شاہد خاقان عباسی سے نیب کے سوال اور ان کے جوابات


LPG terminal

سوال: ایل این جی کی درآمد اور ایل این جی ٹرمینل ون کے حوالے سے ڈس انٹی گریٹڈ سسٹم / ٹولنگ کے حوالے سے کوئی تحقیق یا فزیبلٹی وغیرہ کرائی گئی تھی؟ اس وقت کے ورکنگ پیپرز فراہم کریں۔ یہ تجاویز کس نے تیار کی تھیں اور کس نے ان کی منظوری دی؟

جواب: یہ پاکستان کے ایل این جی سپلائی چین کے 10 ؍ سالہ تجربے اور ساتھ ہی 2005 ء کے ق لیگ کے انٹی گریٹڈ پروجیکٹ اور 2012 ء کے پیپلز پارٹی دور کے تین انٹی گریٹڈ پروجیکٹس کی ناکامی سے واضح تھا کہ انٹی گریٹڈ پروجیکٹس موزوں نہیں۔ یہ واضح تھا کہ صرف آزاد اور نان انٹی گریٹڈ راستہ اختیار کرکے کامیابی سے ساتھ مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ اس بات کا بھی مشاہدہ کیا گیا تھا کہ دنیا میں تقریباً ہر غیر وقف شدہ ایل این جی سپلائی چین آزاد اور نان انٹی گریٹڈ ماڈل پر قائم کی گئی ہے۔

سوال: ڈاکٹر عاصم دور کے انٹی گریٹڈ سسٹمز سے گریز کرتے ہوئے QED کنسلٹنٹ کو انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کے طور پر منتخب کرنے کی کیا وجوہات تھیں؟

جواب: یہی کمپنی ڈاکٹر عاصم کے دور میں ایل این جی ٹرمینل ون کی بولی کے لئے انٹی گریٹڈ سسٹمز کے لئے کنسلٹنٹ تھی۔ QED کنسلٹنٹ ایل این جی کے ماہر کنسلٹنٹس ہیں اور ان کے پاس پاکستان میں پہلے سے کام کا تجربہ بھی ہے۔ ان کی صلاحیت پر کوئی شک نہیں تھا کہ وہ پاکستان کو اس کے پہلے این ایل جی ٹرمینل کے قیام میں مطلوبہ سروسز اور تکنیکی معاونت فراہم کریں گے، انہیں یو ایس ایڈ نے منتخب کیا تھا کیونکہ مارکیٹ میں ان کی اچھی ساکھ ہے اور ان کے پاس تجربہ بھی ہے۔

اس کے علاوہ، QED کنسلٹنٹ کے پاس پاکستان کا تجربہ مقامی معاملات اور مسائل بالخصوص ایل این جی ٹرمینل سے وابستہ مسائل کو سمجھنے کے لئے اہم تھا، اس سے پروجیکٹ کی بروقت تکمیل میں مدد ملی۔ اس وقت یہ تجربہ بہت ضروری تھا کیونکہ ملک کی سیکورٹی صورتحال اور ایف آئی اے، نیب اور عدلیہ کی مداخلت کی وجہ سے کوئی بھی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ پاکستان میں بولی میں حصہ لینے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اس کے علاوہ، حکومت کے لئے بغیر تجربے اور ایل این جی ٹرمینل لگانے کے لئے ضروری خدمات کے بغیر پاکستان کے لئے براہِ راست مسابقتی انٹرنیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات پی پی آر اے کے طے کردہ ٹینڈر پراسیس کے ذریعے بروقت حاصل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔

سوال: QED کنسلٹنٹ کون تھے؟ ایل این جی ٹرمینل ون کے بڈنگ پراسیس کے لئے تجاویز قبول کرنے سے قبل کیا آپ نے آزاد ذرائع سے QED کنسلٹنٹ کے متعلق معلومات حاصل کرکے تسلی کر لی تھی؟ اور یہ تسلی کیسے کی گئی؟ ان کنسلٹنٹس کے ایل این جی ٹرمینلز کے حوالے سے سابقہ تجربات بالخصوص انٹی گریٹڈ اور ڈس انٹی گریٹڈ سسٹمز کے حوالے سے مختصر احوال پیش کریں۔

جواب: QED کنسلٹنٹ کو یو ایس ایڈ نے ای پی پی کے تحت ایل این جی ٹرمینل لگانے میں مدد فراہم کرنے کے لئے منتخب کیا تھا۔ یو ایس ایڈ کے انتخابی عمل نے QED کنسلٹنٹ کو منتخب کرنے کے معاملے کو کافی ساکھ دی۔ اس کے علاوہ، QED کنسلٹنٹ کو ایس ایس جی سی نے بھی مسابقتی ٹینڈرنگ پراسیس کے ذریعے تین انٹی گریٹڈ ایل این جی پروجیکٹس اور ایل پی جی ٹرمینل ریٹروفٹ پروجیکٹ کے لئے کنسلٹنٹ منتخب کیا تھا۔ QED کی صلاحیتوں اور تجربے کے حوالے سے تفصیلات ان کی ویب سائٹ qedgas۔ com پر موجود ہے۔ QED کنسلٹنٹ کے علاوہ، یو ایس ایڈ نے واٹس فارلے اینڈ ولیمز کی خدمات کو بھی منتخب اور فراہم کیا تاکہ ایل این جی ٹرمینل پروجیکٹ کے لئے قانونی معاونت فراہم کی جا سکے اور ساتھ ہی ای سی آئی ایل، گریناڈا، سیل ہورن، اور سی پورٹ کی خدمات بھی حاصل کیں تاکہ پورٹ قاسم اتھارٹی کو ایل این جی ٹرمینل آپریشنز کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کی جا سکے۔

سوال: QED کنسلٹنٹ کو منتخب کرنے کا طریقہ کار کیا تھا؟ کتنی ادائیگی کی گئی اور کس نے کی؟

جواب: جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ QED کنسلٹنٹ کو یو ایس ایڈ نے اپنے شفاف اور سخت مسابقتی عمل کے ذریعے پاکستان کے لئے اپنی انرجی پالیسی پروگرام (ای پی پی) کے تحت منتخب کیا تھا۔ QED کو کی جانے والی تمام ادائیگیاں یو ایس ایڈ نے ای پی پی کے تحت کیں، حکومت پاکستان کا اس میں کوئی پیسہ شامل نہیں تھا۔

سوال: QED کنسلٹنٹ کو ایل این جی ٹرمینل کا انٹرنیشنل کنسلٹنٹ لگانے کی منظوری پاکستان کی جانب سے کس نے دی؟ کیا آپ نے ان کے انٹی گریٹڈ اور ڈس انٹی گریٹڈ سسٹمز کے حوالے سے تجربے کی تصدیق کی؟ اگر ہاں تو مثال پیش کریں۔ اگر جواب نہ ہے تو وجوہات بیان کریں؟

جواب: ایل این جی ٹرمینل کے لئے کنسلٹنٹ کی خدمات کی درخواست وزارت پیٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز نے یو ایس ایڈ کے انرجی پالیسی پروگرام کے تحت دی تھی۔ کنسلٹنٹ کو منتخب کرنے کا عمل یو ایس ایڈ نے کیا جبکہ وزارت پیٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز نے منتخب کیے گئے کنسلٹنٹ یعنی QED کنسلٹنٹ کی خدمات قبول کیں۔ یو ایس ایڈ جدید، شفاف اور مسابقتی طریقہ کار اختیار کرتا ہے، بین الاقوامی سطح پر خدمات کے حصول کے لئے اس کے پاس پانچ دہائیوں سے زیادہ کا تجربہ ہے اور وزارت پیٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ QED کنسلٹنٹ کے انتخاب کے طریقہ کار پر سوالات اٹھائے کہ آیا وہ کوالیفائیڈ اور تجربہ کار کنسلٹنٹ ہے، یا اس طریقہ کار پر سوالات اٹھائے جائیں جو ہمارے اپنے پی پی آر کے طریقہ کار کے مقابلے میں زیادہ اعلیٰ معیار کا ہے۔ ایل این جی ٹرمینل پروجیکٹ کی بروقت تکمیل اور عالمی سطح پر دیگر ملکوں کے مقابلے میں کم قیمتوں پر ایل این جی کی ری گیسی فکیشن یو ایس ایڈ کے انتخابی عمل اور QED کنسلٹنٹ کی مہارت کا ثبوت ہے۔

سوال: کیا آپ جانتے ہیں کہ 2014 ء کے فاسٹ ٹریک ایل این جی پروجیکٹ سے قبل QED کنسلٹنٹ کا ایس ایس جی سی ایل کے ساتھ کام کرنے کا سابقہ تجربہ ہے؟

جواب: جیسا کہ مذکورہ بالا سطور میں بیان کیا گیا ہے، میں یہ جانتا ہوں کہ QED کنسلٹنٹ پاکستان میں ایس ایس جی سی کے تین انٹی گریٹڈ ایل این جی پروجیکٹس اور 2012 ء میں ایس ایس جی سی کے ایل پی جی ٹرمینل کے ریٹروفٹ پروجیکٹ کے لئے کام کر چکا ہے۔ مجھے اس حقیقت کا علم اُس وقت ہوا جب QED نے ایل این جی ٹرمینل پروجیکٹ پر کام شروع کر دیا تھا۔

سوال: ایس ایس جی سی ایل کی بجائے آئی ایس جی ایس کو ایل این جی ٹرمینل ون قائم کرنے کا کام کیوں سونپا گیا؟

جواب: ایران پاکستان (آئی پی) گیس پائپ لائن اور ترکمانستان افغانستان پاکستان انڈیا (ٹاپی) گیس پائپ لائن پروجیکٹ کے تحت آئی ایس جی ایس کا بڑے بین الاقوامی گیس امپورٹ ٹھیکوں کی ڈویلپمنٹ اور انہیں فعال بنانے کا تجربہ ایل پی جی ٹرمینل پروجیکٹ کی پروکیورمنٹ کے لئے ڈویلپمنٹ اور اسے فعال بنانے کے معاملے میں استعمال کیا گیا۔ آئی ایس جی ایس 100 ؍ فیصدی حکومت پاکستان کی کمپنی ہے۔ QED کنسلٹنٹ نے ایل این جی ٹرمینل پروجیکٹ کے لئے تکنیکی معاونت فراہم کی تھی۔ بولی کا پورا عمل آئی ایس جی ایس کے سپرد نہیں کیا گیا تھا، آئی ایس جی ایس کو وزارت پیٹرولیم اینڈ نیچرل ریسورسز نے مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ پروجیکٹ میں رابطہ کاری کا کام کرے۔ ایل این جی ٹرمینل پروجیکٹ کے لئے ایس ایس جی ایس پروکیورنگ ایجنسی رہی، اور اس کے نمائندوں نے پروجیکٹ کی ہر سطح پر فیصلہ سازی کا کام کیا۔ آئی ایس جی ایس اور ایس ایس جی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس انتظام کی منظوری دی۔ اس کے علاوہ، پی پی آر اے نے اس انتظام پر کوئی سوال نہیں اٹھایا۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4