جنگ نہ ہوگی ابھی
جنگ
نہیں نہیں
ابھی نہیں
ابھی جنگ نہیں
ابھی نہیں
ابھی ابھی تو میری کوکھ نے جنما ہے وہ بچّہ
جسے خبر نہیں
کہ دنیا اب جینے کے قابل نہیں!
ابھی ابھی تو اس نے سانس لی ہے کھلی فضا میں
نہیں نہیں اس فضا میں ابھی بارود کی بوُ نہیں
ابھی اس نے اندھیرے کو ڈھانپتی صبح بھی دیکھی نہیں
ابھی لیبر روم کی کھڑکی سے رات اُتری بھی نہیں
ابھی وہ حیراں بھی نہیں کہ میں ہوں کہاں!
ابھی تو اِس گماں میں ہے گھِرا ہوا
.کہ ماں کی کوکھ سے زیادہ کوئی جگہ محفوظ نہیں!
ابھی اُسے یہ بھی خبر نہیں
کہ ماں بھی ہے سانس روکے ہوئے ابھی!
ماں بھی ہے اس گماں میں ابھی
کہ شاید دوسرے پار کے حاکم کو یہ خبر ہو جائے!
کہ شاید میری طرف کا حاکم بھی یہ جان جائے!
کہ اِک بچّہ دنیا میں آیا ہے ابھی ابھی
جیا نہیں ہے ابھی
اس کے لیے زندگی چاہیے ابھی
زندگی سر کرنے کے لیے اِک عمر چاہیے ابھی
.رب نے تو اسے بھیج دیا ہے جینے کے لیے
پر انساں سے جینے کی اجازت چاہیے ابھی
شاید دوسرے پار کا حاکم کر دے حکم
کہ جنگ نہ ہوگی ابھی!
شاید میری طرف کا حاکم بھی دستخط کردے
کہ ہاں جنگ نہ ہوگی ابھی!
نہیں نہیں
جنگ نہ ہوگی ابھی
- بائیس کروڑ۔ پاکستان کا ”ان لکی“ نمبر! - 17/04/2023
- میرا جسم میری مرضی - 08/03/2023
- رب العالمین کا رحمت للعالمینؐ - 28/01/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).