جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس: فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواست


سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لیے ایک نئی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کروائی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کی بجائے فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق پیر کو دائر کی جانے والی ایک متفرق درخواست میں جسٹس فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے ان کے خلاف صدر مملکت کو لکھے گئے خط کے ریفرنس کو بند کرنے کے بارے میں کونسل کے چیئرمین اور دیگر ارکان کی طرف سے درخواست گزار (فائز عیسیٰ) کے بارے میں متعصبانہ رویہ اختیار کیا گیا اس کی وجہ سے چیئرمین ان کے خلاف ریفرنس کی سماعت نہیں کرسکتے۔‘

واضح رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل نے 19 اگست کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ایک ریفرنس خارج کر دیا تھا جو ان کے خلاف صدر مملکت کو خطوط لکھنے سے متعلق تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف انکم ٹیکس گوشواروں میں بیرون ممالک جائیداد کو ظاہر نہ کرنے سے متعلق صدارتی ریفرنس دائر کیا گیا تھا اور اُنھوں نے اس ریفرنس کی کاپی حاصل کرنے کے لیے صدر مملکت کو خطوط لکھے تھے۔

اس سے پہلے بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف دائر کیے گئے صدارتی ریفرنس کو چیلنج کر رکھا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں یہ مثال موجود ہے کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت سپریم جوڈیشل کونسل میں ہونے کی بجائے سپریم کورٹ کے فل بینچ نے کی تھی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ان کی درخواست کی سماعت کرنے والے ’بینچ میں سپریم کورٹ کے تمام اہل اور قابل ججز کو شامل کیا جائے۔‘

درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی طرف سے ان کے خلاف دائر ریفرنس کے بارے میں اہم آئینی سوالات بھی اُٹھائے گئے ہیں جو عدلیہ کی آزادی، اس ریفرنس سے متعلق صدر مملکت کی آزادانہ رائے اور ریفرنس کے بارے میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے متعلق ہیں۔

درخواست میں اعلیٰ عدلیہ کے جج اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی نگرانی کے علاوہ سپریم کورٹ کے جج کے خلاف ثبوت اکھٹے کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں بھی سوالات اُٹھائے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اہم رکن اور سپریم کورٹ کے سینئر جج عظمت سعید 27 اگست کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں اور ان کی جگہ مشیر عالم سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ ہوں گے۔

جسٹس مشیر عالم اس دو رکنی بینچ کی سربراہی کر رہے تھے جس نے ایک مذہبی جماعت کی طرف سے فیض آباد دھرنے سے متعلق فیصلہ دیا تھا۔

جسسٹس عظمت سعید اور سپریم جوڈیشل کونسل کے ایک اور رکن اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کے خلاف درخواستیں بھی دائر کی گئی تھیں جن کی سماعت سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد کر رہے ہیں۔

جسٹس گلزار احمد سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن بھی ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32289 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp