شہباز گِل کا استعفی: تحریک انصاف کا اندرونی انتشار یا معمول کی بات؟


آبادی کے اعتبار سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کے ترجمان شہباز گِل کے استعفیٰ کی خبر سامنے آتے ہی ملک میں سیاسی افواہوں نے زور پکڑ لیا ہے۔

پاکستانی سیاست پر نظر رکھنے والے چند تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہباز گِل کے مستعفی ہونے کا تحریک انصاف یا پنجاب حکومت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا جبکہ کچھ کی رائے میں یہ پنجاب میں غیر یقینی سیاسی صورتحال کا عکاس ہے۔

شہباز گل نے جمعہ کی دوپہر اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں ہیں.

وزیر اعلی پنجاب کے ترجمان شہباز گل کے اچانک استعفے سے نئی بحث شروع ہو گئی ہے اور ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں اس استعفے پر رائے دینے میں مصروف ہے.

دو دن پہلے ہی شہباز گل نے ایک پریس کانفرس میں برملا کہا تھا کہ اگر کسی کو وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار پسند نہیں تو وہ تحریکِ انصاف کو چھوڑ دیں.

اس اعلان کے دو دن بعد خود مستعفی ہونے کے فیصلے نے کئی سوالوں کو جنم دے دیا کہ آخر کار وہ کیا وجہ تھی کہ شہباز گل خود ہی اپنے عہدے سے الگ ہو گئے؟ یا پھر اس اچانک استعفے کے محرکات کچھ اور ہیں؟

شہباز گل کے استعفی کے بعد کسی نے اسے عثمان بزدار کے لیے ایک خطرہ قرار دیا تو کچھ کے خیال میں یہ محض ایک معمول کا استعفیٰ ہے.

سنیئر صحافی عارف نظامی کے مطابق ڈاکٹر شہباز گل غیر منتخب ترجمان تھے اور ان کے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا. ان کا کہنا ہے کہ شہباز گل کے پاس کوئی اہم ذمہ داری نہیں تھی۔

https://twitter.com/SHABAZGIL/status/1172513810323836929

اُدھر سیاسی تجزیہ نگار اور پنجاب کے سابق نگران وزیر اعلیٰ ڈاکٹر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ شہباز گل کے استعفے کے بعد غیر یقینی صورت حال پیدا ہو گی اور پنجاب حکومت کے مستقبل کے بارے میں شکوک و شبہات جنم لیں گے۔

اُن کے بقول شہباز گل کا استعفی تحریک انصاف کے اندرونی خلفشار کا عکاس ہے. پہلے جماعت کے باہر سے آوازیں اٹھ رہی تھیں اب یہی معاملہ جماعت کے اندر ہو رہا ہے۔

تاہم ڈاکٹر حسن عسکری رضوی سمجھتے ہیں کہ شہباز گل وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا بہت زیادہ دفاع کرتے تھے اس کے بعد صورتحال غیر یقینی ہو سکتی ہے.

سیاسی مبصر اور سنیئر صحافی سہیل وڑائچ کا موقف ہے کہ شہباز گل کے استعفیٰ سے عثمان بزدار کو کوئی خطرہ نہیں ہو گا کیونکہ بقول ان کے عثمان بزدار اس وقت تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہیں گے جب تک انھیں وزیر اعظم عمران خان کی حمایت حاصل ہے۔

ڈیرہ غازی خان سے تعلق والے عثمان بزدار ان خوش قسمت ارکان اسمبلی میں سے ایک ہیں جو پہلی مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے اور ساتھ ہی انھیں پنجاب کی وزات اعلیٰ مل گئی۔

اس سے پہلے یہ اعزاز سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کے حصے میں آیا تھا جب وہ پہلی بار رکن پنجاب اسمبلی بنے اور پھر قائد ایوان۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان سے کوئی وزات اعلیٰ یا پھر کسی دوسرے آئینی منصب پر فائز ہوا ہے.

ماضی میں اسی جنوبی پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان سے سردار فاروق خان لغاری صدر پاکستان رہے. سردار ذوالفقار کھوسہ گورنر پنجاب اور ان کے بیٹے سردار دوست محمد کھوسہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنے. البتہ سردار عثمان بزدار کا سیاسی قد کاٹھ ان سے کم ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32299 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp