وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کروانے سے انکار کر دیا


وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی گرفتاری کی خبریں زور پکڑتی جارہی ہیں۔ مختلف ذرائع اس بات کی تصدیق بھی کرتے ہیں اور تردید بھی۔ مراد علی شاہ کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور اس سلسلے میں وہ پابندی کے ساتھ پیشیاں بھی بھگت رہے ہیں۔ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے منسلک تقریباً تمام بڑے نام گرفتار ہوچکے ہیں اور اُن سے تحقیقات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ان بڑے ناموں میں سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور اُن کی ہمشیرہ بھی شامل ہیں۔

اطلاعات ہیں کہ جیسے جیسے کراچی کی صفائی مہم زور پکڑ رہی ہے، سندھ حکومت کی اخلاقی حیثیت کو دھچکا لگ رہا ہے کیونکہ گندگی اور کچرے کی براہ راست ذمہ داری وزارت بلدیات پر ڈال دی جاتی ہے۔ یہ وزارت پیپلز پارٹی کے پاس ہے تاہم وزیر اعلیٰ سندھ کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ کچرے اور نالے صاف کرنا ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ کام سیاسی دباؤ کی وجہ سے پورا نہیں کر رہیں۔

پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ایک منظم انداز سے صوبائی حکومت کی کردار کشی کی جا رہی ہے اور اچھے کام نظرانداز کرکے چھوٹی باتوں کو بڑا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں سندھ اور کراچی کے متعلق بدترین تاثر پھیل رہا ہے جو صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے۔ تاہم، اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ محض پروپیگنڈا ہے، یہ لوگ اپنی خامیاں اور کمزوریاں چھپانے کیلئے ایسی باتیں کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اگست میں ہونے والی تباہ کن بارش کے بعد سندھ حکومت کے وزیر اعلی سمیت کابینہ اراکین نے بحالی کے کاموں میں دن رات کھڑے ہوکر حصہ لیا جس کے باعث 70 فیصد کراچی سے پانی کا فوری طور پر اخراج ممکن ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ گرفتاری سے قبل ضمانت کے مخالف ہیں۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی واضح طور پر قریبی ساتھیوں کو بتا دیا ہے کہ جیل کے اندر یا ہو یا باہر، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ رہیں گے، انہیں تبدیل نہیں کیا جائے گا۔ مراد علی شاہ پروفیشنل آدمی اور عوامی نمائندہ ہیں جو صبح سویرے 8 بجے سوٹ ٹائی پہن کر دفتر پہنچ جاتا ہے اور شام پانچ بجے تک مسلسل کام کرتا ہے وہ خود کو میڈیا اور سماجی محفلوں سے دور رکھنے اور بلکل مغربی انداز کے سیاستدان کی طرح کام انجام دیتے ہیں، اگر لوگ اُن کی خوبیوں پر نظر ڈالیں تو اُن کے انداز حکومت کے معترف ہوں گے۔

سندھ کے عوام شدید ترین مسائل میں گھرے ہوئے ہیں لیکن مراد علی شاہ کے دور میں سندھ میں کئی ایسے مسائل پر بھرپور توجہ دی گئی جو پہلے نظر انداز کیے جاتے تھے۔ تھر اس کی سب سے بڑی مثال ہے جہاں صحت، تعلیم اور کاروبار میں بہتری آ رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے ایک سینئر رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ایسے موقعے پر، جب قوم کو کشمیر کے قومی بحران کا سامنا ہے، صوبے کی بڑی جماعت کے وزیر اعلیٰ کو صرف الزام کی بنیاد پر گرفتار کرنا سندھ کے عوام کو مایوس کرے گا۔ وزیر اعلی سندھ پابندی سے تمام پیشیاں بھگت رہے ہیں اور اب تک تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں، اُن کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں آیا، اس لیے ان کی گرفتاری زیادتی ہوگی، گرفتاری کی یہ لٹکتی تلوار سندھ حکومت کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).