سپراسٹار: جب ستارے ملتے ہیں


اس عید پر ریلیز ہونے والی فلموں میں سے ایک ’سپراسٹار‘ ہے جس میں پاکستان کی سپراسٹارماہرہ خان اور فلم جانان اور رنگریزہ میں بطور ہیرو کام کرنے والے بلال اشرف نے مرکزی کرداروں میں ہیں۔ مومنہ درید پروڈکشن کے بینر تلے بننے والی اس فلم کی ہدایات ڈرامہ سیریل اڈاری سے شہرت حاصل کرنے والے محمد احتشام الدین نے دی ہیں۔ سپراسٹار میں رومانوی فلموں کے شوقین افراد کو سینما تک کھینچ لانے کی تقریبا تمام خصوصیات موجود ہیں۔ بلال اشرف اور ماہرہ خان کی کیمسٹری نے فلم کے آخر تک اپنا اثر برقرار رکھا۔ فلم کی رفتار کبھی کبھی ڈوبتی بھی نظر آئی مگر کہانی کہیں گم نہیں ہوئی۔

سپر اسٹار کی کہانی ہے ایک معروف اور لاکھوں دلوں کی دھڑکن اداکارسمیر (بلال اشرف) اور تھیٹر کی اداکارہ نور (ماہرہ خان) جو خود بھی ایک ماضی کے عظیم ہدایت کار آغا جان (ندیم بیگ) کی پوتی ہے، کے رشتے کی۔ نور سمیر کے بڑے مداحوں میں شامل ہے اور جس کا خواب خود بھی ایک فلم اسٹار بننا ہے۔ اور پھر اس کی قسمت کا ستارہ یوں چمکتا ہے کہ ایک موقع پر سمیرپہلی ہی ملاقات میں نور کے بھولپن اور صاف دلی کی وجہ اس کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے۔

سمیر اس محبت کو امر کرنے کے لیے ایک فلم بھی شروع کرتا ہے جس میں نور اس کی ہیروئن ہے۔ مگر اس ہی دوران سمیر پر ایک وقت ایسا آتا ہے جب اسے اپنے کیریئر اور محبت میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے اور فیصلے کے نتیجے میں سمیر نور سے دور چلا جاتا ہے۔ ٹوٹی ہوئی نور دکھ توسہتی ہے مگر ہار نہیں مانتی۔ اس موقع پر نور کا یہ ڈائیلاگ کہ ”تماشا ہے تو پھر تماشا ہی سہی“ فلم کی کہانی کا رخ بدلنے میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔ آگے فلم کا کلائمکس اور اختتام سمیر اور نور کی محبت، دوری اور انا پر مشتمل ہے۔

سپر اسٹار کی کہانی میں آپ کو کئی بار محسوس ہوتا ہے کہ کبھی نہ کبھی اور کہیں نی کہیں آپ بھی ان جذبات سے دوچارہوئے ہیں۔ ایسا بھی لگتا ہے کہ فلم میں پاکستان فلم انڈسٹری کے کچھ اصلی واقعات کو بھی کہانی کی شکل دی گئی ہے۔ بہرحال کہانی اور پروڈکشن کی معمولی خامیوں کے ساتھ (جنہیں شاید عام فلم بین نظرانداز کردے ) سپر اسٹار ایک دلچسپ کہانی ہے جسے بہترین ہدایت کاری کے ساتھ سکرین پرلایا گیا ہے۔

سپر اسٹار میں ماہرہ خان نے نہ صرف اپنے پرستاروں کو عید کا ایک خوبصورت تحفہ دیا ہے بلکہ یقینا اپنے مداحوں میں مزید اضافہ بھی کرلیا ہے۔ پراثر تاثرات کے ساتھ جذبات سے بھرپور مکالموں کو ماہرہ نے بہت خوبی سے ادا کیا ہے اور اپنے کردار کے ساتھ مکمل انصاف کیا ہے۔ رقص میں بھی انہوں نے اپنے نام کا پاس رکھا اور ایک ماہرانہ انداز کے ساتھ فلم بینوں کو حیران کرتی رہیں۔ خاص طور پر نوری میں۔ ہر بڑے اداکار کی زندگی میں کچھ فلمیں ایسی ضرور ہوتی ہے جو اس کے فن کو امر کردیتی ہے اور سپر اسٹار کے بارے میں یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ اس فلم میں ماہرہ خان نے اپنے یکتا اور یگانہ انداز کو پوری شدت کے ساتھ فلم بینوں کو پیش کردیا ہے۔ بلاشبہ سپر اسٹار میں ماہرہ خان اپنے فن میں بہت اوپر نظر آئیں اور اپنے سپراسٹار ہونے کا حق ادا کردیا۔

سپر اسٹار میں بلال اشرف کا یہ بالکل نیا اوتار ہے۔ بلال اشرف نے بھی یقینا اس فلم کے لیے بہت محں ت کی ہے جس کا اندازہ ان پر فلمائے گئے گانے ’دھڑک بھڑک‘ دیکھ کر بہ خوبی ہورہا ہے۔ بلال اشرف کے مطابق صرف اس گانے کو شوٹ کرنے کے لیے انہوں نے تقریبا ایک سال تک ورزش اور غذا میں اضتیاط سے ایسا کسرتی جسم بنایا ہے۔ بلال نے اس فلم کے لیے اداکاری اور قص کی خصوصی تربیت بھی حاصل کی ہے جس کے نتائج بالکل واضح ہیں۔ یقینا سپر اسٹار بلال اشرف کے کیریئر میں بھی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اب ان کا شمار انڈسٹری کے بڑے ہیروزمیں ہونے لگا ہے۔

ندیم بیگ نے بھی کافی عرصے بعد کسی فلم اتنا اہم اور طویل رول ادا کیا ہے جبکہ فلم کا ایک گانا بھی ان پر فلمایا گیا ہے۔ ندیم بیگ کی موجودگی نے فلم کے کئی مناظر کو بہت جاندار بنادیا ہے۔ علی کاظمی کا کردار فلم میں مختصر لیکن بہت اہم ہے اورہمیشہ کی طرح وہ جب بھی اسکرین پر آئے متاثر کرگئے۔ فلم میں میں جاوید شیخ، مرینہ خان، سیفی حسن، اسماعباس، وقار حسین اورعلیشا شاہ بھی مختصر کرداروں میں ہیں جبکہ ہانیہ عامر اور سائرہ شہروز بھی مہمان اداکار کے طور پر فلم میں نظر آئی ہیں۔ علیشا شاہ نے چھٹکی کے کردار میں بے ساختہ اداکاری کی ہے۔

سپر اسٹار کے ہدایت کار احتشام الدین اس سے قبل تھیٹر اور ٹیلیویژن سے منسلک رہے ہیں اور ’اڈاری‘ اور ’صدقے تمہارے‘ جیسے کامیاب ٹی وی ڈراموں کی ہدایات دے چکے ہیں۔ سپراسٹار ان کی پہلی فیچر فلم ہے لیکن فلم دیکھ کر کہیں بھی یہ محسوس نہیں ہوتا کہ وہ پہلی مرتبہ کسی فلم کی ہدایات دے رہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستانی فلم انڈسٹری میں کسی بھی انفرا اسٹرکچر کی عدم موجودگی کی وجہ سے ہر فلم کو بنانے کے لیے نئے سرے سے کام شروع کیا جاتا ہے۔ مگر احتشام الدین نے کہانی کے ہر سرے کو آخر تک پکڑے رکھا اور اور سکرین پلے کے حساب سے اس میں جھول اور تناؤ دیتے رہے۔

کافی عرصے بعد پاکستان میں ایسی فلمیں بنی ہیں جن کی موسیقی کو فلم دیکھے بغیر بھی سنا اور پسند کیا جاسکتا ہے۔ سپر کے تمام گانوں کی موسیقی ازان سمیع خان نے ترتیب دی ہے۔

آخر میں اس بات کا ذکر بھی ضروری ہے سپراسٹار جیسی فلمیں بننے سے کم از کم اس بات کا احساس ضرور ہوتا ہے کہ پاکستانی فلم انڈسٹری کی بہتری کی دوڑ میں بھاگنے والا گھوڑا سرپٹ نہیں تو کم از کم کچھ رفتار ضرور پکڑ رہا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).