بلتستان کے مشہور صوفی بزرگ سید علی طوسیؒ


سرزمین علماء کواردو میں موجود سید علی طوسیؒ کا مقبرہ بلتستان بھر میں ہزاروں عقیدت مندوں کے لیے زیارت گاہ ہے جہاں ہر قسم کی پریشانیوں سے نجات پانے کی غرض سے مریدان سید علی طوسی اپنے عقیدت کا اظہار کرنے آتے ہیں خصوصا جمعرات اور جمعہ کے دن یہاں بڑی تعداد میں باہر سے مہمان تشریف لاتے ہیں اور سید بزرگوار کی توسط سے خدا ان کی حاجت برآوری فرماتا ہے۔ طوسی برادران کے بارے میں بزرگوں اور تاریخی کتب کے ذریعے جو معلومات ہم تک پہنچی ہے اس کے مطابق سیدعلی طوسی، سید محمود اور سید حیدرعلی پسران سید محقق ہیں جن کا سلسلہ نسب تئیس پشتوں بعد سیدالشھداء اباعبداللہ الحسینؑ تک پہنچتی ہے۔

جبکہ ایک قول کی بنا پر یہ چار بھائی تھے جن میں سے ایک سید ناصر تھا جوکہ راستے کی مشکلات کے باعث داسو میں کسی مقام پر انتقال کرگئے البتہ اس کے متعلق کہیں سے مکمل معلومات نہ مل سکی۔ مشھور روایات کے مطابق امام ہشتم سلطان العرب و العجم غریب طوس امام رضا علیہ السلام نے ان تین بھائیوں کو عالم خواب میں حکم دیا تھا کہ کشمیر کے شمال کی طرف ہجرت کریں اور لوگوں کو دین کی تبلیغ کریں یہاں تک کہ تمام راستوں اور تبلیغ کے جگہوں کی نشاندہی بھی عالم خواب میں ہی میں کر دی گئی تھی اور یہ خواب بھی تین دن تک مسلسل آتے رہے۔

سرزمین بلتستان کے لیے یہ بات باعث فخر وسربلندی ہے کہ امام ہشتم نے اس خطے کو شرف بخشا اور اتنے عظیم ہستیوں کو یہاں تبلیغ کے لیے منتخب کیا۔ امام کی خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے یہ برادران اپنے خادم خاص احمد کو ساتھ لے کر ان بتائی ہوئی نشانیوں کے ذریعے براستہ کشمیر انتہائی دشوار گزار پہاڑی راستوں پر پاپیادہ بیس سالہ طویل ترین سفر کے بعد گیارہویں صدی ہجری کے وسط میں یہاں وارد ہوئے۔ راستے میں جہاں جہاں قیام کیا وہاں مساجد بناکر لوگوں کو دین کی طرف دعوت دیتے رہے۔

خپلو چھوربٹ میں ان کی بنائی ہوئی مسجد کے آثار آج بھی نمایاں ہیں۔ بلتستان پہنچنے کے بعد درس و تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تینوں بھائیوں میں سید علی طوسیؒ ثمر علم و عمل میں یکتا تھے۔ انہوں نے علاقہ کواردو کو اپنا مسکن بنایا جبکہ سید محمود کشوباغ سکردو چھومیک میں اور سید حیدر علی علاقہ قمراہ میں آباد ہوئے۔ خادم خاص احمد بھی سیدعلی طوسیؒ کے ساتھ کواردو میں قیام پذیر ہوئے بعدازاں اخوند احمد کے نام سے مشہور ہوگئے۔

سید علی طوسیؒنے درس و تدریس اور تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تاہم اس سلسلے کو مزید جلا بخشنے کے لیے جامع مسجد کواردو کا سنگ بنیاد رکھ کر اسے پائیہ تکمیل تک پہنچایا۔ (البتہ بڑھتی ہوئی آبادی کی تناسب اور وقت کے تقاضوں کے مطابق کئی مرتبہ اس میں توسیع کی گئی اور اس وقت بھی جامع مسجد کواردو توسیعی مراحل میں زیر تعمیر ہے ) جبکہ یہ مسجد آج بھی سیدعلی طوسی کے نام سے ہی منسوب ہے۔ رفتہ رفتہ آپ کی تبلیغ کا دھوم بلتستان کی طول عرض میں پھیل گئے۔اور بلتستان بھر سے تشنہ علم و عمل کواردو پہنچنا شروع ہوگئے جوآپ کے حلقہ درس و تدریس سے فیضیاب ہوکر انتہائی دیانتداری سے واپس اپنے آبائی علاقوں میں جاکر احکام شریعت سے لوگوں کو فیض پہنچاتے تھے۔ جبکہ آج سرزمین کواردو میں اسی سید بزرگوار کے نام سے منسوب حوزہ علمیہ جامعہ طوسی بھی بلتستان بھر میں علم کے پیاسوں کو بہترین اور جدید انداز میں تعلیم و تربیت فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔ بلتستان میں دیگر علاقوں میں مسائل شرعیہ اور لوگوں کی باہمی تنازعات جو مقامی علماء سے حل نہیں ہوتے تھے اسے وہاں کے علماء خود فریقین کو لے کر کواردو آتے تھے تاہم سید بزرگوار علماء اور سرکردہ گان کی موجودگی میں اسے حل فرماتے تھے۔

اسی پیش نظرآپ نے عوامی مسائل سننے اور ان کے مشکلات و معاملات کو حل کرنے کے لیے جامع مسجد سے ملحقہ ایک مخصوص کمرہ بناکر بلتستان میں پہلی مرتبہ محکمہ شرعیہ کی بنیاد ڈالی جو اب بھی اپوچو کے ایوان کے نام سے مشھور ہے جہاں آج بھی کواردو کے سماجی، سیاسی اور دینی معاملات حل کرنے کے لیے علماء اور سرکردہ گان کی بیٹھک ہوتی ہے۔ اس ایوان کی اہمیت رفتہ رفتہ بڑھ گئی چونکہ یہ ایوان جامع مسجد کے ساتھ ملحق ہونے کے ساتھ اس کے بالکل سامنے سید بزرگوار کا مقبرہ اور ان کے خادم خاص احمد سمیت علامہ شیخ غلام حسین جوکہ اپنے دور میں علاقہ کواردو کے نامور عالم ربانی تھے اور دیگر علماء اور اخوند حضرات کا مقبرہ بھی ہے جس کی بنا پر اس ایوان میں بیٹھ کر کسی قسم کی غلط بیانی کرنے کی کسی میں جرأت نہیں ہوتی۔

اپوچو سید علی طوسیؒ کا مقبرہ آج بھی ہزاروں مریدوں اور عقیدت مندوں کی زیارت گاہ ہے جہاں بلتستان بھر سے مختلف قسم کے مسائل و مشکلات میں مبتلا افراد اس سید بزرگوار کے وسیلہ دے کر خداوند متعال سے اپنی دلی مرادیں پانے میں کامیاب نظر آتے ہیں۔ سید علی طوسیؒ کا سلسلہ نسب بالترتیب سلسلہ وار امام زین العابدین تک پہنچتی ہے جوکہ درج زیل ہے۔

سید علی طوسی ؒابن سید محسن محقق ابن سید یماق ابن میر سید مبارک ابن میر سید اسلام ابن میر سید خلیل اللہ ابن سید رسول ابن سید خلت ابن سید محمد ماہروئی ابن سید علی الولی ابن ابوعلی حسین جلال الدین ابن ابولحسین ابولبرکات ابن ابولقاسم عبداللہ ابن عبداللہ ابراھیم ابن ابوداود حسین المجتبی ابن اباعبداللہ اسماعیل ابن ابواسماعیل عبداللہ ابن ابوعبداللہ اسماعیل ابن ہاشم ابو اسماعیل ابن ابولعلی محمد ابن اسماعیل ابومحمد ابن ابولقاسم احمد ابن ابوعبداللہ الجعفر ابن قاسم المعروف بصاحب الصلواۃ ابن ابو عبدﷲ اشاعر ابن احمد السکین ابن جعفر ابن محمد ابن زید الشھید ابن امام زین العابدین ابن سید الشھداء ابا عبداللہ الحسین ابن امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام داماد محمد مصطفیؐ ابن عبدﷲ ابن عبدالمطلب ابن ہاشم ابن عبدمناف الی آخر۔

خدا ہم سب کو اس سید بزرگوار کی معرفت حاصل کرکے ان کی سیرت کو اپنانے کی توفیق عنایت کریں۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).