قتیل شفائی کیسے قاتل سپاہی بنے؟


پچھلے دنوں قتیل شفائی مرحوم کے حوالے سے ایک مزاحیہ پوسٹ سوشل میڈیا پر دیکھنے کو ملی۔ ڈاک خانے میں ان کے نام ایک خط آیا جس پر ان کا نام انگریزی میں Qatil Shiphai لکھا تھا۔ ڈاکیے نے اسے ”قاتل سپاہی“ پڑھا اور سمن آباد لاہور کی گلیوں میں قاتل سپاہی کا گھر ڈھونڈتا رہا۔ لفافے پر چونکہ مکان نمبر لکھا ہوا تھا، ڈاکیا بالآخر منزلِ مقصود تک پہنچ گیا تو مرحوم کے پوتے نے وہ خط وصول کرتے ہوئے ڈاکیے کی تصحیح کی کہ یہ نام قاتل سپاہی نہیں قتیل شفائی ہے۔

اسی طرح کی واردات ہمارے سکول کے ایک استاد کے ساتھ بھی ہو چکی ہے۔ ان کا نام رنگین خان تھا۔ تعلیمی بورڈ میں ان کے کچھ کاغذات بھیجے گئے اور انگریزی میں ان کا نام Rangin Khan لکھ کر بھیجا گیا۔ وہاں سے ان کے نام جوابی خط آیا جس پر ان کا نام اردو ترجمہ ہو کر ”رانجن خان“ لکھا ہوا تھا۔ اب اس نام کا بندہ سکول کیا پورے علاقے میں نہیں تھا۔ بہت مشکل اور کوشش سے یہ سراغ لگایا گیا کہ یہ رانجن خان نہیں رنگین خان ہے۔

خود ہم بھی کئی بار اس الجھن کا شکار ہو چکے ہیں۔ بہت دفعہ ہمارے نام کے ہجے ”Ishaq“ کو اشفاق بنا دیا گیا، کئی بار عاشق میں بدل دیا گیا۔ ایک بار تو حد ہو گئی، عاشق تو چلو پھر بھی عام فہم نام ہے، ایک بار تعلیمی بورڈ کے ہی کسی اہل کار نے ہمارے نام ”Syed Muhammad Ishaq“ کا ترجمہ ”سید محمد عشق“ کر کے ہمارے نام خط بھیج دیا۔ اب اس نام کا بندہ تو شاید پوری دنیا میں نہ ہو۔ ہم تک یہ خط کیسے پہنچا یہ ایک الگ کہانی ہے۔ ناموں کے ہجے لکھتے وقت اور پھر ان کا ترجمہ کرتے وقت بہت احتیاط کی ضرورت ہے ورنہ قاتل سپاہی، رانجن خان اور سید محمد عشق کو تلاش کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).