عربوں سے بڑے بزدل پاکستانی


آج کل سوشل میڈیا پہ جب سے یو اے ای نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو اعلی ترین سول ایوارڈ دیا ہے۔ عرب ریاستوں کے حکمرانوں کے مفاد پرست رویہ اور پرانی غداریوں کو ہر کوئی بیان کر رہا ہے۔ عربوں کو مسلم امہ کا احساس نہیں ہے۔ ، انہوں نے فلسطین کو تنہا چھوڑ  دیا ہے، اسرائیل کے ساتھ ان کے تجارتی و سفارتی تعلقات ہیں، یہ صرف ایران اور قطر کے خلاف لڑ سکتے ہیں اور اسی طرح کے چند خیالات ہر کوئی کشمیر کے تناظر میں اور اپنی ہمدردیاں کشمیری عوام کے ساتھ جتلانے کے لیے بیان کر رہا ہے۔

مان لیا کہ اہل عرب تو مفا د پرست ہیں۔ ان کو ملت محمدی کی نشاۃ ثانیہ سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ تو پاکستانیوں اور حکومت پاکستان نے تقریبا نصف سال سے جو بزدلی، بے غرتی، یک طرفہ پیغام محبت اور امن خدا کے واسطے امن کی خارجہ پالیسی اپنا رکھی ہے اس طرح امت کی رہنمائی کی جاتی ہے اور بھائیوں کا ایسے ساتھ دیا جاتا ہے کیا؟

اس حکومت کا رویہ دیکھیے ذرا ؛

1) میں وزیراعظم عمران خان مسلسل مودی سے رابطہ کرنے کی کوشیش کر رہا ہوں۔ لیکن بھارت کی طرف سے مثبت جواب نہیں آ رہا ہے۔

2) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں non permanent member کے لیے پاکستان نے اپنا ووٹ بھارت کے بیلٹ باکس میں ڈالا۔

3) وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ مودی الیکشن جیت کر دوبارہ بھارت کا وزیراعظم بنے۔

4) بھارت کا پائلٹ پکڑ لیا اور ہم اپنے قیدیوں کو through exchange process چھڑا سکتے تھے لیکن جذبہ خیر سگالی اور امن کی آشا کے لیے فورا چھوڑ دیا۔

5) ہم بھارت کے لیے فضائی حدود بند کر دیں گئے لیکن کر نہ سکے۔

6) تجارت اور دو طرفہ معاہدات پر غور کر رہے ہیں کہ ان کو ختم کرنا ہے کہ نہیں۔ ابھی تک غور کا پراسس جاری ہے۔

” یہ appeasement دینا کسی ملک کو بڑا خطر ناک ہوتا ہے۔ اس سے مراد ایک ملک جارحانہ فارن پالیسی یا ملٹری پالیسی اپناتا ہے اور آپ اس کو روکنے کے بجائے ہموار رستہ فراہم کرتے ہیں کہ وہ اپنی aggrandizement policy جاری رکھے۔ پھر وہ دن دور نہیں جب وہ آپ یہ چڑھ دوڑے گا۔ جنگ عظیم دوئم سے پہلے فرانس اور برطانیہ نے بھی ہٹلر کو appeasement policy سے نوازا تھا۔ اس کے نتائج یہ ہوئے کہ ہٹلر نے یورپ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ جب کوئی ملک اس طرح کی جارحانہ پالیسی اختیار کرے تو appeasement policy کے بجائے containment policy اپنانی چاہیے تاکہ ابتداء میں ہی shut up call دے دی جائے۔ “

پاکستان کو کیا کرنا چاہیے؟

1) پاکستان بھارت کو appeasement policy سے نوازنے کی بجائے containmment policy اپناتے ہوئے دوطرفہ تجارت اور معاہدات کو منسوخ کر دے جب تک کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال نہیں ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ فضائی حدود اور زمینی مواصلات کے تمام ذرائع مکمل طور پر بند کر دے۔

2) مجاہدین کو free hand دے دیا جائے اور Financial Action Tasks Force (FATF) کو یقین دلایا جاے کہ یہ کشمیری مجاہدین ہیں جو آزادی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ہم سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

3) روس، چین، ترکی اور ایران کے ساتھ مل کر ایک مضبوط بلاک بنایا جائے اور بین الاقوامی طاقتوں، اقوام متحدہ اور بھارت پر دباؤ ڈالا جاے کہ مسئلہ کشمیر کو منصفانہ طریقے سے حل کیا جائے۔

4) پاکستان دنیا کو بتا‎‎ئے کہ مسں ‍لہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے اور اس کو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کیا جانا چاہیے۔

5) پاکستان بین الاقوامی مبصرین کو دعوت دے کہ دہ آزاد کشمیر کے حالات کا جائزہ لیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).