اداکارہ شبنم : میں نے ہمیشہ اپنے کلچر کو ساتھ رکھنے کی کوشش کی


بنگلہ دیش کی اداکارہ شبم کو لکس سٹائل ایوارڈز میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

بی بی سی کی فیفی ہارون سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے لیے یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ یہ ایوارڈ میری زندگی میں مجھے ملا ہے، جو کام میں نے کیا، جو کام مجھے ملا، اس کی خوشی میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتی ہوں مگر یہ خوشی ہے کہ یہ ایوارڈ مجھے میری زندگی میں ملا ہے، مجھے بہت اچھا لگ رہا ہے، اگر مرنے کے بعد ملتا تو کیا فائدہ؟

انھوں نے کہا کہ انھیں بہت اچھا لگا جب عاطف اسلم انھیں سٹیج پر ایوارڈ کے لیے لائے اور ایوارڈ کے دوران جب انھوں نے اپنا سر میری کی گود میں رکھ دیا۔ ‘مجھے بہت اچھا لگا اس وقت، مجھے لگا میرا بیٹا ہی کر رہا ہے یہ۔ میں بہت جذباتی ہوگئی تھی، میری آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔’

اپنی فلمی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ جب ہم انڈسٹری میں آئے تھے تو ہمارے پاس ایک چھوٹا سا ریڈیو تھا اور کچھ نہیں تھا اور اب جو لڑکیاں آ رہی ہیں ان کے پاس بہت میڈیم ہیں، اتنا کچھ ہے انٹرنیٹ، سوشل میڈیا تو چینجز تو آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

شبنم،گھوش: لمحوں میں سمٹے ہوئے سال

شبنم کی پاکستان واپسی

بی بی سی کے ایک سوال پر کہ آپ اُس دور میں بھی پوری سٹائل آئیکون تھیں اداکارہ شبنم کا جواب تھا کہ میں نے ہمیشہ اپنے کلچر کو ساتھ رکھنے کی کوشش کی، میں نے یہ نہیں کیا کہ ادھر ادھر دیکھ کر کلچر بدلوں۔

‘میرا جو سٹائل تھا اسی میں تھا اور میری یہی کوشش ہوتی تھی کہ میں سکرین پر شبنم نظر نہ آؤں بلکہ وہ کردار نظر آؤں۔ میں سمھجتی ہوں کہ میں نے صحیح سوچا، صحیح کیا اس لیے میں اتنے برسوں تک انڈسٹری میں زندہ تھی۔’

بی بی سی کےایک سوال پہ کہ جب آپ پاکستان سے گئی تھیں تو اس وقت آپ بہت عروج پر تھیں تو پھر کیا وجہ بنی ایسا کرنے کی کے جواب میں ان کا کہنا تھا میری پرابلم یہ بھی ہے کہ میرا کوئی بھائی نہیں تھا، ہم دو بہنیں تھیں ایک انڈیا میں رہتی تھی اور ایک میں جو پاکستان میں تھی، میرے والد کو فالج کا اٹیک ہو گیا تھا جب یہ خبر مجھے ملی تو میں گئی اور ان کا جو حال دیکھا اور اس پر خاص طور پر میری امی کا۔ میں جب گھر پہنچی تو گھر میں بجلی نہیں تھی تو اس دن میں نے سوچا کہ مجھے واپس آ جانا چاہیے، شکر ہے اللہ کا کہ میں نے تین سال ان کی خدمت کی۔

انھوں نے کہا کہ انھیں لاہور کے لوگ بہت یاد آتے ہیں۔ ’لاہور کے جو لوگ ہیں پنجاب کے وہ بہت پیار کرنے والے تھے یہ چیزیں بہت یاد آتی تھیں۔‘

پاکستان میں شبم اور ندیم کی جوڑی کو بہت زیادہ پسند کیا جاتا تھا۔ دونوں نے ایک ساتھ کئی یادگار فلموں میں کام کیا جن میں آئینہ، بندش، دیوانگی، خوبصورت، آہٹ اور شرافت وغیرہ شامل ہیں۔

شبنم پاک و ہند کی واحد اداکارہ ہیں جنھوں نے مسلسل 30 برس تک فلموں میں ہیروئن کا رول ادا کیا۔ اپنے 40 سالہ فلمی کیرئر میں انھوں نے 200 کے قریب فلموں میں کام کیا۔ انھیں 13 مرتبہ نگار ایوارڈ اور تین مرتبہ نیشنل ایوارڈ مل چکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp