مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے مقتدرہ کے خفیہ رابطے: دونوں جماعتوں نے ڈیل کرنے سے انکار کر دیا


پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت کو ”محفوظ “ راستہ دینے کے لئے ایک بار پھر ”خفیہ“ رابطے کئے جا رہے ہیں لیکن ” رابطہ کاروں“ کو تاحال اپنے مشن میں کامیابی نہیں ہوئی۔ میاں نواز شریف مسلم لیگ (ن) میں اپنا اور مریم نواز کا کردار محدود کرنے پر آمادہ نہیں ہیں اور نہ ہی وہ کسی ”ڈیل“ کے نتیجے میں جیل سے باہر آنا چاہتے ہیں۔ وہ انصاف کے حصول کے لئے اعلیٰ عدلیہ کا دروازہ کھٹکٹانا چاہتے ہیں۔ وہ اعلیٰ عدلیہ سے انصاف ملنے کی صورت میں ہی بیرون ملک جائیں گے۔

روزنامہ نوائے وقت کے مطابق میاں نواز شریف سے کچھ ”رابطہ کاروں“ نے جیل میں ملاقاتیں کر کے انہیں مختلف پیش کش کی ہیں لیکن وہ رہائی کے عوض کوئی ایسی پیشکش قبول کرنے کے لئے تیار نہیں جو ان کی سیاست کے خاتمے کا باعث بن جائے۔

میاں نواز شریف کو جیل میں چھ ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ہے۔ ان پر پارٹی رہنماﺅں سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ان کو گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں۔ انہیں جیل سے کھانا کھانے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔ ان کو کسی ہسپتال منتقل نہیں کیا جا رہا۔ اس طرح ان کی ”برداشت“ کا امتحان لیا جا رہا ہے۔

مریم نواز کی گرفتاری سے قبل اسلام آباد میں ان سے بھی کچھ لوگوں کی ملاقاتیں ہوئی ہیں تاحال انہوں نے بھی جبر کے سامنے سرنڈر کرنے سے انکار کیا۔

اخباری ذرائع کے مطابق فیصلہ کن حیثیت رکھنے والی قوتیں مسلم لیگ (ن) کی قیادت ایسے لوگوں کے ہاتھوں میں دیکھنا چاہتے ہیں جو ان کے لئے قابل قبول ہوں۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اندر تقسیم کی کوششیں کی جار ہی ہیں لیکن ان کوششوں میں بھی کامیابی نہیں ہوئی۔ میاں نواز شریف انڈر ہینڈ رقم کی ادائیگی کی شرط قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ ان کا موقف ہے کہ وہ جیل کی صعوبتوں کو برداشت کرلیں گے لیکن ایسی کوئی شرط قبول نہیں کریں گے جس سے ان کا سیاست داغدار ہو۔

ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے صدر آصف علی زرداری سے بھی ڈیل کی بات چیت چل رہی ہے لیکن تاحال بات چیت کا کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکلا۔ ”رابطہ کار“ بات چیت کے بارے میں پر امید دکھائی دیتے ہیں۔ فی الحال دونوں رہنماﺅں سے ملاقاتوں کے نتیجے میں کوئی چونکا دینے والی خبر آنے کی توقع نہیں۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).