صرف 48 دن میں زیر گردش کرنسی میں 542 ارب روپے بڑھ گئے: افراط زر کا اندیشہ  


سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق یکم جولائی 2019 سے 17 اگست تک یعنی صرف 48 دن کے دوران مارکیٹ میں زیر گردش کرنسی میں 542 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس سے ملک میں افراط زر پیدا ہو گا اور ڈالر کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان بڑھ گیا ہے۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے یکم جولائی تا 17 اگست 2019 تک کے 48 دنوں کا مالیاتی حساب کتاب جاری کیا ہے جس کے مطابق اس مدت کے دوران ملک میں زیر گردش نوٹوں کا حجم 542 ارب روپے بڑھ گیا ہے۔ حالیہ اضافے کے بعد ملک میں کرنسی ان سرکیولیشن کا مجموعی حجم تقریباً 5500 ارب روپے ہوگیا ہے۔

اس مدت کے دوران حکومت نے مرکزی بینک سے 393 ارب روپے کا قرضہ لے کر شیڈول بینکوں کو 555 ارب روپے واپس کیے ہیں جبکہ پرائیویٹ سیکٹر نے بینکوں کو 82 ارب روپے کے قرض لوٹائے ہیں۔

مالی سال کے پہلے ڈیڑھ مہینے کے دوران بینکوں کے ڈیپازٹس 756 ارب روپے کم ہوئے اور بینکوں کے ڈیمانڈ ڈیپازٹس 792 ارب روپے کم ہوئے ہیں۔ دوسری جانب بینکوں کے ٹائم ڈیپازٹس 11 ارب روپے بڑھے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).