتراف کیا تھا کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر ہیں اور وہ انڈیا کی ایجنسی را کے لیے کام کر رہے تھے۔

ویڈیو کے آغاز میں ہی انڈیا کے مبینہ جاسوس کلبھوشن جادھو نے بتایا کہ انھوں نے 1991 میں انڈین بحریہ میں شمولیت اختیار کی۔

چھ منٹ کے دورانیے پر مشتمل ویڈیو میں کلبھوشن جادھو نے بتایا کہ انھوں نے سنہ 2013 میں را کے لیے کام شروع کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کراچی اور بلوچستان میں را کی جانب سے بہت سی کارروائیاں کرتے آئے ہیں اور وہاں کے حالات کو خراب کرتے رہے۔

انھوں نے بتایا کہ تین مارچ سنہ 2016 کو پاکستانی حکام نے انھیں اس وقت گرفتار کیا جب وہ ایران سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان کا مقصد پاکستان میں داخل ہو کر بی ایس این (بلوچ سب نیشنلسٹس) کے اہلکاروں سے ملاقات کرنی تھی جو آنے والے دنوں میں بلوچستان میں کوئی کارروائی کرنا چاہتے تھے۔

کلبھوشن جادھو کیس، کب کیا ہوا؟

3 مارچ 2016 : انڈین شہری کلبھوشن جادھو کو پاکستان ایران سرحدی علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

24 مارچ 2016: پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن انڈین بحریہ کے افسر اور بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کے ایجنٹ ہیں اور انہیں پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقے سراوان سے گرفتار کیا گیا۔

26 مارچ 2016 : حکومت پاکستان نے انڈین سفیر کو طلب کر کے بھارتی جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔

29 مارچ 2016: کلبھوشن جادھو کے مبینہ اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔

اپریل کے مہینے میں کلبھوشن کے خلاف بلوچستان کی حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروا دی۔

10 اپریل 2017 : کلبھوشن جادھو کو فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔

10 مئی 2017 : انڈیا نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر عمل رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کر دی۔

15 مئی 2017 : عالمی عدالت میں بھارتی درخواست کی سماعت ہوئی۔ دونوں جانب کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

18 مئی 2017: عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو ہدایت دی کہ مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن جادھو کو پھانسی نہ دی جائے۔21 فروری 2019: عالمی عدالت انصاف میں فریقین کی جانب سے چار دن تک دلائل پیش کیے گئے جن کی تکمیل کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے پر غور و خوض کرنا شروع کیا، جس کے بعد فیصلہ آج سنایا جائے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp