کیا علی حیدر زیدی اور عبداللہ گل نے کشمیر کی ’فیک ویڈیوز‘ شیئر کیں؟


پاکستان کے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی حیدر زیدی نے چند روز قبل اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی اور دعویٰ کیا کہ اس میں انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے لاٹھی چارج کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

انھوں نے اس ویڈیو کے ساتھ لکھا: ’دنیا کو دیکھنا چاہیے کہ نریندر مودی کی حکومت کشمیر میں کیا کر رہی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کو انڈیا پر تجارتی پابندی عائد کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔‘

یہ ویڈیو دو لاکھ سے زیادہ دفعہ دیکھی اور 5000 مرتبہ ری ٹویٹ کی جا چکی ہے۔

تاہم بی بی سی کی تحقیق کے مطابق جو ویڈیو علی حیدر زیدی نے ٹویٹ کی وہ کشمیر نہیں بلکہ انڈیا کے علاقے ہریانہ کے شہر پنچکلہ کی ہے۔

گوگل پر ’ریورس امیج سرچ‘ کے ذریعے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیو 25 اگست 2017 کی ہے۔

फ़ैक्ट चेक

اُس دن شہر میں مقامی گرو گرمیت رام رحیم سنگھ کو ریپ کے مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی اور ان کے حامیوں اور ان ہی کی تنظیم ’ڈیرہ سچا سودا‘ کے کارکنوں نے خصوصی عدالت کے حکم کے خلاف احتجاج کیا تھا۔

اُس وقت کی خبروں کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں اس روز 30 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور تقریباً 2500 افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

لیکن جب سے علی حیدر زیدی نے یہ پرانی ویڈیو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پوسٹ کی ہے، اسے پاکستان کے سوشل میڈیا پر کئی بار شیئر کیا جا چکا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ علی زیدی نے کسی پرانی ویڈیو کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والے واقعات سے منسوب کر کے شیئر کیا ہو۔

انڈین آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے چند دن بعد ہی انھوں ایک اور ویڈیو پوسٹ کی تھی جسے اب تک دو لاکھ سے زیادہ بار دیکھا اور چار ہزار سے زیادہ مرتبہ شیئر کیا جا چکا ہے۔

اس ویڈیو کے ساتھ انھوں نے #SaveKashmirFromModi کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے لکھا کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں لاکھوں لوگ مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔

फ़ैक्ट चेक

لیکن یہ ویڈیو بھی تین سال پرانی ہے اور ’ Revoshots‘ نامی یوٹیوب صارف نے اسے 18 اکتوبر 2016 کو پوسٹ کیا تھا۔

ان کے مطابق یہ ویڈیو مقامی حزب المجاہدین کمانڈر برہان وانی کے جنازے کی ہے۔

برہان وانی کو کشمیر کی نئی مسلح تحریک کا ‘پوسٹر بوائے’ کہا جاتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ برہان نے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے مقامی نوجوانوں کو مسلح تشدد کی طرف مائل کیا۔

برہان کا تعلق پلوامہ ضلع کے ترال قصبے سے تھا۔ برہان ایک آسودہ حال خاندان سے تھے اور ان کے والد سکول ہیڈماسٹر ہیں۔

وہ آٹھ جولائی سنہ 2016 کو برہان وانی ککرناگ کے بم ڈورہ گاؤں میں ایک مسلح تصادم کے دوران اپنے دو ساتھیوں سمیت مارے گئے تھے۔ ان کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں دو ماہ تک کرفیو نافذ رہا جبکہ مظاہروں اور مسلح مزاحمت کی ایک نئی لہر شروع ہوئی تھی۔

پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل کے صاحبزادے عبداللہ گل نے بھی حال ہی میں ایک ویڈیو ٹویٹ کی جس میں کچھ لوگ زخمیوں کی مدد کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔

ویڈیو کے ساتھ تحریر کردہ عبارت میں لکھا ہے: ’کشمیر میں قتل عام شروع۔۔۔ یہ ویڈیو کشمیری بہن نے بھیجی ہے۔ ہم سفارتی، اخلاقی اور سیاسی مدد کر رہے ہیں۔‘

सोशल मीडिया

اس 25 سکینڈ کے کلپ کو 60 ہزار بار دیکھا اور 2000 بار شیئر کیا جا چکا ہے۔

تاہم بی بی سی کی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ’کشمیر نیوز‘ کے نام سے یوٹیوب پر موجود ایک صارف نے یہ ویڈیو 21 اکتوبر 2018 کو پوسٹ کی تھی اور اس میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے علاقہ کلگام کے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔

گوگل سرچ کی بدولت معلوم ہوا کہ 20 اور 21 اکتوبر 2018 کو یہاں سکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان ایک طویل جھڑپ کے نتیجے میں سات شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

ویڈیو میں غالباً انھی افراد کی لاشیں دیکھی جاسکتی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32503 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp