کرائے کے مکان کے باسی


\"mubashirکرائے کا مکان چھوٹا پڑجائے یا فرسودہ ہوجائے یا مالک مکان گھر خالی کرنے کا اشارہ کرے تو اپنے وسائل کے مطابق نیا مکان ڈھونڈا جاتا ہے۔ کوشش یہی ہوتی ہے کہ نیا مکان کشادہ ہو، دھوپ اور ہوا کا گزر ہو، وافر پانی دستیاب ہو، پڑوسی اچھے ہوں۔

لیکن کبھی کبھی یوں ہوتا ہے کہ پرانے مکان سے نوٹس مل جاتا ہے اور ہم نیا مکان ڈھونڈنے میں دیر کردیتے ہیں۔ پہلے اڑوس پڑوس میں نظر دوڑاتے ہیں۔ اسی محلے میں دوسرا مکان نہ ملے تو با دلِ نخواستہ قریب پاس کے علاقوں کا دورہ کرتے ہیں۔ وہاں بھی بات نہ بنے تو گھبراہٹ سوار ہوجاتی ہے۔ وقت کم رہ جاتا ہے۔ دور دراز کے علاقوں میں جانے کی کبھی فرصت نہیں ہوتی اور کبھی موقع ملے تو رہنے کے قابل مکان نہیں ملتا۔

کچھ یہی حال انسان اور اِس مکان ’’زمین‘‘ کا ہے۔

سائنس داں کہتے ہیں کہ ہماری زمین ساڑھے سات ارب سال بعد سورج کے الاؤ میں جاگرے گی۔ اس سے بہت پہلے یعنی اب سے چار ارب سال بعد زمین پر ہر قسم کی زندگی ختم ہوچکی ہوگی۔ اس سے بھی بہت پہلے یعنی آج سے ایک ارب دس کروڑ سال بعد زمین پر انسان کا وجود مٹ چکا ہوگا۔

ایک ارب سال بہت طویل عرصہ ہے۔ اتنا تو ہمارے گمان میں بھی نہیں آتا۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کی ایک خلائی گاڑی منگل کو ہمارے نظامِ شمسی کے آخری کنارے پر موجود پلوٹو کے قریب سے گزری۔ اُس نے 14 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے ساڑھے نو سال سفر کیا تو پانچ ارب کلومیٹر طے ہوئے۔

\"nh-pluto-approaches-charon\"

اب تک انسان جو سب سے تیز رفتار خلائی گاڑی بنا سکا ہے، اگر اُسے سورج کے قریب ترین ستارے کی طرف بھیجا جائے تو وہاں پہنچنے میں 40 ہزار سال لگیں گے۔
اپنی کہکشاں کے دوسرے ستاروں اور اُن کے گرد گھومنے والے سیاروں تک پہنچنے اور انھیں جانچنے میں کتنا عرصہ لگے گا؟ اور قریب میں نیا گھر نہ مل سکا تو کیا ہم دوسرے محلوں میں گھر تلاش کرنے نکلیں گے؟

اگر کوئی گھر مل گیا تو کون کون وہاں جائے گا؟ کیا صرف سفید فام، کیا صرف عیسائی، کیا صرف انگریزی بولنے وہاں جائیں گے؟ کیا انسان اکیلا جائے گا یا نوح کی کشتی کی طرح راکٹ میں دوسرے جان داروں کو بھی ساتھ لے جائے گا؟ کیا رنگ رنگ کے پھل پھول پودے ساتھ لے جائے جائیں گے؟ کیا ہم ٹرک بھر کے اپنی کتابیں نئے گھر لے جائیں گے یا انھیں آگ میں جلنے کے لیے چھوڑ دیں گے؟

یہ سب کرنے کے لیے ہمارے پاس کتنا کم وقت ہے، کیا ہمیں اِس بات کا احساس ہے؟

میں نے سنا ہے اور پڑھا ہے کہ مسلمانوں سے بڑے سائنس داں آج تک پیدا نہیں ہوئے۔ جب یورپ جہالت کے اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا تو دور بیں مسلمان زمین پر بیٹھ کر خلا کی وسعتوں کو کھنگال رہے تھے۔

کیا ہمارے ماضی کے عظیم سائنس دانوں نے خلا میں سفر کا کوئی ارادہ کیا تھا؟ کیا تھا تو کیا کوئی راکٹ بنایا تھا؟ اگر نہیں تو کیا اب ہم ایسا کچھ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں؟

مبشر علی زیدی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مبشر علی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریر میں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

mubashar-zaidi has 194 posts and counting.See all posts by mubashar-zaidi

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments