فطرت کا تحفظ آپ پر فرض ہے


جن کی زمین پر شدید تر محنت کے بعد بھی درخت سانس نہیں بھر پاتا! جن کی مٹی سے سر پھوڑ کر بھی رنگ تو دور سبزہ تک جنم نہیں لے پاتا! ان سے پوچھیں اس پھولوں سے لدی سرزمین کی قیمت کیا ہے؟ جو سرحد سرحد ایک ہریالی کی تلاش میں پھرتے ہیں, ہوا اور سائے کی تلاش میں مہنگی مہنگی مشینوں سے دھرتی کو بھر لیتے ہیں ان سے پوچھیں کہ اس ہریالی کی قیمت کیا ہو گی؟ اور ان خوبصورت پھولوں کو وہ کتنے میں خریدیں گے؟

جہاں گلاب کی ایک ڈال تین سے چار سو روپے میں بکتی ہو ان سے پوچھیں گھر میں بغیر محنت کے آگ آنے والے گلابوں کی قیمت کیا ہو گی؟ ہمارے ابوظہبی میں سو سو لوگ مل کر ایک ایک درخت اگا پاتے ہیں اور پاکستان میں صرف دانہ ڈالو درخت خودبخود کھڑا ہو جائے گا! مگر خود رو جھاڑیوں کی طرح آگ آتے ہیں ہماری زمین پر یہ درخت پھول اور پھل پھر بھی ہم سے اگائے نہیں جاتے۔ خدا کی دی نعمت جھولیاں بھرنے پر آمادہ ہے مگر انسان کی نظر اندھی ہے۔

یہ ایک عام سے شہر راولپنڈی کا ایوب نیشنل پارک ہے! درختوں اور پھولوں سے لدا! ایسے پارک شہر شہر بن سکتے ہیں۔ پھولوں والے بھی پھلوں والے بھی۔ متحدہ عرب امارات میں کجھور کثرت سے اگتی ہے اس لئے کہیں بھی توڑ کر کھانے کی اجازت ہے۔ پاکستان میں بھی بہت سے پھل کثرت سے اگتے ہیں ان کے باغ بھی اگائے جا سکتے ہیں اور کھانے کی اجازت بھی دی جا سکتی ہے۔ یہی ہریالی ہوا بھی دے گی، نرمی بھی، پانی بھی لائے گی اور بارش بھی!

خوبصورتی بھی لائے گی اور سیاحت بھی! اور اس بہانے زرمبادلہ بھی! اس خوبصورتی میں اتنی طاقت ہے کہ ہر پریشانی کو اڑا سکتی ہے۔ یہ ہریالی اور رنگ زندگی کے ہر مسلئے کی دوا ہیں! ان پر چلیں، ان کو دیکھیں انہیں محسوس کریں اور ان کے لئے خدا کا شکر ادا کریں جو آپ پر واجب ہے۔ اور ان کی حفاظت کریں کہ یہ آپ پر فرض ہے۔ یہ فطرت بھی آپ کی رعایا ہے اس کے حقوق کا تحفظ بھی آپ پر فرض ہے!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).